افطار ڈنر میں مختلف ممالک کے سفارتکاروں اور صحافیوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کی جنگ میں وہ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ شرکاء نے دہشتگردی کے خاتمے کی کوششوں میں افوا ج پاکستان، پارلیمنٹرینز اور سول سوسائٹی کی کاوشوں کو بھی سراہا اور کہا کہ اس نازک مرحلے میں عالمی برادری پاکستان کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی کابینہ کے نئے ركن طلحہ بركی کے اعزاز میں ماہر امور خارجہ و چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ محمد مہدی کی جانب سے افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب میں قونصل جنرل تركیہ درمس بستاگ، قونصل جنرل ایران مہران مواحد فر، قائم مقام قونصل جنرل چین مسٹر کاؤ، پولیٹیکل افسر چین مسٹر فین، پولیٹیکل افسر جاپان موچی زوکی،  ڈی جی خانہ فرہنگ ایران ڈاکٹر مسعودی، کلچرل قونصلر فرانس مسٹر فیبرک، انگلینڈ ہائی کمشن کے سربراه برائے پنجاب امور مسٹر بین وارنگٹن، وائس چیئرمین ایل ڈی اے میاں مرغوب احمد، ركن پنجاب اسمبلی ملک ریاض، سینیئر صحافی سلیم بخاری، بیدار بخت بٹ، صدر پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر  امجد مگسی، سینیئر صحافی صفدر علی خان، سینیئر صحافی تصور شہزاد، گوہر علی، گوہر بٹ، جاوید فاروقی سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر شرکاء نے پاکستان میں دہشتگردی کیخلاف یک زبان ہوکر اتحاد اور یگانگت کی آواز بلند کی۔
 
شرکاء نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کی جنگ میں وہ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ شرکاء نے دہشتگردی کے خاتمے کی کوششوں میں افوا ج پاکستان، پارلیمنٹرینز اور سول سوسائٹی کی کاوشوں کو بھی سراہا اور کہا کہ اس نازک مرحلے میں عالمی برادری پاکستان کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ اس تقریب کے میزبان ماہر امور خارجہ محمد مہدی نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کامیابی کیلئے ضروری ہے تمام اداروں اور عوام میں ہم آہنگی، یکسوئی ہو اور وہ اپنے ہدف کے حوالے سے واضح ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی قوتوں کی باہمی مشاورت سے اتحاد کو تقویت ملتی ہے اور یہی اتحاد دہشتگردوں کے عزائم خاک میں ملا دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر دہشتگردی کیخلاف سینہ سپر ہو جانا چاہیے تاکہ ہم اپنی آنیوالی نسلوں کو امن اور استحکام منتقل کر سکیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دہشتگردی کی شرکاء نے کہا کہ

پڑھیں:

امریكی انخلاء كیبعد ہی ملک كو ہتھیاروں سے پاک کیا جا سکتا ہے، عراقی وزیراعظم

اپنے ایک انٹرویو میں محمد شیاع السوڈانی کا کہنا تھا کہ ملکی سیکورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے عراق کا موقف واضح ہے اور اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ جنگ اور امن کا فیصلہ سرکاری اداروں ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اب کوئی بھی عنصر، عراق کو جنگ یا تصادم میں نہیں دھکیل سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی وزیر اعظم "محمد شیاع السوڈانی" نے بغداد میں روئٹرز کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے کہا كہ الحمد للہ ملک میں اب داعش موجود نہیں، امن و استحکام بھی قائم ہے، پھر 86 ممالک کے عسكری اتحاد کی موجودگی كی کیا ضرورت ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا كہ اس کے بعد، یقیناً غیر سرکاری اداروں کو غیر مسلح کرنے کے لئے ایک واضح پروگرام پیش کیا جائے گا۔ سب یہی چاہتے ہیں۔ محمد شیاع السوڈانی نے وضاحت کی کہ غیر سرکاری ملیشیاء اپنے ہتھیار جمع کروا کر حكومتی سیکیورٹی فورسز میں شامل یا سیاست میں داخل ہو سکتے ہیں۔ واشنگٹن اور بغداد، عراق سے امریكی فوجیوں کے بتدریج انخلاء پر متفق ہو چکے ہیں۔ 2026ء کے آخر تک امریکی، عراق سے نکل جانے کا ارادہ ركھتے ہیں۔ ابتدائی طور پر 2025ء میں عالمی عسكری اتحاد كے انخلاء كا آغاز ہوا۔ محمد شیاع السوڈانی نے عراق میں مسلح ملیشیاء کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا كہ ملکی سیکورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے عراق کا موقف واضح ہے اور اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ جنگ اور امن کا فیصلہ سرکاری اداروں ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اب کوئی بھی عنصر، عراق کو جنگ یا تصادم میں نہیں دھکیل سکتا۔

متعلقہ مضامین