حکومت نے فارمیسی کے نئے ادارے کھولنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا، پابندی کا فیصلہ زائد فارمیسی ادارے، فیکلٹی کمی، غیر معیاری تعلیم پر ہوا۔

تفصیلات کے مطابق حکومت نے فارمیسی کے نئے ادارے کھولنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ملک بھر میں نئے فارمیسی اسکول اور کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی۔ذرائع نے کہا کہ فارمیسی اسکول، کالجز کھولنے پر ایک سال کیلئے پابندی عائد ہوئی ہے ، فارمیسی ادارے کھولنے پر پابندی میں مزید توسیع کا امکان ہے۔

پابندی کا فیصلہ زائد فارمیسی ادارے، فیکلٹی کمی، غیر معیاری تعلیم پر ہوا، اس حوالے سے فارمیسی کونسل پاکستان نے صوبائی دفاتر کو مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔پی سی پی کے یکم مارچ کے 62 ویں اجلاس میں پابندی کا فیصلہ ہوا، فارمیسی اسکول، کالجز کھولنے پر پابندی کا نفاذ 31 مئی سے ہوگا۔ذرائع نے کہا کہ پی سی پی 30 مئی کے بعد این او سی درخواستوں پر غور نہیں کرے گی، 30 مئی سے قبل کی فارمیسی سکول، کالجز کی درخواستوں پر غور ہوگا۔

مراسلے میں کہا گیا کہ ملک میں فارمیسی انسٹیٹیوٹ کی تعداد غیر موزوں ہے، متعدد ادارے فارمیسی ایجوکیشن کے معیار پر سمجھوتہ کر رہے ہیں۔ملک میں متعدد فارمیسی سکول، کالجز کو فیکلٹی کی کمی کا سامنا ہے، فارمیسی سکول، کالجز کو الاٹ کردہ سیٹوں کی تعداد غیر متناسب ہے، گریجویٹ فارماسسٹ ملکی ضرورت پوری کرنے کیلئے ناکافی ہے۔

فارمیسی شعبہ میں بیروزگاری خطرناک سطح کو چھو رہی ہے، کورسز جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہیں، فارمیسی کورسز طلبا کی فنی مہارت یقینی بنانے کیلئے ناکافی ہیں، ٹیکنیشن کورسز کرانے والے اداروں کی تعداد 7 سو سے زائد اور فارما ڈی کورسز کرانے والے اداروں کی تعداد 2 سو سے زائد ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ادارے کھولنے پر پابندی پابندی کا کی تعداد کا فیصلہ

پڑھیں:

امریکا میں الو بڑھ گئے، محکمہ داخلہ کا سخت کارروائی کا فیصلہ

امریکی حکومت نے 5 لاکھ الو (بارڈ آولز) کو مارنے کا منصوبہ تیار کر لیا جس پر ماحولیاتی ماہرین اور جنگلی حیات کے تحفظ کے حامی سخت تنقید کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹو بھالو باز نہ آیا، بے تحاشہ پھل کھانے پر پھر اسپتال میں داخل

یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ بارڈ الو شکار میں زیادہ ماہر اور جارح ہیں جس کے باعث وہ مقامی نسل کے اسپاٹڈ الو کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں۔ اسپاٹڈ الو کو سنہ 1990 میں خطرے سے دوچار قرار دیا گیا تھا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قدم قدرتی توازن بحال کرنے کے لیے ضروری ہے تاہم ناقدین کے مطابق یہ منصوبہ غیر ضروری اور ناکامی کا شکار ہونے والا ہے۔

رپورٹس کے مطابق حکومت پیشہ ور شکاریوں کو بھرتی کرے گی جو ان الوؤں کو ہلاک کریں گے۔ ان علاقوں میں جہاں اسلحے کے استعمال کی اجازت نہیں الوؤں کو پکڑ کر یوتھنائز (یعنی انجیکشن وغیرہ لگا کر غیر تکلیف دہ موت دینا) کیا جائے گا۔

بتایا جا رہا ہے کہ 5 لاکھ الو مارنے کا مطلب ان کی آبادی کا تقریباً 10 فیصد ختم کر دینا ہے۔

مزید پڑھیے: ناچنے والی مور مکڑیوں کے حیرت انگیز راز، قدرت کی صناعی پر سائنسدان حیران

اسپاٹڈ الو۔

ریپبلکن سینیٹر جان کینیڈی نے اس منصوبے کو تاریخ کا سب سے بیوقوفانہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت قدرت کے توازن کو مصنوعی طور پر بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔

کینیڈی نے اس منصوبے کے خلاف ایک قرارداد بھی پیش کی ہے جس کے مطابق اگر اسے کانگریس اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری مل جائے تو اس پالیسی پر عملدرآمد روک دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: چیونٹیوں کی اسمگلنگ میں اضافہ، اس کے نقصانات کیا ہیں؟

سینیٹر کینیڈی نے محکمہ داخلہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ وہ 4 لاکھ 53 ہزار بارڈ الو صرف اس لیے مارنا چاہتا ہے کہ اس کو لگتا ہے یہ اسپاٹڈ الو سے بہتر شکاری ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپاٹڈ الو آلو امریکا امریکی الو امریکی محکمہ داخلہ بارڈ الو

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں وال چاکنگ پر مکمل پابندی عائد، صوبے بھر میں بیوٹیفکیشن منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • اہل کاروں کے کرپشن کیسز سامنے آنے کے بعد ڈی جی  این سی سی آئی اے کا بڑا فیصلہ
  • اہل کاروں کے کرپشن کیسز سامنے آنے کے بعد ڈی جی این سی سی آئی اے کا بڑا فیصلہ
  • محسن نقوی کا اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان
  • لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کیلئے بند کر دیا: مریم نواز
  • امریکا میں الو بڑھ گئے، محکمہ داخلہ کا سخت کارروائی کا فیصلہ
  • سعودی حکومت کی جانب سے عمرہ زائرین پر نئی پابندی عائد کر دی گئی
  • عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟
  • 190 ملین پاؤنڈ: سیشن جج کی تعیناتی چیلنج کرنے کا کیس نومبر کے دوسرے ہفتے میں لگانے کی ہدایت
  • حکومت کا استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں میں ترامیم کا فیصلہ