وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
وفاقی شرعی عدالت کا خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کے خلاف بڑا فیصلہ دیا ہے۔
عدالتی حکم میں روایات اور رسم و رواج کی بنیاد پر خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کو غیراسلامی قرار دیا گیا۔
شریعت کورٹ نے خواتین کو وراثت سے محروم کرنے والوں کے خلاف فوجداری کارروائی کی بھی ہدایت
جسٹس اقبال حمید الرحمان کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو بتایا گیا کہ بنوں میں چادر اور پرچی نامی روایات پر عمل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: محنت کش خواتین کے حقوق کے لیے کراچی میں ریلی
فیصلہ میں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے مطابق ایسے رسم و رواج نہ رائج ہیں نہ ان کی کوئی اہمیت ہے۔
فیصلے کے مطابق بتایا گیا کہ چادر اور پرچی کے نام پر خواتین وراثت سے محروم کیا جاتا ہے، اسلام سے قبل زمانہ جہالت میں خواتین کو وراثت سے محروم رکھا جاتا تھا۔
وفاقی شرعی عدالت نے مذکورہ فیصلہ فوزیہ جلال شاہ کی درخواست پر سنایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خواتین کو وراثت سے محروم
پڑھیں:
پاکستان کا وہ علاقہ جو گزشتہ ایک صدی سے پینے کے پانی سے محروم ہے
عیسیٰ خیل میں پہاڑوں کے دامن میں آباد خٹک قبائل کی ہزاروں افراد پر مشتمل آبادی جو آپس میں کئی میلوں کے فاصلے پر ہے، گزشتہ 10 سالوں سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک پینے کے صاف پانی سے محروم چلی آرہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب کے شہر میانوالی کی تحصیل عیسیٰ خیل گزشتہ ایک صدی سے پینے کے پانی سے محروم ہے۔ عیسیٰ خیل میں پہاڑوں کے دامن میں آباد خٹک قبائل کی ہزاروں افراد پر مشتمل آبادی جو آپس میں کئی میلوں کے فاصلے پر ہے، گزشتہ 10 سالوں سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک پینے کے صاف پانی سے محروم چلی آرہی ہے۔ پچھلی حکومتوں نے کئی دیہاتوں میں واٹر سپلائی کی اسکیمیں قائم کیں لیکن وہ بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی سے اکثر بند رہتی ہیں جس کی وجہ سے ان علاقوں کے لوگ خصوصاً خواتین اور بچے سروں اور گدھوں پر پانی لانے کے لیے قیامت خیز گرمی میں میلوں دور سے بارشی پانی کے جوہڑوں سے پانی لانے پر مجبور ہیں۔
پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت نے ان علاقوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے چاپری کے مقام پر 5 ارب روپے کی خطیر رقم سے چاپری ڈیم بنانے کا منصوبہ بنایا لیکن یہ منصو ناکام ہو کر خستہ حالی کا شکار ہو چکا ہے اور لوگ پہلے کی طرح بارشی پانی کے جوہڑوں میں جانوروں سمیت پانی پینے پر مجبور ہیں۔ شہریوں نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ خٹک بیلٹ کے مکینوں کو صاف پانی فراہم کرنے کے لیے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔