پاکستان اور افغانستان پر سفری پابندیاں؟ امریکی حکومت کی وضاحت آگئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پاکستان اور افغانستان پر سفری پابندیاں؟ امریکی حکومت کی وضاحت آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 19 March, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس) امریکی محکمہ خارجہ نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ امریکہ کئی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کے لیے “ٹریول بین لسٹ” تیار کر رہا ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے بریفنگ میں وضاحت کی کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ویزا پالیسی کا جائزہ ضرور لیا جا رہا ہے، لیکن افغانستان یا کسی اور ملک پر مکمل ویزا پابندی کی کوئی فہرست موجود نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کے 20 جنوری کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ویزا پالیسیوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ امریکہ کی سلامتی کو بہتر بنایا جا سکے۔
محکمہ خارجہ نے ان افغان شہریوں کو امریکہ میں آباد کرنے کے عزم کو دہرایا جو 20 سالہ امریکی مشن کے دوران واشنگٹن کے لیے خدمات انجام دے چکے ہیں۔
تاہم، امریکی میڈیا رپورٹس، بشمول نیویارک ٹائمز اور رائٹرز، کے مطابق ٹرمپ حکومت کئی ممالک، بشمول پاکستان اور افغانستان، پر نئی ویزا پابندیوں پر غور کر رہی ہے۔ ان رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ امریکہ نے 43 ممالک کو سیکیورٹی خطرات کی فہرست میں شامل کیا ہے، جن میں افغانستان اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
امریکی ویزا پالیسی کی غیر یقینی صورتحال نے پاکستان، قطر، اور دیگر ممالک میں پناہ گزین افغان شہریوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔
ٹرمپ حکومت کے نئے آرڈر کے تحت تمام مہاجر پروگرام تین ماہ کے لیے معطل کر دیے گئے، جس سے بہت سے افغان مہاجرین کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی پالیسی میں تبدیلی آتی ہے، تو مہاجرین کی آباد کاری مزید تاخیر کا شکار ہو سکتی ہے۔
پاکستانی حکومت نے 31 مارچ کی ڈیڈلائن مقرر کی ہے، جس کے بعد افغان مہاجرین کی ملک بدری کا امکان ہے، جبکہ البانیہ کا افغان مہاجرین کو عارضی پناہ دینے کا معاہدہ بھی اسی ماہ ختم ہو رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔
واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔
کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔
پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔