ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا انقلابی اقدام: سعودی شہروں کے لیے نیا تعمیراتی وژن
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے ’سعودی آرکیٹیکچر میپ‘ کا باضابطہ آغاز کر دیا، جو مملکت کی متنوع جغرافیائی اور ثقافتی شناخت کی عکاسی کرتا ہے۔
اس منصوبے میں 19 مختلف طرز کی تعمیرات شامل کی گئی ہیں، جو نہ صرف ماضی کی خوبصورتی کو محفوظ رکھنے بلکہ مستقبل کے جدید شہری ڈھانچے کو ہم آہنگ بنانے کے لیے ترتیب دیے گئے ہیں۔ یہ اقدام سعودی وژن 2030 کے تحت پائیدار اور ثقافتی لحاظ سے منفرد شہروں کی تعمیر کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
شہزادہ محمد بن سلمان، جو کہ سعودی آرکیٹیکچر کے ڈیزائن گائیڈ لائنز کی اعلیٰ کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ مملکت کے بھرپور ثقافتی ورثے اور جدید تعمیراتی رجحانات کے درمیان ایک توازن پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’سعودی عرب میں آج یوم پرچم منایا جا رہا ہے‘
ان کے بقول، سعودی فنِ تعمیر ایک منفرد امتزاج ہے، جو نہ صرف ثقافتی پہچان کو مضبوط کرتا ہے بلکہ شہروں کی کشش میں اضافہ بھی کرتا ہے۔ اس کے ذریعے سیاحت کو فروغ ملے گا، اور تعمیرات و میزبانی کے شعبے بھی مستفید ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق، اس منصوبے کے معاشی اثرات بھی نمایاں ہوں گے۔ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ یہ اقدام 8 ارب ریال سے زائد کی معاشی قدر پیدا کرے گا اور شہری ترقی اور تعمیراتی منصوبہ بندی سے جڑے 34 ہزار سے زائد ملازمتوں کے مواقع فراہم کرے گا۔
اس سے مقامی معماروں، انجینئرز اور ماہرین کو عالمی معیار پر کام کرنے کا موقع بھی ملے گا، جبکہ سعودی عرب کے تعمیراتی شعبے میں جدید رجحانات کو فروغ دینے میں بھی مدد ملے گی۔
اس منصوبے کو 3 بنیادی تعمیراتی اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں روایتی، عبوری، اور جدید طرزِ تعمیر شامل ہیں۔ منصوبے کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ اس کے تحت مقامی تعمیراتی مواد کے استعمال کو ترجیح دی جائے گی، تاکہ مالکان اور ڈویلپرز کو اضافی مالی بوجھ سے بچایا جا سکے، اور تعمیراتی شعبے میں پائیداری اور ماحولیاتی توازن کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب کا پائیدار آبی تحفظ کا ماڈل عالمی سطح پر قابل تحسین
ابتدائی طور پر اس منصوبے کو الاحساء، الطائف، مکہ مکرمہ اور ابہا میں نافذ کیا جائے گا، جس کے بعد مملکت کے دیگر شہروں میں اس کا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا۔ سعودی آرکیٹیکچر میپ میں شامل 19 تعمیراتی طرز مملکت کے مختلف ماحولیاتی اور ثقافتی رنگوں کی جھلک پیش کرتے ہیں، جن میں نجدی، حجاز، ساحلی، پہاڑی طرزِ تعمیر شامل ہیں۔
اس منفرد شناخت کو محفوظ رکھنے کے لیے ماہرین، ڈیزائنرز، اور سرکاری و نجی ادارے مل کر کام کریں گے، تاکہ سعودی شہروں کی ایک مضبوط اور پائیدار معمارانہ پہچان قائم کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب میں امریکا اور روس کے درمیان اہم مذاکرات شروع
اس منصوبے کے موثر نفاذ کے لیے حکومتی اداروں، انجینئرنگ دفاتر اور ریئل اسٹیٹ ڈویلپرز کے درمیان مربوط اشتراک کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، معماروں اور ڈیزائنرز کے لیے خصوصی اسٹوڈیوز اور تربیتی پروگرام متعارف کرائے جا رہے ہیں، تاکہ سعودی شہری منظرنامہ جدید تقاضوں اور پائیداری کے اصولوں سے ہم آہنگ ہو سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
saudi architecture map تعمیرات سعودی آرکیٹیکچر میپ سعودی عرب محمد بن سلمان وژن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تعمیرات وژن کہ سعودی کے لیے
پڑھیں:
ایران اور پاکستان کا ریڈیو نشریات اور تکنیکی تعاون بڑھانے پر اتفاق
ملاقات میں پاکستان ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل نے میڈیا کی سرگرمیوں اور نقطہ نظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نیشنل ریڈیو میڈیا کی جنگ اور نوآبادیاتی اور استکباری ممالک کے منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے میں سب سے آگے ہے اور ثقافتی سفارت کاری پر انحصار کرتے ہوئے اقوام کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران براڈکاسٹنگ (آئی آر آئی بی) کے نائب سربراہ احمد نوروزی کی سربراہی میں براڈکاسٹنگ کے وفد نے اپنے دورہ پاکستان کے دوسرے روز نیشنل ریڈیو آف پاکستان ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا اور ڈائریکٹر جنرل سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ انہوں نے ملاقات میں تکنیکی، تعلیمی اور نشریاتی مواد کے متعلق تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے قومی ریڈیو کی نشریات پر اظہار خیال کیا۔ اس میٹنگ میں دونوں فریقوں نے میڈیا کی موجودہ صلاحیتوں کا جائزہ لیا اور ثقافتی سفارت کاری کو مضبوط بنانے اور میڈیا سافٹ وار کا مقابلہ کرنے میں ریڈیو کے کردار پر زور دیا۔
ملاقات میں پاکستان ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل سعید احمد شیخ نے میڈیا کی سرگرمیوں اور نقطہ نظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نیشنل ریڈیو میڈیا کی جنگ اور نوآبادیاتی اور استکباری ممالک کے منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے میں سب سے آگے ہے اور ثقافتی سفارت کاری پر انحصار کرتے ہوئے اقوام کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریڈیو پاکستان سماجی، تعلیمی اور ثقافتی شعبوں میں 90 سے زائد چینلز کے ذریعے روزانہ مختلف پروگرام تیار کرتا ہے اور پاکستان میں شائقین اور فارسی بولنے والوں کے لئے فارسی نیوز بلیٹن بھی نشر کرتا ہے۔ پاکستانی میڈیا عہدیدار کے مطابق صوبہ بلوچستان اور سندھ اور پنجاب کے بڑے حصے میں تقریبا 95 فیصد لوگ ریڈیو پروگرام سنتے ہیں اور بعض گھنٹوں میں اس نیٹ ورک کے سامعین کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہو جاتی ہے۔
ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل نے ریڈیو کی وسیع صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کراچی، کوئٹہ اور تربت کے شہروں سے ایران کے ساتھ ریڈیو بیس اور فریکوئنسی شیئر کرنے کی آمادگی کا اعلان کیا اور تجویز دی کہ دونوں ممالک نئی مختصر اور لمبی لہروں کی تعمیر، نئے چینلز بنانے اور تکنیکی تجربات سے فائدہ اٹھانے کے میدان میں تعاون کریں۔ انہوں نے ثقافتی اور مذہبی حوالے سے فارسی پروگراموں کی نشریات کے لئے ایک خصوصی چینل کے قیام کو ایران اور پاکستان کے درمیان عوام سے عوام کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے ایک اہم قدم قرار دیا۔ اس ملاقات میں آئی آر آئی بی کے اوورسیز ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ احمد نوروزی نے دونوں ممالک کے قومی ریڈیو کے درمیان تیار کردہ پروگراموں کے تبادلے کو ایران اور پاکستان کے درمیان ثقافتی اور میڈیا تعلقات کو وسعت دینے کے لئے ایک موثر قدم قرار دیا۔
انہوں نے خطے میں دونوں ملکوں کے میڈیا کے درمیان ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی تیار کردہ دستاویزات اور ریڈیو سیریز پاکستانی قومی میڈیا کو فراہم کرنے اور ریڈیو چینلز اور ڈیٹا بیس کی ترقی میں پاکستانی ماہرین کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان دوستی کے عنوان سے ایک مشترکہ چینل شروع کرنے کی تجویز بھی پیش کی، جس میں دونوں ممالک کے ثقافتی، مذہبی اور سماجی پروگرام مشترکہ طور پر نشر کیے جا سکیں۔ آخر میں انہوں نے ڈائریکٹر جنرل پاکستان ریڈیو کو تہران کا دورہ کرنے اور تعاون کی صلاحیتوں کو مزید جاننے کی دعوت دی۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں فریقوں نے مذاکرات کے تسلسل اور میڈیا میمورنڈم کی شکل میں معاہدوں کی پیروی پر زور دیا۔