پاکستان ٹیم بہتر یا بھارت؟ مودی نے سوال پر محتاط انداز اپنا لیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
بھارت بہتر ہے یا پاکستان؟ وزیراعظم نریندر مودی نے کرکٹ سے متعلق سوال کا محتاط انداز میں جواب دے دیا۔
ایک مشہور پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ میرے خیال میں کھیلوں میں دنیا کو متحرک کرنے کی طاقت ہے، اسپورٹس کی روح مختلف قوموں کو ایک دوسرے سے جوڑتی ہے، اسی لیے میں نہیں چاہوں گا کہ کھیلوں کو کسی بھی طرح نقصان پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ کھیل محض تفریح نہیں بلکہ انسانوں کے درمیان ایک گہرا تعلق قائم کرنے کا ذریعہ بھی ہیں۔
جب وزیراعظم مودی سے پوچھا گیا کہ پاکستان اور بھارت میں سے کون سی ٹیم بہتر ہے تو انہوں نے ایک متوازن اور حقائق پر مبنی جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک کھیل کی تکنیک کی بات ہے تو میں کوئی ماہر نہیں ہوں، ماہرین ہی اس بارے میں فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کون سی ٹیم بہتر ہے اور کون سے کھلاڑی نمایاں ہیں، لیکن بعض اوقات نتائج خود فیصلہ کر دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کچھ دن پہلے بھارت اور پاکستان کے درمیان میچ ہوا تھا اور اس کا نتیجہ خود بتاتا ہے کہ کون سی ٹیم بہتر تھی، یہی سب سے بڑی حقیقت ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹیم بہتر
پڑھیں:
پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے: ترجمان دفتر خارجہ
—فائل فوٹوترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کونسی پالیسی اپناتا ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ دوران انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پر امریکا میں ہیں، انہوں نے یو این سیکریٹری جنرل اور صدر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی، انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی، اسحاق ڈار سے کل امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات طے ہونے کی تصدیق کرتا ہوں۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ ہم کسی ملک کے دوسرے ممالک سے تعلقات پر تبصرہ نہیں کرتے، ہر ریاست کو خود مختار حیثیت میں اپنی خارجہ پالیسی بنانے کا حق حاصل ہے،
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے معاملات پر پاکستان نے عالمی فورمز پر آواز بلند کی، پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل نے قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی، قرارداد میں تنازعات کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اقدامات پر زور دیا گیا۔ وزیر خارجہ نے فلسطینی علاقوں میں اسپتالوں اور اسکولوں پر حملوں کی مذمت کی، پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی، امدادی رسائی اور 2 ریاستی حل پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فلسطین میں انسانی بحران پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، صرف ایک خودمختار فلسطینی ریاست ہی مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے، امریکا کے حالیہ کشیدگی کم کرانے کے کردار کو سراہتے ہیں، علاقائی استحکام اور عالمی امن سفارتکاری سے ہی ممکن ہے۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں تعاون پر بریفنگ کی صدارت کی، پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے ریل منصوبے پر سہ فریقی اجلاس کیا، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات برسلز میں ہوئے،ترجمان دفتر خارجہ