ناگپور فساد نے بی جے پی کا چہرا بے نقاب کردیا ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
بہوجن سماج پارٹی کی قومی صدر مایاوتی کہا کہ مہاراشٹر میں کسی کی قبر یا مقبرے کو نقصان پہنچانا یا توڑنا درست نہیں ہے کیونکہ اس سے وہاں آپسی بھائی چارہ، امن اور ہم آہنگی خراب ہورہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست مہاراشٹر کے شہر ناگپور کے مہال علاقے میں پیر کی رات دو گروہوں کے درمیان فرقہ وارانہ فساد کے بعد پُرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ کانگریس کے مرکزی لیڈر پون کھیرا نے ناگپور میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کے لئے بی جے پی کی قیادت والی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فساد نے مرکز اور ریاست میں برسر اقتدار حکومت کے حقیقی چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں پون کھیرا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وزیراعلٰی کے آبائی شہر ناگپور کے مہال میں تشدد ہوا، ناگپور کی 300 سال کی تاریخ ہے، یہاں پہلے کبھی تشدد نہیں ہوا، ایسی صورتحال کیوں پیدا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ پوچھنا چاہیئے کہ مرکز اور ریاست کے پاس طاقت ہے تو اورنگزیب کے مقبرہ کو ہٹانے کو لے کر اگر وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے احتجاج کرنے کی کال دی تھی تو امن و امان برقرار رکھنے کے لئے حکومت نے انہیں کیوں نہیں روکا۔ پون کھیرا نے یہ بھی الزام لگایا کہ کچھ سیاسی پارٹیاں اپنے مفادات کے لئے لوگوں کو اکساتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک کھیل کھیلا جا رہا ہے لیکن آپ اس کھیل کا شکار نہ بنیں، امن قائم رکھنا ہمارے مفاد میں ہے، کچھ سیاسی جماعتیں لوگوں کو اکساتی ہیں، اس میں ان کے سیاسی مفادات ہیں، ہمیں ایسی سیاست سے گریز کرنا چاہیئے، امن ہمارے لئے ضروری ہے۔ این سی پی و ایس سی پی کے لیڈر پرشانت سدا راؤ جگتاپ نے کہا کہ دیویندر فڑنویس تین بار کے وزیراعلٰی اور وزیر داخلہ ہیں اور وہ ناگپور سے آتے ہیں، وہاں جو کچھ ہوا اسے دیکھتے ہوئے انہیں وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیئے۔ ناگپور تشدد پر شیو سینا (یو بی ٹی) کے لیڈر سنجے راوت نے کہا کہ ناگپور میں تشدد ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے، یہ وہ جگہ ہے جہاں آر ایس ایس کا ہیڈکوارٹر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیویندر جی کا حلقہ بھی ہے، وہاں تشدد پھیلانے کی ہمت کس میں ہو سکتی ہے۔
سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رام گوپال یادو نے ناگپور تشدد پر کہا کہ وہی ہو رہا ہے جو بی جے پی چاہتی ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی قومی صدر مایاوتی نے حکومت سے انتشار پھیلانے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ مہاراشٹر میں کسی کی قبر یا مقبرے کو نقصان پہنچانا یا توڑنا درست نہیں ہے کیونکہ اس سے وہاں آپسی بھائی چارہ، امن اور ہم آہنگی خراب ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ایسے معاملات میں خاص طور پر ناگپور کے انتشار پھیلانے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیئے، ورنہ حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں جو اچھی بات نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نہیں ہے
پڑھیں:
حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانافضل الرحمان نے سود کے خاتمے کے حوالے سے کہا کہ جے یوآئی نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردارکرایا اور مزید 22 نکات پرمزید تجاویزدیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی اورآئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستورمیں شامل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے خبردارکیا کہ اگر حکومت اپنے وعدے پرعمل نہ کرتی تو عدالت جانے کے لیے تیاررہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہوجائے گی، اورآئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پرعمل درآمد لازمی ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش ہوتی تھیں لیکن اب بحث ہو گی۔ بلوچستان میں دہرے قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ اور معاشرے میں قانون سازی اقدار کے مطابق ہونی چاہیے۔
پاک بھارت جنگ سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف 4 گھنٹے میں جیت حاصل کی۔ اور لڑائی میں بھارت کو 4 گھنٹےمیں لپیٹ دیا گیا۔ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا۔ لیکن کشمیر سے متعلق ہمارا ریاستی مؤقف واضح اور غیرمبہم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین روز اول سے حالت جنگ میں ہیں۔ اور کیا امریکہ کو اجازت ہے کسی متنازعہ علاقے میں سفارتخانہ کھولے۔ قبضہ کی گئی اراضی اسرائیل کی ملکیت نہیں۔
چندروس قبل چارسدہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھاہم نے آئین میں انسانی حقوق کا تحفظ کیا، ان شاء اللہ ہماری کوششوں سے پاکستان سے سود کا خاتمہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پختونخوا میں مذہب کی گہری جڑیں اکھاڑنے کے لئے این جی اوز کو استعمال کیا گیا، مدارس، علوم اور سیاست کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں، ایسی اسمبلیاں تو میں خود مٹی سے بنا سکتا ہوں، ہمارا صوبہ آگ میں جل رہا ہے، خیبرپختونخوا اور وفاق میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، حکومت نا اہل لوگوں کے پاس ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج سیاست کا مقصد کرسی اور اقتدار کا حصول ہے، مرضی کے انتخابات سے ہمیں ٹرخایا نہیں جاسکتا، ایسے الیکشن تو حسینہ واجد نے بھی کرائے تھے۔
Post Views: 5