چینی طرز کی جدیدکاری کے عمل میں صوبہ یون نان کا نیا منظرنامہ دکھانا ہوگا،چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
بیجنگ : چین کے صدر شی جن پھنگ نے چین کے صوبہ یون نان میں اپنے حالیہ دورے کے دوران اس بات پر زور دیا کہ یون نان کو مغربی علاقوں کے عظیم ترقیاتی منصوبے اور دریائے یانگسی کی اقتصادی پٹی سے متعلق سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کی حکمت عملی پر ایمانداری کے ساتھ عمل درآمد کرتے ہوئے نئے ترقیاتی تصور کو مکمل، درست اور جامع طور پر نافذ کرنا ہوگا،مستحکم انداز میں ترقی کرنے کے اصول کے مطابق اعلی معیار کی ترقی پر زور دینا ہوگا اور چینی طرز کی جدیدکاری کے عمل میں صوبہ یون نان کا نیا منظرنامہ دکھانا ہوگا۔ جمعرات کے روز شی جن پھنگ نے یون نان کے صوبائی پارٹی کمیٹی کے سیکریٹری وانگ نینگ اور گورنر وانگ یوئی بو کے ہمراہ تحقیق اور معائنے کے لیے لی جیانگ شہر اور صدر مقام کھونگ مینگ سمیت دیگر مقامات کا دورہ کیا۔ 19 تاریخ کی سہ پہر کو شی جن پھنگ یون نان کی پھولوں کی صنعت کی ترقی کے حوالے سے جاننے کے لئے لی جیانگ ماڈرن فلاور انڈسٹریل پارک پہنچے۔ شی جن پنگ قدیم شہر لی جیانگ کی تعمیر کی تاریخ، ناشی قومیت کی رہائش گاہوں کی خصوصیات، مقامی ثقافتی ورثے کے تحفظ اور استعمال، اور ثقافت و سیاحت کی مربوط ترقی کے فروغ کے بارے میں مزید جاننے کے لئے پرانے شہر لی جیانگ گئے تھے۔ 20 تاریخ کی صبح انہوں نے صوبہ یون نان کی صوبائی پارٹی کمیٹی اور صوبائی حکومت کی ورک رپورٹ سنی،یون نان کے تمام شعبوں میں حاصل شدہ کامیابیوں کی توثیق کرنے کے ساتھ ساتھ اگلے مرحلے کے کاموں کے لئے ہدایات دیں۔ شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ صنعتی تبدیلی اور اپ گریدیشن کو فروغ دینا اعلی معیار کی ترقی کی کلید ہے۔ صوبہ یون نان کو سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کی رہنمائی میں وسائل پر مبنی صنعتوں کو مضبوط بنانے اور وسعت دینے کے ساتھ ساتھ اسٹریٹجک ابھرتی ہوئی صنعتوں اور مستقبل کی صنعتوں کو فعال طور پر فروغ دینا چاہئے اور سطح مرتفع کی خصوصیت کی حامل زراعت اور ثقافتی سیاحت کی صنعتوں کی ترقی کو تیز کرنا چاہئے۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ صوبہ یون نان کے لئے اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو فعال طور پر فروغ دے کر جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے لیے ایک ترقیاتی مرکز بنانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔اس سلسلے میں اعلیٰ معیار کے پائلٹ فری ٹریڈ زون کی تعمیرکرنی ہوگی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی، باصلاحیت افراد، طبی اور ثقافتی شعبوں میں میل جول اور تعاون کو بڑھانا ہوگا تاکہ بیلٹ اینڈ روڈ کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کے ٹھوس فوائد لوگوں تک پہنچائے جاسکیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شی جن پھنگ نے لی جیانگ یون نان کے ساتھ کی ترقی کے لئے
پڑھیں:
مقامی سولر پینلز کا معیار انتہائی ناقص ہے، سولر پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، اختیار بیگ
پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی مرزا اختیار بیگ نے کہا ہے کہ مقامی سولر پینلز کا معیار انتہائی ناقص ہے، سولر پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے۔
سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، اراکین کمیٹی نے سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی مخالفت کی۔
مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت تمام جماعتوں کے اراکین کمیٹی اس ٹیکس کی مخالفت کررہے ہیں، میں تو کہتا ہوں سولر پر ٹیکس ہونا ہی نہیں چاہئیے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقامی سولر پینلز کی کوالٹی انتہائی ناقص ہے۔
اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور کہا کہ وزیر اعظم نے خصوصی ہدایات کی ہیں کہ ایف بی آر افسران کو گرفتاری کے اختیارات کو کم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ گرفتاری کے قانون کو غلط استعمال نہ کیا جائے، ایف بی آر کے تین ممبرز کی کمیٹی ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری کی منظوری دے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ تین ممبرز کمیٹی گرفتاری کے لیے کمشنر کو ہدایات جاری کرے گی
ٹیمپرنگ اور جعلی انوائسز پر گرفتاری کی جا سکے گی، 5 کروڑ روپے کے ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کا اختیار ہوگا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ 5 کروڑ روپے سے کم ٹیکس فراڈ پر گرفتاری نہیں ہوگی، ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو تین شوکاز نوٹسز جاری کیے جائیں گے، ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد اگر شوکاز نوٹسز کا جواب نہیں دے رہا تو گرفتاری ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر خطرہ ہو کہ ملزم بھاگ جائے گا تو گرفتاری ممکن ہو سکے گی، گرفتاری سے قبل چار شرائط لاگو ہوں گی، اگر عدالت میں یہ ثابت ہو کہ افسر نے بد دیانتی پر گرفتاری کی تو افسر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سبسڈی رجیم ختم کی جارہی ہے، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سولر پر ٹیکس سے بیس ارب روپے ریونیو آنا ہے، بیس ارب روپے ریونیو اور بیس ارب روپے سبسڈی ملا کر چالیس ارب روپے بن جاتا ہے یہ چالیس ارب روپے کہیں سے دیدیں ہم سولر پر ٹیکس نہیں لگائیں گے۔
اراکین کمیٹی نے کہا کہ حکومت ٹیکنالوجی ٹرانسفر پر فوکس کرے، کوئی تخلیقی آئیدیا تلاش کریں، متبادل کے طور پر مشروبات ہر ٹیکس لگا کر یا بڑھا کر ریونیو حاصل کیا جائے، ایک طرف کاربن لیوی لگائی جارہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ اسکا مقصد گرین انرجی کو فروغ دینا ہے۔
اراکین کمیٹی نے کہا کہ دوسری طرف سولر پر ٹیکس لگا کر حوصلہ شکنی کی جارہی ہے ہمیں تو حکومت کی اس پالیسی کی سمجھ نہیں آرہی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ مارکیٹ میں صرف چھ سات کمپنیاں ہیں جو سولر پینل بنارہی ہیں،
چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ابھی مارکیٹ شیئر اتنا ہوا نہیں ہے اور مراعات پہلے ہی دے رہے ہیں۔
رکن کمیٹی شاہرام خان نے کہا کہ پاکستان میں سولر کی ڈیمانڈ ہے تو ضروری ہے کہ حکومت ٹیکنالوجی ٹرانسفر کی پانچ دس سال کی پالیسی ڈائریکشن دے۔
جاوید حنیف نے کہا کہ مقامی انڈسٹری کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیئے، اس سال 27ہزار میگاواٹ کے سولر پینل درآمد ہوچکے ہیں، سولر پینلز کی پاکستان میں ڈمپنگ ہورہی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سولر پینلز کی درآمد پر ٹیکس لاگو ہونا چاہیے، سولر پینلز کی امپورٹ کی آڑ میں منی لانڈرنگ بھی ہورہی ہے، سولر پینلز کی امپورٹ میں اوور انوائسنگ ہورہی ہے۔
دریں اثنا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سولر پر 18 فیصد ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کردی۔
چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس کے دوران کمیٹی اراکین نے کہا بجٹ سے پہلے مخصوص لوگوں نے سولر امپورٹ کرکے ذخیرہ کرلیے، بجٹ میں سولر کی درآمد پر اچانک 18 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا۔
چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے سولر پر ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کردیا، انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کو نئے طیاروں کی لیز پر سیلز ٹیکس سے استثنا دیا گیا، یہ امتیازی قانون ہے ورنہ یہ تمام ایئر لائنز کیلئے ہونا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجویز جیسے ہی پاس ہوگی ،عدالت میں چیلنج ہو جائے گی، ہوائی جہاز کو کیپٹل گڈز کے طور پر لینے سے ایئرلائن متاثر ہوتی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس تجویز پر اٹارنی جنرل سے بات کر کے دوبارہ کمیٹی میں لائیں گے۔