جو افسران کام نہیں کررہے ہیں انہیں ان کے عہدوں سے فارغ کردیا جائے، مرتضیٰ وہاب
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اجلاس سے خطاب میں میئر کراچی نے کہا کہ انتظامی فیصلے کرنا اور فنڈز کی فراہمی میرا کام ہے لیکن گراؤنڈ پر کام کرنا اور ترقیاتی اسکیموں کو مکمل کرنا محکمہ انجینئرنگ کی ذمہ داری ہے، جو ٹھیکیدار ترقیاتی کام نہیں کرپا رہے ان کے ٹھیکے منسوخ کردیئے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ تمام ترقیاتی منصوبے اپنے مقررہ وقت پر مکمل کئے جائیں، جو افسران کام نہیں کررہے ہیں انہیں ان کے عہدوں سے فارغ کردیا جائے، ترقیاتی کاموں میں تیزی لائی جائے، رواں مالی سال میں ڈھائی سو ترقیاتی اسکیمیں مکمل کرنی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے محکمہ انجینئرنگ کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ میونسپل کمشنر کے ایم سی افضل زیدی، مشیر مالیات گلزار علی ابڑو، ڈائریکٹر جنرل ورکس طارق مغل، مختلف اضلاع کے چیف انجینئرز اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے محکمہ انجینئرنگ کی کارکردگی پر اظہار برہمی کیا اور انہیں سختی سے ہدایت کی کہ اگر افسران اپنے ٹارگٹ پورا نہیں کریں گے تو انہیں ان کے عہدوں سے ہٹادیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گراؤنڈ پر کام نظر آنا چاہئے تمام ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز موجود ہیں اس لئے کوئی جواز قبول نہیں کیا جائے گا۔
میئر کراچی نے کہا کہ انتظامی فیصلے کرنا اور فنڈز کی فراہمی میرا کام ہے لیکن گراؤنڈ پر کام کرنا اور ترقیاتی اسکیموں کو مکمل کرنا محکمہ انجینئرنگ کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ٹھیکیدار ترقیاتی کام نہیں کرپا رہے ان کے ٹھیکے منسوخ کردیئے جائیں اور انہیں بلیک لسٹ کیا جائے۔ میئر کراچی نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی اسکیمیں جنہیں رواں سال میں مکمل ہونا ہے ان میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت کی کہ وہ اپنی ٹیم بنائیں اور جو ان کی ہدایت پر عمل نہیں کرتا انہیں اختیار ہوگا کہ وہ محکمے سے ایچ آر ایم رپورٹ کرا دیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وژن اور چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت کے مطابق ہمیں شہر کو تبدیل کرنا ہے، بہتری لانی ہے اور مفاد عامہ کے کاموں کو اولین ترجیح دینی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میئر کراچی نے کہا کہ انہوں نے کرنا اور کام نہیں ہیں ان
پڑھیں:
کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
مرتضیٰ وہاب کراچی کی تاریخ کے بدترین میئر شمار ہونے لگے، تجاوزات مافیا کی سرپرستی
ضلع وسطی میں تجاوزات مافیا کی بھرمار، ٹاون میونسپل افسر،ڈی سی سینٹرل بُری طرح ناکام
(رپورٹ:عاقب قریشی)کراچی کے فٹ پاتھ ایک بار پھر تجاوزات مافیا کے قبضے میں آگئے ہیں، جہاں ٹھیلے ، پتھارے اور غیر قانونی اسٹالز نے شہریوں کے لیے پیدل چلنا بھی مشکل بنا دیا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خاتمے کے نام پر کارروائیاں وقتی ہوتی ہیں، مگر چند دن بعد فٹ پاتھ دوبارہ بھرجاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق کے ایم سی اور ضلعی انتظامیہ کے بعض افسران مبینہ طور پر اس "دھندے ” میں ملوث ہیں اور تجاوزات مافیا سے ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے ۔شہری حلقے دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ رقم اوپر تک پہنچائی جاتی ہے ۔ ٹاؤن میونسپل افسراورڈی سی سینٹرل بھی تجاوزات ختم کرانے میں بری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب پر بھی انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے دور میں تجاوزات کا سیلاب پھر سے واپس آگیا ہے ، اورمرتضیٰ وہاب کا تاثر’’کراچی کی تاریخ کے بد ترین میئر‘‘کے طور پر پھیل رہا ہے ۔ضلعی سینٹرل کے علاقوں، خصوصاً نیو کراچی اور نارتھ کراچی میں صورتحال انتہائی سنگین ہے ۔ ناگن چورنگی سے پاؤر ہاؤس چورنگی تک پاؤر ہاؤس چورنگی سے فور کے چورنگی تک ،گودھراسے لے کر پانچ نمبر، سندھی ہوٹل، اور اللہ والی چورنگی تک ہر جگہ سڑکیں اور فٹ پاتھ پتھاروں، ہوٹلوں کے تختوں اور رکشہ اسٹینڈز سے بھرے پڑے ہیں۔مقامی دُکانداروں کا کہنا ہے کہ ’’ہم تو روزی روٹی کے لیے یہ سب کرتے ہیں، اگر کے ایم سی والے کارروائی کریں تو بڑے دکانداروں سے بھی پوچھیں جو اپنی دُکانوں کا آدھا سامان سڑک پر رکھتے ہیں‘‘۔جبکہ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے باعث ٹریفک جام روز کا معمول بن گیا ہے ۔ایک شہری، سلمان احمد، کا کہنا تھا کہ ’’پانچ منٹ کا فاصلہ طے کرنے میں اب پندرہ بیس منٹ لگتے ہیں، یہاں تک کہ جنازے کے جلوس بھی ٹریفک میں پھنس جاتے ہیں‘‘۔رکشہ اسٹینڈز کی بھرمار نے مسئلہ مزید بڑھا دیا ہے ۔ سروس روڈز پر درجنوں رکشے لائن بنا کر کھڑے رہتے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی مکمل طور پر متاثر ہوتی ہے ۔شہریوں نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ، اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے فوری نوٹس لینے اور تجاوزات مافیا کے خلاف مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ فٹ پاتھ شہریوں کو واپس مل سکیں۔