تحریک انصاف نے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا، پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم کا کہنا ہے کہ ہماری طرف سے کوئی نمائندہ اجلاس میں نہیں جائے گا۔ علی امین گنڈا پور بطور وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا شرکت کرینگے۔ عمر ایوب نے کہا کہ علی امین گنڈا پور اجلاس میں پی ٹی آئی کی نمائندگی نہیں کرینگے، صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کواعتماد میں لیے بغیرآگے نہیں بڑھ سکتے۔  اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ علی امین گنڈا پور بطوروزیراعلیٰ اجلاس میں شریک ہونگے، اس وقت ہم کسی بھی آپریشن کے حق میں نہیں ہیں، 77سالوں سے ان حالات کا شکار ہیں اور اس حالات کے حق میں نہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم نے اس میٹنگ میں شریک ہونے سے انکار کر دیا ہے، گزشتہ روز سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا ، ہماری طرف سے کوئی نمائندہ میٹنگ میں نہیں جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو پے رول پر رہا کیا جائے تاکہ وہ اجلاس میں شرکت کرسکیں، ہم پاکستان کے ہر پسماندہ طبقات کے لوگوں کے حقوق دلوانے ہیں، ہم نے اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے اور فسطائیت کا خاتمہ کرنا ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تمام اراکین کو بولنے کی اجازت دی جائے، حکومت عوام کا اعتماد کھو چکی، جعلی حکومت ملک پر مسلط کی گئی، ملک کو بحران سے نکلنے کے لیے پارلیمنٹ کو آگے بڑھنا چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ میں نے کل اسپیکر قومی اسمبلی کو مشروط خط لکھا ہے، ہمیں کورٹ آرڈر کے ساتھ بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا جاتا ہے، کل ایک اچانک قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا۔ عمر ایوب نے کہا کہ اچانک اجلاس بلایا گیا، بانی سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، علی امین گنڈا پور وزیراعلیٰ کی حیثیت کے طور پر جائیں گے، علی امین گنڈا پوراجلاس میں پی ٹی آئی کی نمائندگی نہیں کریں گے۔  صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہم نے اس کمرے میں بیٹھ کران کیمرہ اجلاس کا مطالبہ کیا تھا، گزشتہ روز ہم نے اپنے نمائندوں کے نام دیئے جو مشروط تھے۔ ہم نے اس کمرے میں بیٹھ کر ان کیمرہ اجلاس کامطالبہ کیا تھا، بلوچستان کے دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں کے نمائندوں کو بلائے بغیرحل نہیں نکل سکتا۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ روزہم نے اپنے نمائندوں کے نام دیے جو مشروط تھے، ہم نے سیاسی کمیٹی کا اجلاس بلایا، جس میں ہم نے فیصلہ کیا کہ کمیٹی میں نہیں جائیں گے، پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا ہے، ہم عمرایوب اوراسپیکر قومی اسمبلی کوخط لکھیں گے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے دوران ساری ساری رات اسمبلی کے اجلاس ہوتے رہے، ملک کی خود مختاری کا مسئلہ ہے، پارلمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلایا جائے، بانی بڑے لیڈر ہیں ان کو اعتماد میں لیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، بانی کو اعتماد میں لیے بغیر عوامی سپورٹ نہیں ملے گی، آپریشن کی بجائے مذاکرات پرغور کرنا چاہیے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور اجلاس میں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں نہیں

پڑھیں:

فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں اب گُڈ طالبان کو برداشت نہیں کیا جائے گا، فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے۔

پشاور میں منعقدہ صوبائی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیکیورٹی صورتحال اور وفاقی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئندہ صوبے میں کسی بھی قسم کا آپریشن برداشت نہیں کیا جائے گا۔

آج میں کہہ رہا ہوں کہ گُڈ طالبان موجود ہیں، آج یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کی موجودگی کو ختم کیا جائے اور اس کے بعد کسی بھی ادارے کا نام لے کر کوئی بھی اسلحے کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کے خلاف فوری کارروائی ہوگی، چاہے کوئی انفرادی شخص ہو یا کوئی ادارہ ہو، گُڈ طالبان کا کنسیپٹ یہاں پر ختم ہے، اب یہ چیز برداشت نہیں کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ “ماضی کے آپریشنز سے ہمیں کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں ملے، بلکہ عوام اور صوبے کو الٹا نقصان اٹھانا پڑا۔” انہوں نے ڈرون حملوں کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہری علاقوں میں ڈرون کے ذریعے کیے گئے آپریشنز میں معصوم جانوں کا نقصان ہو رہا ہے، اور اب ایسے کسی بھی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

علی امین گنڈاپور نے پہلی بار کھل کر ریاستی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہی ادارے بعض شدت پسند گروہوں، جنہیں گڈ طالبان کہا جاتا ہے، کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ہم مزید یہ برداشت نہیں کریں گے، گڈ طالبان کو ختم کرنا ہوگا اور انہیں فوری طور پر صوبے سے نکالا جائے۔

اے پی سی میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر قبائلی ضلع میں 300 مقامی افراد کو پولیس میں بھرتی کیا جائے گا، تاکہ مقامی سطح پر امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے۔

وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کو بھی واضح پیغام دیا کہ سرحدی علاقوں کی ذمہ داری مرکز کی ہے، لیکن اگر وفاق اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا تو صوبائی حکومت اپنی پولیس فورس کے ساتھ خود سیکیورٹی کی ذمہ داری اٹھائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کی معدنیات پر صوبے کا مکمل اختیار ہے، اور یہ اختیار کسی صورت وفاق کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ قبائلی علاقوں پر وفاقی ٹیکسز کی مخالفت کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے مرکز کا ساتھ نہیں دے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی فورس کو صوبے کے اندر کسی بھی کارروائی کی اجازت نہیں، جب تک صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہ لیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ہ صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور
  • فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج، اپوزیشن کا بائیکاٹ کا اعلان
  • پشاور میں پی ٹی آئی کی آل پارٹیز کانفرنس؛ تمام جماعتوں نے بائیکاٹ کر دیا
  • عمران خان نے پارٹی میں انتشار پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کا کہا، علی امین گنڈاپور
  • نہیں سمجھتا بیرسٹر سیف بانیٔ پی ٹی آئی کے حوالے سے جھوٹ بولیں گے: علی امین گنڈاپور
  • اپوزیشن جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی کا بائیکاٹ، علی امین گنڈاپور کا ردعمل
  • عمران خان نے تحریک انصاف میں انتشار پھیلانےوالوں کےخلاف کارروائی کا حکم دیا ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور
  • عمران خان نے پارٹی میں انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا کہا، علی امین گنڈاپور
  • بانی پی ٹی آئی کی غیر قانونی، غیر آئینی گرفتاری اور سزا کو نہیں مانتے، علی امین گنڈاپور