شام پر قابض باغیوں کا حزب اللہ کے ٹھکانوں پر گولہ باری کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
الجزیرہ کے مطابق شامی باغیوں نے کل دعویٰ کیا تھا کہ حزب اللہ کے دستوں نے حمص کے دیہی علاقوں میں سرحد پار کر کے شامی فوج کے تین اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ شام کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی جارحیت پر چپ کا روزہ رکھنے والے دمشق پر قابض باغیوں نے کہا ہے کہ ان کی فوج سرحد پر لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کی فورسز کے خلاف فوجی کارروائی کر رہی ہے۔ شام پر حکمران باغیوں کی وزارت دفاع نے حزب اللہ کی فورسز کے ساتھ تصادم کا ذکر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ لبنانی کی سرحد پر ہمارے فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ہم نے حزب اللہ کے دستوں کو نشانہ بنایا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق شامی باغیوں نے کل دعویٰ کیا تھا کہ حزب اللہ کے دستوں نے حمص کے دیہی علاقوں میں سرحد پار کر کے شامی فوج کے تین اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔ دوسری جانب حزب اللہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے اندر ہونے والے کسی بھی واقعے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ شام کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ ہم نے اپنے تین فوجیوں کی ہلاکت کے جواب میں القصر شہر میں لبنانی حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا۔
حزب اللہ لبنان نے ابھی تک اس خبر پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ واضح رہے کہ حزب اللہ کے خلاف کارروائی پر زور ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تحریر الشام فورسز اور اس کے اتحادیوں کے قبضے کے پہلے دن سے ہی صیہونی فوج نے شام میں مختلف مقامات کو روزانہ اپنے فضائی حملوں سے نشانہ بنایا ہے، لیکن دمشق حکومت نے اب تک اسرائیل کی جارحیت پر نہ زبان کھولی ہے اور نہ ہی کوئی جواب دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حزب اللہ کے
پڑھیں:
پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ واحد بڑی طاقت ہے جو ان تجربات سے باز ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پینٹاگون کو فوری طور پر ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کے بقول، “شمالی کوریا، پاکستان اور دیگر ممالک ایٹمی تجربات کر رہے ہیں مگر وہ اس کا اعلان نہیں کرتے۔”
ان بیانات سے عالمی سطح پر تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ آیا امریکہ 1992 کے بعد پہلی مرتبہ نیا ایٹمی تجربہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے پاس اتنا بڑا ایٹمی ذخیرہ ہے جو “دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتا ہے”، لیکن اس کے باوجود ایٹمی تجربات ضروری ہیں تاکہ “یہ دیکھا جا سکے کہ یہ ہتھیار کام کیسے کرتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “روس اور چین تجربات کر رہے ہیں مگر خاموشی سے۔ ہم واحد ملک ہیں جو نہیں کرتے، اور میں یہ نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک رہیں جو تجربات نہ کرے۔”
ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ امریکہ زیادہ شفاف طریقے سے کام کرتا ہے۔ ان کے بقول، “ہم کھلا معاشرہ ہیں، ہم سب کچھ عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ اگر دوسرے ممالک تجربات کر رہے ہیں تو ہمیں بھی کرنے ہوں گے۔”
پاکستان کے دفتر خارجہ نے تاحال ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے یہ بیانات امریکہ کی ایٹمی عدم پھیلاؤ پالیسی پر سوال اٹھاتے ہیں اور اگر امریکہ نے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کیے تو یہ بین الاقوامی معاہدوں اور عالمی امن کوششوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔