بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے 9 مئی کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت منسوخی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان 9 مئی واقعات پر کوئی معافی نہیں مانگیں گے، پی ٹی آئی نے واضح کردیا

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتِ عالیہ نے ضمانت منسوخی کے خلاف دائر درخواست خارج کردی تھی، حالانکہ ایف آئی آر میں شواہد کا فقدان ہے اور 9 مئی کے واقعات میں معاونت کا الزام بے بنیاد ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اس وقت نیب کی حراست میں تھے، اس لیے جرم میں ملوث ہونا ممکن نہیں۔ پراسیکیوشن کے متضاد بیانات مقدمے کو مشکوک بناتے ہیں، لہٰذا ان مقدمات میں مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس نے 5 ماہ تک گرفتاری سے گریز کیا، جو بدنیتی کا ثبوت ہے، جب کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں۔ دیگر ملزمان کو ضمانت دی جا چکی ہے اور پولیس کے تاخیری بیانات ناقابل اعتبار ہیں، اس لیے درخواست گزار ضمانت کا حقدار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان 9 مئی سے جڑے 2 مقدمات میں بری

درخواست میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے یہ بھی مؤقف اپنایا کہ ان کے خلاف مقدمہ سیاسی دشمنی کی بنیاد پر درج کیا گیا، جو ان کے آئینی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9 مئی کیس wenews پاکستان تحریک انصاف سپریم کورٹ ضمانت منسوخی عمران خان فیصلہ چیلنج لاہور ہائیکورٹ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 9 مئی کیس پاکستان تحریک انصاف سپریم کورٹ فیصلہ چیلنج لاہور ہائیکورٹ وی نیوز سپریم کورٹ پی ٹی آئی کے خلاف یہ بھی

پڑھیں:

سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے مجرم ناظم کی جانب سے عمر قید سزا کے خلاف دائر اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ مجرم پر ڈوگروں کی زمین پر قبضے کا الزام بھی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا مجرم بھی ڈوگر ہے؟

جس پر وکیل نے جواب دیا کہ مجرم کا تعلق چدھڑ برادری سے ہے۔

یہ بھی پڑھیے سندھ ہائیکورٹ کے جج کے بیٹے کا قتل؛ سپریم کورٹ نے 2 مجرموں کو بری کردیا

جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید سوال کیا کہ جب ڈوگر موجود ہوں تو وہاں کوئی کیسے قبضہ کرسکتا ہے؟

مجرم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل ناظم کو عدنان کے قتل میں غلط نامزد کیا گیا۔ ان کے مطابق فائرنگ دونوں فریقین کی طرف سے ہوئی، اور یہ ثابت نہیں ہوا کہ عدنان کو لگنے والی گولی ناظم نے چلائی تھی۔

وکیل نے مزید کہا کہ پوسٹ مارٹم بھی تاخیر سے کرایا گیا اور دراصل مدعی پارٹی کی اپنی فائرنگ سے عدنان جاں بحق ہوا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے تہرے قتل کے مجرم کی سزائے موت، عمر قید میں کیوں تبدیل کی؟

اس پر مدعی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مدعی اپنے 21 سالہ پوتے کا قتل کیسے کرسکتا ہے؟

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان

متعلقہ مضامین

  • ایڈووکیٹ ایمان مزار ی کے خلاف لائسنس منسوخی کا ریفرنس دائر کردیا گیا
  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا حکم، فیصلہ چیلنج
  • وقف قانون پر سپریم کورٹ کی متوازن مداخلت خوش آئند ہے، مسلم راشٹریہ منچ
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا
  • سپریم کورٹ: تہرے قتل کے مجرم اورنگزیب کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
  • سپریم کورٹ: بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل سے منتقلی کی درخواست دائر
  • رجب بٹ اور دوستوں کے خلاف زیادتی کیس میں اہم پیش رفت
  • سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ