اسلام آباد:

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ مقدمے سے بریت کے بعد جرم کا داغ ملزم پر ہمیشہ نہیں رہ سکتا۔

خیبر پختونخوا پولیس  میں کانسٹیبل بھرتی کی درخواست مسترد ہونے کے خلاف درخواست کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے آئس کے مقدمے سے ڈسچارج ہونے والے شہری کو پولیس میں بھرتی کے لیے اہل قرار دے دیا ۔

ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے عدالت میں بتایا کہ ملزم پر 2021 میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت آئس کا مقدمہ درج تھا۔ ملزم کا کردار ایسا نہیں کہ اس کو پولیس میں بھرتی کیا جا سکے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار نے نوکری کے لیے 2023ء  میں درخواست دی تو اس کا کردار کیسے خراب ہو گیا؟  جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ درخواست گزار پر فوجداری مقدمہ تھا، ایسے میں پولیس رولز کے تحت اچھا کردار نہیں رہتا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جب ایک شخص مقدمے سے ڈسچارج ہو گیا تو کیا اس کی سزا اس کو ساری زندگی ملے گی؟ عجیب منطق ہے کہ کسی شخص پر الزام ثابت نہ ہو تب بھی اس کی اہلیت پر شک کیا جائے۔ اگر درخواست گزار کا جرم اتنا ہی بڑا تھا، تو آپ نے تفتیش کے مرحلے پر بری کیوں کیا؟۔

ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ بری ہم نے نہیں کیا، بلکہ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے کیا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اگر کسی شخص پر جھوٹا مقدمہ بنے اور وہ بری ہو جائے تو کیا ساری زندگی اس کو سزا ملے گی؟

بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کی کانسٹیبل بھرتی کی درخواست منظور کر لی ۔ واضح رہے کہ درخواست گزار داوڑ نے 2023 میں خیبرپختونخوا پولیس میں کانسٹیبل کے لیے اپلائی کیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: درخواست گزار

پڑھیں:

عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے 9 مئی کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت منسوخی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان 9 مئی واقعات پر کوئی معافی نہیں مانگیں گے، پی ٹی آئی نے واضح کردیا

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتِ عالیہ نے ضمانت منسوخی کے خلاف دائر درخواست خارج کردی تھی، حالانکہ ایف آئی آر میں شواہد کا فقدان ہے اور 9 مئی کے واقعات میں معاونت کا الزام بے بنیاد ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اس وقت نیب کی حراست میں تھے، اس لیے جرم میں ملوث ہونا ممکن نہیں۔ پراسیکیوشن کے متضاد بیانات مقدمے کو مشکوک بناتے ہیں، لہٰذا ان مقدمات میں مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس نے 5 ماہ تک گرفتاری سے گریز کیا، جو بدنیتی کا ثبوت ہے، جب کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں۔ دیگر ملزمان کو ضمانت دی جا چکی ہے اور پولیس کے تاخیری بیانات ناقابل اعتبار ہیں، اس لیے درخواست گزار ضمانت کا حقدار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان 9 مئی سے جڑے 2 مقدمات میں بری

درخواست میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے یہ بھی مؤقف اپنایا کہ ان کے خلاف مقدمہ سیاسی دشمنی کی بنیاد پر درج کیا گیا، جو ان کے آئینی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9 مئی کیس wenews پاکستان تحریک انصاف سپریم کورٹ ضمانت منسوخی عمران خان فیصلہ چیلنج لاہور ہائیکورٹ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قراردیدی
  • سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،چیف جسٹس  پاکستان  نے فیصلہ جاری کردیا
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا بڑا فیصلہ
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا
  • لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی