مقدمے سے بریت کے بعد جرم کا داغ ملزم پر ہمیشہ نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ مقدمے سے بریت کے بعد جرم کا داغ ملزم پر ہمیشہ نہیں رہ سکتا۔
خیبر پختونخوا پولیس میں کانسٹیبل بھرتی کی درخواست مسترد ہونے کے خلاف درخواست کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے آئس کے مقدمے سے ڈسچارج ہونے والے شہری کو پولیس میں بھرتی کے لیے اہل قرار دے دیا ۔
ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے عدالت میں بتایا کہ ملزم پر 2021 میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت آئس کا مقدمہ درج تھا۔ ملزم کا کردار ایسا نہیں کہ اس کو پولیس میں بھرتی کیا جا سکے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار نے نوکری کے لیے 2023ء میں درخواست دی تو اس کا کردار کیسے خراب ہو گیا؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ درخواست گزار پر فوجداری مقدمہ تھا، ایسے میں پولیس رولز کے تحت اچھا کردار نہیں رہتا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جب ایک شخص مقدمے سے ڈسچارج ہو گیا تو کیا اس کی سزا اس کو ساری زندگی ملے گی؟ عجیب منطق ہے کہ کسی شخص پر الزام ثابت نہ ہو تب بھی اس کی اہلیت پر شک کیا جائے۔ اگر درخواست گزار کا جرم اتنا ہی بڑا تھا، تو آپ نے تفتیش کے مرحلے پر بری کیوں کیا؟۔
ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ بری ہم نے نہیں کیا، بلکہ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے کیا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اگر کسی شخص پر جھوٹا مقدمہ بنے اور وہ بری ہو جائے تو کیا ساری زندگی اس کو سزا ملے گی؟
بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کی کانسٹیبل بھرتی کی درخواست منظور کر لی ۔ واضح رہے کہ درخواست گزار داوڑ نے 2023 میں خیبرپختونخوا پولیس میں کانسٹیبل کے لیے اپلائی کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست گزار
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں اہم انتظامی تقرریاں کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سندھ سہیل محمد لغاری کو ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کردیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ادارے کے نظم و نسق کو بہتر بنانے اور ادارہ جاتی کارکردگی کو مضبوط کرنے کے اپنے جاری اقدامات کے حصے کے طور پر سپریم کورٹ نے انتظامی تسلسل کو یقینی بنانے اور عدالتی نظام میں اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے اعلیٰ سطح انتظامی تعیناتیاں کی ہیں۔ سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق سہیل محمد لغاری (ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ) سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکرٹری ہیں اور گریڈ بائیس میں خدمات انجام دے رہے ہیں، انہیں ڈیپوٹیشن پر بطور گریڈ بائیس پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے طور پر تعینات کردیا گیا ہے۔ سہیل محمد لغاری کا تعلق سندھ کی عدلیہ سے ہے۔ اس سے قبل ہائی کورٹ آف سندھ کے رجسٹرار بھی رہ چکے ہیں اور انہیں عدالتی نظم و نسق اور ادارہ جاتی انتظام میں وسیع تجربہ حاصل ہے۔ اعلامیہ کے مطابق اسی طرح فخر زمان، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور ہائی کورٹ، جو اس وقت ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں انہیں سپریم کورٹ میں ڈائریکٹر جنرل (ریفارمز) (بی ایس-22) کے طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے عابد رضوان عابد کی خدمات حاصل کر لیں۔ عابد رضوان عابد کو سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل مقرر کر دیا گیا۔ عابد رضوان لاہور ہائی کورٹ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہیں۔ محمد عباس زیدی کو ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) کا چارج دیدیا گیا۔ ذوالفقار احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار برانچ رجسٹری کراچی کا چارج دیا گیا۔ صفدر محمود کو ایڈیشنل رجسٹرار لاہور کا چارج دیا گیا۔ مجاہد محمود کو ایڈیشنل رجسٹرار پشاور مقررکیا گیا ہے۔ فواد احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار کا چارج دیا گیا۔ سہیل احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) مقرر کیا گیا ہے۔