اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مارچ 2025ء) جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک جمعرات کو دمشق پہنچ رہی ہیں۔ تین ماہ قبل بشارالاسد حکومت کے خاتمے اور احمد الشرع کی قیادت میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد سے یہ شام کا ان کا دوسرا دورہ ہے۔ توقع ہے کہ وہ عبوری حکومت اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے بات چیت کریں گی۔

شام کے نئے حکمران زیادہ یورپی امداد کے لیے پرامید

سکیورٹی وجوہات کے سبب بیئربوک کی دمشق میں مصروفیات کی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔

بیئربوک کا یہ دورہ شمال مغربی شام میں ان پرتشدد جھڑپوں کے صرف دو ہفتے بعد ہو رہا ہے جن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔

اپنی روانگی سے قبل نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بیئربوک نے حالیہ تشدد کے دوران "شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ" کے واقعات کی مذمت کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ ایک "خوفناک جرم" ہے جس نے اعتماد کو کافی نقصان پہنچایا۔

بیئربوک نے اس کے باوجود جرمنی کی جانب سے شام کو امداد فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

پابندیوں میں نرمی کا اشارہ

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ شام کو انسانی امداد جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے شام پر عائد پابندیوں میں، کچھ شرائط کے تحت، ممکنہ نرمی کا بھی اشارہ دیا۔

یورپی یونین شام پر عائد پابندیاں بتدریج نرم کر سکتی ہے

بیئربوک نے کہا، "یورپ اور شام کے درمیان، جرمنی اور شام کے درمیان ایک نئی سیاسی شروعات ممکن ہے۔

" انہوں نے مزید کہا کہ ایسا کرنے کے لیے تمام شامیوں کے لیے، صنف، نسل، یا مذہب سے قطع نظر آزادی، سلامتی اور مساوی مواقع کو یقینی بنانے کے لیے واضح وعدوں کی ضرورت ہے۔"

اسلام پسند گروپ حیات التحریر الشام کی قیادت میں برق رفتار حملے میں دو دہائیوں تک شام پر حکومت کرنے والے بشار الاسد کا تختہ پلٹ گیا تھا اور وہ روس فرار ہو گئے۔

اس کے بعد سے نئی عبوری حکومت کی قیادت احمد الشرع کررہے ہیں۔

الشرع حکومت سکیورٹی اور معاشی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے۔ بیئربوک اپنے دورے کے دوران الشرع سے ملاقات کرنے والی ہیں۔

جرمنی کا شامیوں کے لیے امداد

وزیر خارجہ بیئربوک نے گزشتہ ہفتے برلن کا شام کے لیے مزید 326 ملین ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن یہ رقم عبوری حکومت کو براہ راست دینے کے بجائے اقوام متحدہ اور منتخب تنظیموں کے ذریعے دی جائے گی۔

جرمن وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس رقم سے خوراک، صحت کی دیکھ بھال اور ہنگامی پناہ گاہوں کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کے تحفظ میں مدد ملے گی جو خاص طور پر کمزور ہیں۔

​​اس رقم سے اردن، لبنان، عراق اور ترکی سمیت ارد گرد کے ممالک میں شامی پناہ گزینوں اور میزبان کمیونٹیز کی بھی مدد کی جائے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ پیر کو یورپی یونین کی ڈونرز کانفرنس میں بین الاقوامی برادری نے شام کے لیے مزید 5.

8 بلین یورو کی امداد کا وعدہ کیا ہے۔ اس رقم میں سے 4.2 بلین گرانٹس اور 1.6 بلین یورو قرض کے طور پر فراہم کی جائے گی۔

تدوین: صلاح الدین زین

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عبوری حکومت بیئربوک نے شام کے کے لیے

پڑھیں:

وزیر اعظم پاکستان کاچار ملکی دورہ

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار پروگرام تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: وزیر اعظم پاکستان کاچار ملکی دورہ۔۔۔۔ ایک تجزیہ
Pakistani PM’s  Four-Nation Tour... An Analysis
مہمان تجزیہ نگار: سید کاشف علی اسلام آباد
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
تاریخ: 01 جون 2025

خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
وزیر اعظم محمد شہباز شریف 25 سے 30 مئی 2025 تک ترکی، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کا دورہ  کیا ۔
وزیراعظم پاکستان کا ہمسایہ مسلم ممالک کا دورہ خاص تناظر میں کیا گیا
اس دورے میں  ان ممالک  کے عوام اور بالخصوص  لیڈرشپ  کا پاک بھارت حالیہ کشیدگی میں حمایت پر شکریہ  اد کیا گیا
برادر ہمسایہ مسلم ممالک خصوصاً اسلامی جمہوریہ ایران نے اس کڑے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا
دورے کے مقاصد میں دو طرفہ تعلقات اور دفاعی تعاون کو مزید بہتر بنانا  بھی تھا
جمہوری اسلامی ایران نے جنگ بندی کی کو ششوں  میں بہت اہم کردار تھا
پاکستان کے وزیراعظم اور آرمی چیف کا اکٹھا دورہ کرنا ان ممالک کے ساتھ قربت  کا اظہار ہے
بھارتی میڈیا نے تو ترکی اور ایران کے خلاف بہت پراپیگنڈہ کیا
ان دوست ممالک نے پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی حمایت کی قیمت بھی ادا کی ہے
بھارتی میجر نے جمہوری اسلامی ایران کے خلاف  ہرزہ سرائی کی
اس دورے میں پاک ایران تجارت کو دس ارب تک لے جانے کا طے ہوا
پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو ماضی کی نسبت زیادہ آزادانہ کررہا ہے
پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو زمینی حقائق کے مطابق پاکستان کے مفاد کی روشنی میں اپنارہا ہے
پاکستان امریکہ چین تعلقات مین بھی توازن کی  حکمتِ عملی اپنائے ہوئے ہے
پاکستان ایران او رسعودی عرب تعلقات میں  بھی مساویانہ طرزِ عمل اپنارہا ہے
پاکستان عالمی تقسیم میں بھی کسی ایک بلاک کے پلڑے میں اپنا وزن نہیں ڈال رہا
پاکستان اپنے ریاستی مفادات کو اولیت دینے لگا ہے
پاکستان کا غزہ کے حوالے سے ایرانی موقف کی حمایت و تائید ایک اچھی حکمتِ عملی ہے
ایران کے  پُرامن ایٹمی توانائی کے حق کی حمایت بھی ایران کے ساتھ دوستی کو مزید بڑھاوا دے گا
پاکستان نے اپنے چار ملکی دورے کے ذریعے اسرائیل امریکہ کو بھارتی حمایت کرنے کا ردعمل دیا ہے
پاکستان اور ایران کے بہتر تعلقات دونوں ممالک کی ضرورت  ہیں
پاک ایران دوستی صرف سیاسی ہی نہیں بلکہ جغرافیائی طور پہ بھی دونوں ممالک کے لئے اہمیت رکھتی ہے
اسرائیل کی غاصب ریاست کے حوالے سے پاکستانی کاتاریخی موقف آج بھی قائد اعظم کے فرمان کے مطابق ہے
اگر سعودی عرب کے ذریعے ا اسرائیل کو تسلیم کروانے کی کوشش  کی بھی گئی تو  پاکستان اپنے تاریخی موقف پہ رہے گا
موجودہ پاک بھارت جنگ میں اسرائیلی  جنگی ماہرین کا  بھارت میں ہونا  ایک حقیقت ہے
 

متعلقہ مضامین

  • ایرانی و جرمن وزرائے خارجہ کی ٹیلیفونک گفتگو
  • بھارتی جارحیت:طارق فاطمی کی زیرقیادت دوسرا وفد آج ماسکو روانہ ہوگا
  • بھارتی جارحیت پر پاکستان کا موقف پیش کرنے کیلئے طارق فاطمی کی زیرقیادت دوسرا وفد آج ماسکو روانہ ہوگا
  • پاک، بھارت کشیدگی: پاکستانی اعلیٰ اختیاراتی وفد غیرملکی دورے پر
  • اسرائیل نے عرب وزرائے خارجہ کو مغربی کنارے کا دورہ کرنے سے روک دیا
  • وزیر اعظم پاکستان کاچار ملکی دورہ
  • اسرائیل نے سعودیہ سمیت 5 عرب وزرائے خارجہ کو مغربی کنارے کے دورے سے روک دیا
  • اسرائیل نے سعودیہ سمیت 5 عرب وزرائے خارجہ کو مغربی کنارے کے دورے سے روکدیا
  • سعودی وزیر خارجہ مقبوضہ مغربی کنارے کا غیر معمولی دورہ کرینگے
  • سعودی وزیر خارجہ اتوار کو مغربی کنارے کا دورہ کریں گے