8 ماہ میں جاری کھاتہ 69 کروڑ ڈالر فاضل، تجارتی خسارہ 16 ارب ڈالر رہا
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
کراچی:
رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں جاری کھاتہ 69 کروڑ ڈالر فاضل رہا، جبکہ تجارتی خسارہ تجارتی خسارہ 16 ارب 50 کروڑ ڈالر رہا ۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ، جولائی تا فروری کے عرصے میں جاری کھاتہ 69 کروڑ ڈالر فاضل رہا جبکہ گذشتہ مالی سال کےد وران زیرتبصرہ مدت میں جاری کھاتے کو ایک ارب 73 کروڑ ڈالر کے خسارے کا سامنا رہا تھا۔
مرکزی بینک کے مطابق فروری2025 میں جاری کھاتے کو ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا جو جنوری 2025 کے مقابلے میں 38 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کم ہے۔
جنوری 2025 میں جاری کھاتے کو 39 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا خسارہ درپیش رہا تھا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا فروری تجارتی خسارہ 16 ارب 50 کروڑ ڈالر رہا جبکہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے کا خسارہ 14 ارب 5 کروڑ ڈالر تھا۔
رواں مالی سال جولائی تا فروری اشیاء و خدمات کی تجارت کا خسارہ 18 ارب 75 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 15 ارب 78 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رواں مالی سال تجارتی خسارہ مالی سال کے کروڑ ڈالر لاکھ ڈالر ڈالر رہا
پڑھیں:
بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل پارلیمنٹ ہاؤس میں سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کے بجٹ سے متعلق اہم تجاویز زیر غور آئیں گی، اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی، کابینہ فنانس بل کی منظوری دے کر اُسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے گی، آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافے کی حتمی منظوری بھی وفاقی کابینہ دے گی، کابینہ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔(جاری ہے)
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے 2024/25ء پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی کارکردگی، مالی اصلاحات، پالیسی اقدامات اور چیلنجز سے متعلق بات کی، انہوں نے بتایا کہ عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان ہے اور گلوبل جی ڈی پی 2.8 فیصد تک محدود ہو گئی، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جو بحالی کی علامت ہے، افراط زر میں واضح کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد، اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا تاہم زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کمی آئی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 43 وزارتوں اور 400 محکموں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے، رائٹ سائزنگ سے معیشت میں مثبت اثرات آئیں گے، پاور سیکٹر میں وصولیوں کی صورتحال حوصلہ افزا رہی اور تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے جا چکے ہیں، گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔