مسابقتی کمیشن کا چینی بحران پر ایکشن
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد: ملک میں چینی کے بحران کے پیش نظر مسابقتی کمیشن متحرک ہو گیا، ممکنہ کارٹلائزیشن اور غیر مسابقتی سرگرمیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا عندیہ دے دیا گیا۔
کمیشن کے اعلامیے کے مطابق چینی کی قیمتوں میں اضافے پر روزانہ کی بنیاد پر نگرانی جاری ہے اور کسی بھی غیر قانونی گٹھ جوڑ کی نشاندہی پر فوری کارروائی کی جائے گی۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ 2021 میں شوگر ملز اور ایسوسی ایشن پر 44 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا، تاہم شوگر ملز کی اپیل پر سندھ اور لاہور ہائی کورٹس نے حکم امتناع جاری کر دیا تھا۔ کمیشن کے مطابق 2009 میں بھی شوگر ملز کے گٹھ جوڑ کے شواہد سامنے آئے تھے۔
مسابقتی کمیشن نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ چینی کی مارکیٹ میں مداخلت کم کی جائے اور قیمتوں کا تعین طلب و رسد پر چھوڑا جائے۔ کمیشن نے گنے کی امدادی قیمتوں کے نظام کو ختم کر کے مارکیٹ بیسڈ میکانزم متعارف کرانے کا بھی مشورہ دیا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ کارٹلائزیشن کے معاملے پر مختلف عدالتوں میں چینی سیکٹر سے متعلق 127 مقدمات زیر التوا ہیں، جن میں 24 سپریم کورٹ، 25 لاہور ہائی کورٹ، 6 سندھ ہائی کورٹ جبکہ سی اے ٹی میں 70 سے زائد کیسز شامل ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نجکاری کمیشن کے تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا( وزیراعظم)
خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری کیلئے ناگزیر ہے، شہباز شریف
قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قبول نہیں، جائزہ اجلاس میں بات چیت
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کمیشن کو مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs ) کی نجکاری پر پیش رفت پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، نجکاری کے عمل کو موثر، جامع اور مستعدی سے کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، منتخب انجکاری کمیشن کے تمام فیصلوں کی میں خود نگرانی کروں گا( وزیراعظم)داروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کیے جائیں، قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔وزیراعظم نے خصوصی ہدایت دی کہ نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیے میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر رکھی جائے، مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کیے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتے اور غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے، نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھا جائے۔وزیراعظم کو 2024ء میں نجکاری لسٹ میں شامل کیے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ انہیں بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مدنظر رکھ رہا ہے، منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز)، سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ معاشی، اداراجاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیٔرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران اور اعلی حکام نے شرکت کی۔