پی ٹی آئی انسداد دہشت گردی پر قومی اتفاق رائے کا حصہ بننے کیلئے تیار
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے منگل (آج) کو ہونے والا پارلیمانی رہنمائوں کا ان کیمرہ اجلاس پاکستان تحریک انصاف کیلئے ایک اہم موقع ہوگا کہ یہ جماعت محاذ آرائی سے آگے بڑھ کر قومی دھارے میں شرکت کرکے اپنا کردار ادا کرے۔ پارٹی کے دیگر رہنمائوں کے ساتھ آج اس اہم اجلاس میں شرکت کرنے والے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ پی ٹی آئی انسداد دہشت گردی پر قومی اتفاق رائے کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے قوم کے متحدہ موقف کا حصہ سمجھا جائے، پارٹی کے اندر موجود معتدل مزاج رہنمائوں نے قیادت کو اس اہم اجلاس میں شرکت کیلئے قائل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ پارٹی کے کچھ رہنمائوں پہلے تو اس بات پر اصرار کیا کہ اجلاس میں شرکت سے قبل جیل میں قید بانی چیئرمین عمران خان کی منظوری لی جائے۔ تاہم، ان رہنمائوں کے خیال کو مسترد کر دیا گیا کیونکہ ڈر تھا کہ یہ نہ سمجھ لیا جائے کہ یہ انتہائی اہمیت کے حامل قومی معاملے پر ہونے والے اجلاس سے جان چھڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پی ٹی آئی رہنما نے اعتراف کیا کہ پارٹی کو اپنے حد سے زیادہ محاذ آرائی کے امیج کو ختم کرنا ہوگا اور اس اہم موقع کو دہشت گردی کیخلاف قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کیلئے استعمال کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان سب کے باوجود پی ٹی آئی رہنما پارٹی کو درپیش مبینہ نا انصافیوں اور ان کے وسیع تر اثرات کے حوالے سے اپنی شکایات اجاگر کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب اندرونی طور پر ایک اہم پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی مرتبہ سخت گیر موقف رکھنے والے عناصر کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ جیسا کہ اس اخبار میں خبر شائع ہوئی تھی کہ سیاسی کمیٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پارٹی کے موقف اور بیانات کی مانیٹرنگ اور انہیں ضابطے میں لانے کا فیصلہ کیا ہے اور ساتھ ہی پارٹی کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جاری کیے جانے والے غیر ذمہ دارانہ بیانات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی رہنمائوں کا ایک وفد بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کرے گا اور انہیں تجویز دے گا کہ ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جو پارٹی کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی نگرانی کرے تاکہ منظم اور اسٹریٹجک آن لائن موجودگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
انصار عباسی
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی میں شرکت پارٹی کے
پڑھیں:
پاکستان اور ترکی کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے منگل کو انقرہ میں ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور عالمی چیلنجز کے حل کے لیے تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔
بعد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ایردوآن نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کے لیے ترکی کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
جب کہ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں کی جائیں۔پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے خطاب میں عالمی مسائل پر اپنے نقطہ نظر میں مضبوط صف بندی پر زور دیا۔ ایردوآن نے کہا، "ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ ہم تقریباً ہر معاملے پر ہم آہنگی سے کام کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
"انہوں نے دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے "پرعزم موقف" کو سراہا۔ ایردوآن نے صحافیوں کو بتایا، "پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "ترکی اس لعنت کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔"
ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔
شہباز شریف نے مسئلہ کشمیر پر ترکی کی غیر متزلزل حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔
مختلف شعبوں میں باہمی تعاون پر اتفاقپاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے بتایا کہ دونوں ممالک نے توانائی، کان کنی، معدنیات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون اور مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں
شہباز شریف نے دفاع اور زرعی پیداوار میں مشترکہ منصوبوں کی گنجائش کو بھی اجاگر کیا، علاقائی اور دو طرفہ رابطوں کو فروغ دینے کے لیے تجارت اور لوگوں کے درمیان تبادلے کو فروغ دینا، اور سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو گہرا کرنے پر زور دیا۔
بیان کے مطابق، انقرہ پہنچنے کے فوراً بعد، انہوں نے صدر ایردوآن سے ملاقات کی اور علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور قومی مفاد کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے خطے میں امن اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے دوطرفہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
ترک صدر نے کیا کہا؟ترک صدر رجب طیب ایردوان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کو خوش آمدید کہتے ہیں، ترکی اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہوتے ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، اور ہم ہرقسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ترکی اپنے بھائی پاکستان کی ہرممکن مدد اور تعاون کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
ایردوآن کا کہنا تھا کہ ترکی دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ترک صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر دو روزہ دورے پر منگل کو ترکی پہنچے تھے۔ ان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی گیا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)