ایف بی آر ہائی پاور سیلیکشن بورڈ، گریڈ 21، 22 کے افسران کی ترقی پر غور، حکم امتناع ختم
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف بی آر ہائی پاور سیلیکشن بورڈ کے گریڈ 21، 22 کے افسران کی ترقی پر غور کے لیے حکمِ امتناع ختم کر دیا۔
ہائی پاور سلیکشن بورڈ کیس کے حوالے سے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے حکمِ امتناع ختم کرنے کا تحریری حکم جاری کر دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کے وکیل کی جانب سے دائر درخواست پر حکمِ امتناع ختم کرنے کی استدعا منظور کر لی گئی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایف بی آر افسر شاہ بانو کی درخواست پر احکامات جاری کیے۔
تحریری فیصلے کے مطابق حکمِ امتناع کی وجہ سے ہائی پاور سیلیکشن بورڈ کی کارروائی عارضی معطل تھی، ہائی پاور سلیکشن بورڈ اپنا کام جاری رکھے۔
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ہائی پاور سلیکشن بورڈ 1 ماہ میں کام مکمل کرے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کی کوشش کے نتیجے میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ 13مارچ کو نوٹیفکیشن میں افسران کو ایڈمن پول میں رکھنے کے لیے پیرامیٹرز طے کیے جس کے مطابق کسی بھی افسر کو ایڈمن پول میں رکھنے کی مدت 45 دن ہو گی، ایڈمن پول میں کسی افسر کو رکھنے کی مدت میں زیادہ سے زیادہ 90 دن تک توسیع ہو سکتی ہے۔
ایف بی آر نے مؤقف اپنایا کہ درخواست گزار کی ترقی متاثر نہیں ہو گی، اب ہائی پاور سلیکشن بورڈ کو کام سے روکنے کا حکمِ امتناع برقرار رکھنے کی ضرورت نہیں، ایف بی آر افسر شاہ بانو غزنوی ایڈمن پول میں رکھنے کے باعث پروموشن میں رکاوٹ پر عدالت آئی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ہائی پاور سلیکشن بورڈ ایف بی ا ر کی ترقی
پڑھیں:
آڈٹ رپورٹ ابتدائی مرحلے میں ہے، مکمل جانچ باقی ہے، پاور ڈویژن کا مؤقف
پاور ڈویژن نے آڈٹ رپورٹ 24-2023 کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبروں پر وضاحت جاری کرتے ہوئے اسے ایک سال پرانا قرار دیا ہے جس کا موجودہ حکومت کے دور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ترجمان پاور ڈویژن نے کہا کہ رپورٹ کو حالیہ اقدامات اور اصلاحات کے تناظر میں دیکھنا درست نہیں ہوگا کیونکہ یہ رپورٹ سابقہ ادوار کے حوالے سے ہے اور ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ ’آڈٹ رپورٹ پر مزید دستاویزات اور شواہد پیش کیے جائیں گے، اور یہ رپورٹ مختلف فورمز پر جانچ اور تجزیے کے عمل سے گزرے گی۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟
ترجمان نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس لغاری کی قیادت میں پاور ڈویژن نے اووربلنگ، غلط ریڈنگ اور صارفین کی شکایات کے ازالے کے لیے کئی تاریخی اقدامات کیے ہیں، ان اصلاحات کا آغاز آڈٹ رپورٹ سے پہلے ہی ہو چکا تھا۔
ترجمان کے مطابق ’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘ کے تحت پاور اسمارٹ ایپ متعارف کرائی گئی ہے، جس کے ذریعے بجلی کے صارفین خود اپنی میٹر ریڈنگ جمع کروا سکتے ہیں۔ اس اقدام سے غلط بلنگ جیسے مسائل میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اب تک ایک ملین سے زائد صارفین اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کر چکے ہیں، جو اس منصوبے پر عوام کے اعتماد کا ثبوت ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں ریلیف، پاور ڈویژن کا ردعمل سامنے آگیا
ترجمان نے مزید بتایا کہ وفاقی وزیر پاور نے آئندہ سال کو بجلی صارفین کی خدمت اور ان کے لیے اطمینان بخش سہولیات کی فراہمی کا سال قرار دیا ہے۔ ان اصلاحات کے اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، جن کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جون 2024 تک بجلی کے شعبے میں مجموعی نقصانات 591 ارب روپے تھے، جن میں 191 ارب روپے کی کمی واقع ہوچکی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ موجودہ حکومت بجلی کے شعبے میں شفافیت، احتساب اور صارف دوست نظام کے قیام کے لیے پرعزم ہے، اور یہ اصلاحات اسی وژن کا حصہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آڈٹ رپورٹ اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ اووربلنگ بجلی صارفین پاور اسمارٹ ایپ پاور ڈویژن سردار اویس لغاری غلط ریڈنگ وزیر برائے توانائی