Express News:
2025-04-25@08:37:30 GMT

آئینی بینچ 4 ماہ میں کسی اہم معاملے کا فیصلہ نہ کر سکا

اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT

اسلام آباد:

 4 ماہ گزر نے کے باوجود آئینی بینچ ابھی تک کسی اہم معاملے کا فیصلہ نہ کر سکا۔ 4 نومبر 2024 ء کو جوڈیشل کمیشن نے اکثریت سے 8 ججوں کو آئینی بینچ کیلیے نامزد کیا تھا۔

توقع تھی جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بینچ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات کی قسمت کا فیصلہ کرے گا۔ تاہم بینچ نے انھیں 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے مقدمات کے فیصلے کرنے کی مشروط اجازت دی۔

آئینی بینچ نے  46سماعتوں کے باوجود فوجی عدالتوں کے مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل نہیں کی۔ اس معاملے کی سماعت آئندہ ماہ دوبارہ شروع کی جائے گی۔

وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا ہے  انہیں اپنی تردید کے نتیجے میں کم از کم 8 سماعتوں کی ضرورت ہے۔

فوجی عدالتوں کے مقدمے کی طویل سماعت کے باعث آئینی بنچ دو اہم مقدمات کی سماعت نہ کر سکا جب جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں بنچ نے سوال اٹھایا  کیا جنوری میں قانون اور آئین کی تشریح سے متعلق معاملات کی سماعت سے باقاعدہ بنچ کو روکا جا سکتا ہے تو آئینی بنچ کی کمیٹی نے فیصلہ کیا  26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت 8 جنوری کو ہو گی اور 8 رکنی بنچ صرف 8 رکنی آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

مقدمے کی سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ آئینی بنچ نے 50 دنوں بعد بھی  26ویں آئینی ترمیم کا مقدمہ طے نہیں کیا۔

اسی طرح اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی سنیارٹی سے متعلق ایک اور اہم معاملہ ہے۔ 5 ججوں نے مختلف ہائی کورٹس سے 3 ججوں کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ چیلنج کیا۔

انہوں نے 3 نئے ججوں کے تبادلے کے بعد درجہ بندی میں تبدیلیوں کی روشنی میں اپنی سنیارٹی کا دعویٰ  سپریم کورٹ میں کیا خاص طور پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر جو جسٹس محسن اختر کیانی کی جگہ سینئر جج بنے۔

ان کا کہنا ہے تبادلہ کئے گئے ججوں کی سنیارٹی کا تعین نئے سرے سے حلف لینے کے بعد کیا جائے گا۔ مختلف بار ایسوسی ایشنز نے بھی 3 ججوں کے تبادلے کو لاہورہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ یہاں تک کہ پی ٹی آئی نے بھی اسی موضوع پر آئینی پٹیشن دائر کی ہے۔

اگرچہ ان پٹیشنز پر نمبر الاٹ ہو چکے  لیکن ابھی تک یہ معاملہ فیصلے کیلئے طے نہیں ہوا ۔ وکلاء  کا خیال ہے ان اہم مقدمات میں جمود انتظامیہ  کیلئے موزوں ہے۔فوجی عدالتیں ملزمان کو سزائیں سنا چکی ہیں، اب وہ قید میں ہیں۔

دوسرا یہ  کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر عملدرآمد رکاوٹ کے بغیر جاری ہے۔  اسلئے حکومت اس معاملے پر فوری فیصلہ کرنے میں جلدی نہیں کرے گی۔

تیسراحکومت کا لاہور ہائیکورٹ کے متعلق منصوبہ بھی آسانی سے جاری ہے۔جسٹس  سرفراز ڈوگر قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ 

حکومت کو ماضی کے برعکس  لاہور ہائیکورت  میں مشکل کا سامنا نہیں، اسلئے اس معاملے میں جمود حکومت کیلئے بھی موزوں ہے۔

کراچی بار ایسوسی ایشن نے فیصل صدیقی کے ذریعے لاہورہائیکورٹ میں 3 ججوں کے تبادلے کو بھی چیلنج کیا ہے۔ 26 ویں آئینی ترمیم آئینی بینچ کو قانون اور آئین کی تشریح کا خصوصی اختیار دیتی ہے۔

باقاعدہ بنچوں کو قانون اور آئین کی تشریح کیلئے دائرہ اختیار استعمال کرنے سے روک دیا گیا ۔ تاہم، آئینی بنچ نے گزشتہ سال نومبر سے اب تک کسی بھی قانون کی تشریح نہیں کی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہائی کورٹ کورٹ میں کی تشریح کی سماعت ججوں کے

پڑھیں:

عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ رپورٹ طلب

—فائل فوٹو

لارجر بینچ کے آرڈر کے خلاف بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رپورٹ طلب کر لی۔

عدالتی حکم کے باوجود بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس میں کہا کہ یہ آرڈر لارجر بینچ نے پاس کیا تھا، کیا سنگل بینچ یہ کیس سن سکتا ہے؟ اگر لارجر بینچ کے آرڈر کی توہین ہوئی ہے تو ان کو ہی سننا چاہیے، میں آفس سے رپورٹ منگواتا ہوں کہ کیسے میرے سامنے یہ کیس لگ گیا ہے، یہ لارجر بینچ کا معاملہ ہے۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سنگل بینچ بھی یہ کیس سن سکتا ہے، ایک بندہ ہمارا بھیجتے ہیں باقی دوسرے لوگوں کو بھیج دیتے ہیں، جب جاتے ہیں پولیس والے بندوقیں لے کر کھڑے ہوتے ہیں، مجھے گرفتار کر لیا جاتا ہے، ہم عدالتی آرڈر کے مطابق لسٹ بھیجتے ہیں۔

پی ٹی آئی نے قائمہ کمیٹی داخلہ میں عمران خان سے ملاقات کا معاملہ اٹھا دیا

قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات زیر بحث آگئی۔

شبلی فراز نے کہا کہ جب ہم عدالتی حکم کے مطابق جاتے ہیں تو ہماری تضحیک کی جاتی ہے، یہ میری نہیں بلکہ لیڈر آف اپوزیشن کی تضحیک ہے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی روسٹرم پر آ گئے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اب 20 مارچ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔

عمر ایوب کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ وکیل، فیملی ممبر، فرینڈز بھی نہیں ملیں گے تو عدالتی حکم کا کیا ہو گا؟ ہماری درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہی تھی۔

عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ جج صاحب! یہ آپ کے کورٹ آرڈرز کی توہین ہے، یہ تو ججز کی توہین ہو رہی ہے، آپ ان کو سزا دیں جو آپ کے آرڈر کی توہین کر رہے ہیں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم جیل میں ہیں، ہمیں ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا، بانئ پی ٹی آئی سے ان کی بہنوں کو نہیں ملنے دیا جا رہا۔

عدالتِ عالیہ اس معاملے پر رپورٹ طلب کر لی اور رپورٹ آنے تک سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • میڈیا ٹاک اور ٹی وی چینلز پر پابندی،بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت بغیر کارروائی ری شیڈول
  • کے پی: بلدیاتی نمائندوں کو 3 سال توسیع دینے کی درخواست، وکیل کی استدعا پر سماعت ملتوی
  • عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ رپورٹ طلب
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • جج سے بات نہ ہونے پر علیمہ خان کمرہ عدالت میں بانی کے فوکل پرسن پر برہم 
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے تاریخ مقرر
  • ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • 9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر