وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، دفاعی اور سکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ ،خطے میں امن کیلئے ملکر کام کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
ریاض(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 مارچ ۔2025 )وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی جس میں دونوں راہنماﺅں نے دفاعی اور سکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے خطے میں امن کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا. ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط اور تاریخی تعلقات کی اہمیت پر زور دیا گیا اور اقتصادی، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات چیت کی گئی.
(جاری ہے)
دونوں راہنماﺅں نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا وزیراعظم نے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے سعودی عرب کے عزم کو سراہا جو پاکستان کی اقتصادی ترقی اور استحکام میں معاون ثابت ہوں گے دونوں اطراف نے علاقائی سلامتی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے دفاعی اور سکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا دونوں راہنماﺅں نے ابھرتی ہوئی علاقائی صورتحال کے ساتھ ساتھ خطے کے سیاسی منظر نامے پر بھی بات چیت کی پاکستان اور سعودی عرب نے خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے اپنے مشترکہ وژن کو فروغ دینے کے لیے ہر سطح پر مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا. سعودی ولی عہد نے سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی کی نمایاں خدمات کا اعتراف کیا اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات بڑھانے پر اتفاق کیا دونوں راہنماﺅں نے عوام کے درمیان روابط، ثقافتی تبادلے اور تعلیمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا وزیراعظم اور سعودی ولی عہد نے باہمی احترام، مشترکہ مفادات اور ترقی و خوشحالی کے مشترکہ وژن کی رہنمائی میں پاک سعودیہ شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا. سعودی ولی عہد سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر جاری بیان میں وزیراعظم ے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ریاض میں ملاقات ہوئی جس میں باہمی تعاون کے فروغ کے لیے تعمیری گفتگو ہوئی، تجارت ، سرمایہ کاری ، توانائی اور سکیورٹی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر گفتگو ہوئی وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کے پاکستان سے مسلسل تعاون پر ولی عہد کے مشکور ہیں، دوستانہ تعلقات اور خوشحالی کے لیے مشترکہ وژن کی بدولت باہمی تعلقات مستحکم ہورہے ہیں، مضبوط دوطرفہ تعلقات باہمی اقتصادی شراکت داری میں تبدیل ہورہے ہیں جب کہ مشرق وسطی اور یوکرین میں امن کے لیے سعودی عرب کا کردار قابل ستائش ہے. دریں اثنا شہبا زشریف سے سعودی وزیر سرمایہ کاری اور جوائنٹ ٹاسک فورس برائے اقتصادی مصروفیات نے ملاقات کی ہے جس میں پاکستان میں مزید سعودی سرمایہ کاری لانے اور اہم شعبوں میں مشترکہ اقدامات کو تیز کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہبا زشریف سے سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح اور جوائنٹ ٹاسک فورس برائے اقتصادی مصروفیات کے سربراہ محمد التویجری نے ملاقات کی، ملاقات میں اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے، پاکستان میں مزید سعودی سرمایہ کاری لانے اور اہم شعبوں میں مشترکہ اقدامات کو تیز کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا. بتایا گیا ہے کہ ملاقات میں وزیراعظم نے سعودی سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان کی سٹریٹجک پوزیشن اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں کو اجاگر کیا، انہوں نے توانائی، انفراسٹرکچر، زراعت اور ٹیکنالوجی میں پاکستان کی وسیع صلاحیت پر زور دیتے ہوئے سعودی کاروباری اداروں کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت کاروبار ی مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی. اس موقع پر سعودی وزیر خالد الفالح اور ٹاسک فورس کے سربراہ محمد التویجری نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مزید گہرا کرنے میں سعودی عرب کی گہری دلچسپی کا اظہار کیا انہوں نے سرمایہ کاری کے منصوبوں کو تیز کرنے اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے ادارہ جاتی تعاون کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا فریقین نے باقاعدہ اور منظم رابطوں اور مشترکہ منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد کے ذریعے پاکستان سعودی اقتصادی شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا ملاقات میں طویل مدتی اور باہمی طور پر مفید اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے دونوں ممالک کے عزم پر زور دیا گیا اجلاس میں وزیر اعظم کی معاونت کے لئے وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف، وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک اور نیشنل کوآرڈینیٹر ایس آئی ایف سی لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد موجود تھے سعودی وفد میں سعودی وزارت سرمایہ کاری اور سعودی عرب اور پاکستان کے مابین اقتصادی تعلقات کے لئے مشترکہ ٹاسک فورس کے نمائندے شامل تھے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تعاون کو مضبوط بنانے دونوں راہنماﺅں نے پر تبادلہ خیال کیا کے عزم کا اعادہ اور سعودی عرب سعودی ولی عہد سعودی عرب کے پر اتفاق کیا اور سکیورٹی سرمایہ کاری ملاقات میں ٹاسک فورس بڑھانے پر بنانے کے کے لئے کے لیے
پڑھیں:
بجٹ 26-2025: ٹیکس میں کمی کے بعد کیا ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری بڑھے گی؟
بجٹ 2025-26 آنے کے بعد ریئل اسٹیٹ انڈسٹری تذبذب کا شکار ہے اور نہ ہی کوئی اس بجٹ کو برا کہہ رہا ہے اور نہ ہی اچھا ۔ اکثریت کا خیال ہے کہ اس بجٹ میں خاطر خواہ فائدہ کوئی نہیں ہوا ہے بس ٹیکس ایک جگہ کم کر دیا گیا دوسری جگہ بڑھا دیا گیا جس کے سبب ٹیکس جوں کا توں 6 فیصد ہی لیکن ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کو چلنا چاہیے کیوں کہ پروجیکٹس کی تعمیرات میں لاگت بڑھ رہی ہے جس سے قیمتیں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ٹریڈنگ پہلی بار ریکارڈ سطح پر بند ہوئی،بجٹ سے اسٹاک سرمایہ کار مطمئن
ریئل اسٹیٹ اکسپرٹ اعظم معراج کا کہنا ہے کہ اس بجٹ میں کوئی ایسی خاص چیز نہیں جو ریئل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والوں کو پریشان کرے گی یا اس کے لیے بہت فائدہ مند ہوگی۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے 236 c اور 236 a کے تحت خریدار اور بیچنے والے دونوں سے ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جاتا تھا جبکہ اب انہوں نے خریدار کے لیے ڈیڑھ فیصد جبکہ فروخت کرنے والے کے لیے ٹیکس ساڑھے 4 فیصد کردیا ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ کوئی فرق نہیں پڑا ہے اور ٹیکس وہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں ایک اور بات قابل ذکر ہے کہ ریئل اسٹیٹ میں مندی کی کئی اور وجوہات ہیں جن کا ذکر کرنا ضروری ہے اس سے قبل ہی پوش علاقوں میں ہراپرٹی کی قیمتیں آسمان کو پہنچ چکی ہے کیوں کہ پراپرٹی کے کاروبار میں اتنی سرمایہ کاری ہوچکی کہ یہ عام پاکستانی کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے اور جو اس 25 کروڑ کی آبادی میں سے پوائنٹ 0.1 خرید بھی لیتا ہے تو وہ دوبارہ پراپرٹی کو اتنا مہنگا کر دیتا ہے کہ عام لوگ اسے خریدنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔
مزید پڑھیے: بجٹ 26-2025، ’اب پاکستان میں رہنا زیادہ مشکل اور باہر جانا مزید مہنگا ہوگیا
جو ٹیکس سالانہ ریٹرن ٹیکس کی شکل میں ادا کرنا تھا وہ سالانہ 15 فیصد سے 5 فیصد تک کر دیا گیا ہے اس بجٹ میں پراپرٹی کے حوالے سے قابل ذکر اور کچھ نہیں ہے جیسے جیسے چیزیں سامنے آتی جائیں گی ویسے ہی مزید اس پر بات ہو سکے گی۔
پراپرٹی بیچنے والے پر ٹیکس کا بوجھ برقرارپراپرٹی ایکسپرٹ معاذ لیاقت عبداللہ کے مطابق بجٹ میں ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کے لیے 2 کام کیے گئے ہیں ایک یہ کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے مختلف ریلف کے اعلانات کیے ہیں دوسرا یہ کے خریدار کو سہولت دینے کے لیے ٹیکس کم کردیا گیا ہے اور بیچنے والے کی حوصلہ شکنی کے لیے 6 فیصد ٹیکس لگے گا جو پہلے بھی اتنا ہی تھا۔
مزید پڑھیں: بجٹ 26-2025، اب آپ کی تنخواہ پر کتنا ٹیکس کٹے گا؟ جانیے وی کیلکولیٹر سے
معاذ لیاقت کا کہنا ہے کہ کچھ دن مزید لگیں گے جزیات ابھی مکمل طور پر سامنے نہیں آئیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ریئل اسٹیٹ انڈسٹری چلے گی جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ کنسٹرکشن کی لاگت بہت بڑھ چکی ہے جس کی وجہ سے زیر تعمیر پروجکٹس مہنگے ہوتے چلے جاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ 2025-26 پراپرٹی کی خریدوفرخت ریئل اسٹیٹ کاروبار ریئل اسٹیٹ کاروبار کا مستقبل