اداروں کیخلاف مہم چلانے کا الزام ‘ پی ٹی آئی کا رکن حید ر سعید گرفتار ‘ 3روزہ جسمانی ریمانڈ
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نمائندہ نوائے وقت) ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل اسلام آباد نے اداروں کے خلاف مہم چلانے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔ ملزم حیدر سعید کو چھاپہ مار کارروائی کے دوران بنی گالا اسلام آباد کے علاقے سے گرفتارکیا گیا۔ ملزم نے جعفر ایکسپریس سانحے کے دوران اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈا اور تضحیک آمیز مواد شیئر کیا۔ جبکہ ملزم سوشل میڈیا پر کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی حمایت اور اس کی تشہیر کرنے میں بھی ملوث پایا گیا۔ ایف آئی اے کے مطابق ملزم کے سوشل میڈیا اکائونٹس اور ڈیجیٹل شواہد قبضے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت نے ٹی آئی کارکن حیدر سعید کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالہ کردیا۔ ایف آئی اے کی جانب سے ملزم کو دوبارہ 20 مارچ کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ملزم کیخلاف ایف آئی اے میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔