کاروباری طبقے نے نئی حکومتی سولر پالیسی کو مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
کاروباری طبقے نے نئی حکومتی سولر پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو پرانی سولر پالیسی چلانی چاہیئے، توانائی کے بحران کو حل کرکے ہی ایکسپورٹ کے اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں، حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلان میں غیر ضروری تاخیر کررہی ہے۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرزآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرعاطف اکرام شیخ نے چیمبرعہدیداران کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بزنس کمیونٹی کی کوشش سے بجلی کی قیمت میں 4 سے 5 روپے کمی ہوئی ہے، خطے میں بجلی کا ریٹ 6 سے 7 سینٹ ہے اورپاکستان میں 15 سینٹ ہے۔
پیٹرن انچیف یونائیٹڈ بزنس گروپ ایس ایم تنویر نے کہا کہ توانائی قیمتوں کو خطے کے برابر نہیں لائیں گے تو برآمدات بڑھانا اور کشکول توڑنا ممکن نہیں ہوگا، حکومت نے 20 آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کی، حکومت سرکاری آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت میں کیوں تاخیرکررہی ہے، شرح سود سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے، 500 ارب روپے کی انڈسٹری بند ہوچکی ہے جس سے 10 لاکھ لوگ بیروزگار ہوئے ہیں،،حکومت انڈسٹری کیلئے 10 سالہ پلان دے۔
تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا اصلاحات کے نام پر بنی ٹاسک فورس نے سولرسسٹم پر ہاتھ ڈالا ہے، برآمدات میں تبھی اضافہ ہو گا، جب انڈسٹری چلے گی اس کیلئے بجلی کی قیمت میں کمی لانا ہوگی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی
— فائل فوٹووفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس دوسری مرتبہ بھی کورم نہ پورا ہونے کی وجہ سے ملتوی ہوگیا۔
اب یہ اجلاس 29 ستمبر کو کیا جائے گا بدھ کو ہونے والے اجلاس میں صرف 6 اراکین نے شرکت کی جن میں ڈپٹی چیئر مین جمیل احمد خان، ڈاکٹر سروش لودھی، ڈاکٹر کمال، وائس چانسلر ضابطہ خان شنواری، سعیداللّٰہ والا اور شکیل الرحمان شامل ہیں۔
واضح رہے کہ وفاق وزیر تعلیم و پیشہ ور تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اردو یونیورسٹی کے چانسلر/ صدر مملکت کو خط لکھا تھا کہ اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس ملتوی کیا جائے۔
خط میں کہا گیا تھا وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بے ضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر رکھا جائے۔
ادھر اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ اردو کے جنرل سیکریٹری جمال اکرم نے سینٹ کا اجلاس نہ ہونے پر ان تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا جن کے نہ آنے کی وجہ سے کورم پورا نہ ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ اراکین نے سینیٹ اجلاس میں شرکت نہ کرکے اساتذہ دوستی، اصول پسندی اور حق و سچ کی حمایت کا ثبوت دیا ہے۔