Daily Sub News:
2025-08-05@23:42:54 GMT

چینی صدر کی جانب سے چین کے ڈونگ قومیت کےگاؤں کا دورہ

اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT

چینی صدر کی جانب سے چین کے ڈونگ قومیت کےگاؤں کا دورہ

چینی صدر کی جانب سے چین کے ڈونگ قومیت کےگاؤں کا دورہ WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز

بیجنگ :کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری شی جن پھنگ جنوب مغربی چین کے صوبہ گوئی چو میں میاؤ اور ڈونگ قومیت کے خوداختیار پریفیکچر کا دورہ کیا۔ رواں سال کے دو اجلاسوں کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب شی جن پھنگ نے چین کے کسی صوبے کا دورہ کیا ہے۔اور یہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد شی جن پھنگ کا تیسرا دورہ گوئی چو ہے۔

اس سے پہلے جون 2015 میں اور 2021 میں جشن بہار سے پہلے شی جن پھنگ نےگوئی چو کا دورہ کیا تھا۔ چین کا صوبہ گوئی چو ایک کثیر قومیتوں کی آبادی پر مشتمل صوبہ ہے، جہاں کل 56 قومیتیں آباد ہیں اور اقلیتی قومیتوں کی آبادی کا صوبے کی کل آبادی میں تناسب 36 فیصد سے زیادہ بنتا ہے۔17 مارچ کی سہ پہر کو شی جن پھنگ نے لی پھینگ کاؤنٹی کے چاؤشنگ ڈونگ گاؤں کا دورہ کیا۔ اس گاؤں کی تاریخ ایک ہزار سال سے زیادہ پرانی ہے۔اس وقت گاؤں کی کل آبادی 5,261 ہے، جس میں سے 5,184 افراد ڈونگ قومیت سے تعلق رکھتے ہیں، جو کل آبادی کا 98.

5 فیصد ہیں اور یہ چین میں ڈونگ قومیت کے سب سے بڑے گاؤں میں سے ایک ہے۔

حالیہ برسوں میں، اس گاؤں میں سیاحت کی صنعت کو بھرپور طریقے سے ترقی ملی ہے، جس کی وجہ سے 2،000 سے زیادہ افراد کو روزگار ملا ہے۔ گزشتہ سال اس گاؤں میں 1.027 ملین سیاح گئے تھے ،اور سیاحتی آمدنی 1.02 ارب یوآن تھی ، جو سال بہ سال 63.8فیصد کا اضافہ ہے۔شی جن پھنگ نے امید ظاہر کی ہے کہ گاؤں والوں کی زندگی بہتر سے بہترین ہو گی اور وہ دیہی اجراء بلکہ چینی طرز کی جدیدکاری کو بہتر طریقے سے آگے بڑھائیں گے۔ جب بھی شی جن پھنگ صوبہ گوئی چو کا دورہ کرتے ہیں، وہ ہمیشہ غربت کے خاتمے اور دیہی اجراء پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور مزید سوچتے ہیں ۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ “چینی طرز کی جدیدکاری کو آگے بڑھانے اور مشترکہ خوشحالی کی تکمیل کے سلسلے میں کسی ایک قومیت بھی کو پیچھے نہیں چھوڑنا چاہئے۔ دس سال قبل شی جن پھنگ نے گوئی چو کے اپنے معائنے کے دوران کہا تھاکہ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کی پالیسیاں اچھی ہیں یا نہیں، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ گاؤں والے ہنستے ہیں یا روتے ہیں۔

اگر لوگ ہنستے ہیں، تو یہ ایک اچھی پالیسی ہے، اور ہمیں اس پر قائم رہنا چاہئے۔ اگر کوئی روتا ہے تو پالیسی کو بہتر اور ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ آج بھی وہی معیار قائم ہے۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ڈونگ قومیت کے شی جن پھنگ نے کا دورہ کیا گوئی چو چین کے

پڑھیں:

مسابقتی کمیشن طاقتور شوگرمافیا کے سامنے بے بس‘سماعت موخرکردی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اگست ۔2025 )مسابقتی کمیشن نے چینی مافیا کیس کی سماعت 70 شوگر ملز کے وکلا کی درخواست پر اگلے مہینے تک موخر کر دی گئی ہے نجی ٹی وی کے مطابق 70 سے زائد شوگر ملز نے سماعت موخر کرنے کی درخواست دی تھی جس پر مسابقتی کمیشن نے سماعت22ستمبر تک ملتوی کرنے کی منظوری دیدی التوا کی درخواستوں میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کی کی تعطیلات کے باعث سماعت ملتوی کی جائے جبکہ50 سے زائد ملوں نے ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں بھی اپیل دائر کر دی ہے.

(جاری ہے)

مسابقتی کمیشن نے کہا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی غرض سے ایک بار سماعت ملتوی کی جاتی ہے مزید تاخیر یا التوا نہیں دیا جائے گا کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی ٹربیونل نے کمپٹیشن کمیشن کو کیس کی دوبارہ سماعت کرنے کا حکم دیا تھا دوسری جانب تحریک تحفظِ آئین پاکستان نے شوگر اسکینڈل پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر شوگر اسکینڈل پر ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیاہے.

خط میں چیف جسٹس سے شوگر اسکینڈل پر تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے خط میں کہا گیا ہے کہ شوگر اسکینڈل میں عوام سے اربوں لوٹ لیے گئے، حکومت میں موجود چند خاندانوں کا بالواسطہ شوگر انڈسٹری سے تعلق ہے خط میں کہا گیا کہ یہ مفادات کے ٹکراو¿ اور ذاتی کاروباروں کو فائدہ دینے کی بدترین مثال ہے چیف جسٹس کو خط محمود خان اچکزئی، علامہ راجہ ناصر عباس، اسد قیصر اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کی جانب سے لکھا گیا ہے.

واضح رہے کہ مسابقتی کمیشن (سی سی پی) نے پریس ریلیز میں بتایاہے کہ 70 سے زائد شوگر ملز نے سماعت موخر کرنے کی درخواست کی تھی ملوں نے مو¿خر کرنے کی درخواست میں موقف اپنایا کہ وہ سپریم کورٹ کی تعطیلات کے باعث پیش نہیں ہو سکیں گی مزید یہ کہ 50 سے زائد ملز نے کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل (سی اے ٹی) کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں بھی دائر کر رکھی ہیں.

جولائی میں سی سی پی نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) اور اس کی رکن ملز کو شوکاز نوٹسز کے معاملے میں دوبارہ سماعت کے لیے طلب کیا تھا شوگر مل مافیا کے خلاف مسطابقتی کمیشن میں سال2010اور 2020 کی شکایات پر سماعتیں ابھی تک مکمل نہیں کی جاسکیں اور عام تاثر پایا جاتا ہے کہ ملک کے طاقتور ترین شوگر مل مالکان کے خلاف ماضی کی طرح اب بھی کوئی کاروائی نہیں کی جاسکے گی .

ماضی میں اعلی عدالتوں کے ازخود نوٹس بھی شوگر مل مالکان کے حق میں رہے سال2009میں چینی کی خوردہ قیمت 30روپے کلو تک تھی اور اسی سال چینی کے بحران کے خلاف ملک کی اعلی ترین عدالت کے ازخود نوٹس کے بعد حکومت اور شوگر مل مالکان نے” مشاورت“ سے چینی کی قیمت40روپے کلو طے کی جس کے بعد چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا گیااسی طرح کوکنگ آئل اور گھی کی قیمت 140روپے فی لیٹریا کلو گرام تک تھی جو آج 570روپے فی لیٹریا کلو گرام ہے اور بنیادی ضرورت کی اشیاءکی قیمتوں میںہزاروں گنا اضافے کو مسابقتی کمیشن اور اعلی عدلیہ کے نوٹس لینے سے قانونی تحفظ ملا.

مسابقتی کمیشن نے پی ایس ایم اے اور ملز پر کارٹیل بنانے اور غیر منصفانہ کاروباری طرزعمل کا الزام عائدکیا تھا تاہم سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس نے کمیشن کو فیصلے سے روک دیا اور برسوں سے یہ مقدمات سرد خانوں میں پڑے ہیں رواں سال جاری ہونے والے نوٹس پر سماعتیں 4، 5، 6 اور 7 اگست 2025 کو ہونا تھیں سی سی پی کے مطابق یہ نوٹس سی اے ٹی کے 21 مئی 2025 کے فیصلے کی تعمیل میں جاری کیے گئے تھے جس میں ہدایت دی گئی تھی کہ کیس کی دوبارہ سماعت کمیشن کے ایسے چیئرمین یا رکن کریں جو پہلے متنازع رائے کا حصہ نہ رہے ہوں ٹربیونل نے یہ بھی ہدایت کی تھی کہ کیس کو ممکنہ طور پر 90 دن کے اندر نمٹا دیا جائے.

یاد رہے کہ سی سی پی نے 2021 میں پی ایس ایم اے اور اس کی رکن ملز پر مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی پر تقریباً 44 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا تاہم یہ فیصلہ کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل میں چیلنج کر دیا گیا کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل نے چار رکنی بینچ میں 2-2 کی برابری کی صورت میں اس وقت کی چیئرپرسن کی کاسٹنگ ووٹ کے استعمال کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے حکم کالعدم قرار دے دیا.

سی سی پی نے کہا کہ جاری کردہ نئے نوٹسز کے ذریعے تمام فریقین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے نمائندے مقرر کریں اور متعلقہ شواہد اور مواد کے ساتھ سماعت میں شریک ہوں بزنس ریکارڈر کے مطابق سی سی پی نے اکتوبر 2020 میں ایک تفصیلی انکوائری کے ذریعے شوگر انڈسٹری میں کارٹیل کی نشاندہی کی جس میں یہ انکشاف ہوا کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) 2010 سے کارٹیلائزیشن کی قیادت کرتی آئی ہے انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ چینی کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کے پسِ پردہ وجوہات کی جانچ کرتے ہوئے یہ معلوم ہوا کہ ملز پی ایس ایم اے کے پلیٹ فارم پر اجتماعی فیصلے کر رہی تھیں، خاص طور پر چینی کی برآمدات کو قیمتوں کے استحکام یا کنٹرول کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کا.

رپورٹ میں کہا گیا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ چینی کے ذخائر سے متعلق غلط معلومات فراہم کرنا تھا جس سے چینی کی درآمد میں تاخیر کا فیصلہ ہوا اور یوں جولائی تا ستمبر 2020 کے دوران چینی کی قیمت میں فی کلو 11.6 روپے کا اضافہ ہوا سی سی پی کے پاس موجود شواہد کے مطابق صرف 2019 میں چینی کی برآمد کے باعث مقامی مارکیٹ میں اس کی قیمت میں فی کلو 18 روپے کا اضافہ ہوا جبکہ شوگر مالکان کو 40 ارب روپے کا اضافی منافع حاصل ہوا اس کے علاوہ حکومت نے انہیں 29.22 ارب روپے کی سبسڈی بھی دی رپورٹ کے مطابق پی ایس ایم اے اور جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز پر چھاپوں کے دوران حاصل کردہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ غیر مسابقتی سرگرمیاں 2010 سے جاری ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • 17 اگست کو مون سون کے پہلے طاقت ور سسٹم کی سندھ میں آمد کا امکان
  • لیونل میسی نے بھارتی مداحوں کے خواب چکنا چور کردیے
  • فرانسیسی دوست کی جانب سے عطیہ کردہ جاپان مخالف جنگ کی تاریخی تصاویر کی حوالگی کی تقریب کا انعقاد
  • آج زمین معمول سے زیادہ تیز گھومے گی! دُنیا میں تشویش کی لہر
  • شی جن پھنگ کی جانب سے ” 15ویں پانچ سالہ  منصوبے ” کی تشکیل کے لئے عوامی تجاویز  کی شمولیت پر  اہم ہدایات 
  • چینی کی قیمتوں پر تحریک تحفظ آئین پاکستان کاچیف جسٹس پاکستان کو خط
  • مسابقتی کمیشن طاقتور شوگرمافیا کے سامنے بے بس‘سماعت موخرکردی
  • شی جن پھنگ کی جانب سے ” 15ویں پانچ سالہ  منصوبے ” کی تشکیل کے لئے عوامی تجاویز  کی شمولیت پر  اہم ہدایات
  • چینی صدر کا اصلاحات و ترقی کو فروغ دینے کا مسلسل عزم
  • محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں موسلادھار بارشوں کا نیا الرٹ جاری کر دیا