نور بخاری کے پڑوسیوں کو ان کا غریبوں میں کھانا تقسیم کرنا پسند نہ آیا، نوٹس بھجوا دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
کراچی (شوبز ڈیسک)اسلام کی خاطر شوبز انڈسٹری سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی سابقہ اداکارہ نور بخاری کو اپنی رہائش گاہ کے باہر غریبوں میں کھانا تقسیم کرنے پر ہاؤسنگ سوسائٹی انتظامیہ نے نوٹس بھیج دیا۔
نور بخاری نے سوشل میڈیا ہینڈل انسٹاگرام پر اپنے ساتھ پیش آئے اس ناخوشگوار واقعے کا ذکر کرتے ہوئے اپنے ہمسایوں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
نور نے انسٹاگرام اسٹوری پر خود کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کی جانب سے ملنے والے نوٹس کا عکس شیئر کیا جس میں انہیں وارننگ دی گئی تھی جس پر نور بھی حیران ہوئیں۔
نور بخاری کا ردِ عمل
مذکورہ نوٹس پر ساتھ ہی نور بخاری نے اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے پڑوسیوں پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنی اسٹوری میں بتایا کہ مجھے یہ نوٹس اس لیے ملا کیوں کہ میرے ہمسایوں کو کھانا تقسیم کرنے کے عمل سے مسئلہ تھا۔
نور بخاری کا انسٹا اسٹوری میں طنزیہ انداز میں کہنا تھا ’کیا اچھے ہمسایے ہیں میرے، غریبوں کا کھانا بند کروا کر سکون ملا، میں کہیں اور تقسیم کروالوں گی لیکن تم نے کیا کمایا پڑوسی؟
خیال رہے کہ نور نے 2017 میں شوبز انڈسٹری کو خیر باد کہتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اللہ نے ہدایت دے دی ہے، اب کوئی ڈراما، ماڈلنگ، ڈانس یا فلم میں کام نہیں کروں گی۔
مزیدپڑھیں:سیما حیدر اور سچن مینا کے ہاں بیٹی کی پیدائش
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟
،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.
پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔
Post Views: 1