حکومت کا فارمیسی کے نئے ادارے کھولنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
حکومت نے فارمیسی کے نئے ادارے کھولنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا، پابندی کا فیصلہ زائد فارمیسی ادارے، فیکلٹی کمی، غیر معیاری تعلیم پر ہوا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے فارمیسی کے نئے ادارے کھولنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ملک بھر میں نئے فارمیسی اسکول اور کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی۔ذرائع نے کہا کہ فارمیسی اسکول، کالجز کھولنے پر ایک سال کیلئے پابندی عائد ہوئی ہے ، فارمیسی ادارے کھولنے پر پابندی میں مزید توسیع کا امکان ہے۔
پابندی کا فیصلہ زائد فارمیسی ادارے، فیکلٹی کمی، غیر معیاری تعلیم پر ہوا، اس حوالے سے فارمیسی کونسل پاکستان نے صوبائی دفاتر کو مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔پی سی پی کے یکم مارچ کے 62 ویں اجلاس میں پابندی کا فیصلہ ہوا، فارمیسی اسکول، کالجز کھولنے پر پابندی کا نفاذ 31 مئی سے ہوگا۔ذرائع نے کہا کہ پی سی پی 30 مئی کے بعد این او سی درخواستوں پر غور نہیں کرے گی، 30 مئی سے قبل کی فارمیسی سکول، کالجز کی درخواستوں پر غور ہوگا۔
مراسلے میں کہا گیا کہ ملک میں فارمیسی انسٹیٹیوٹ کی تعداد غیر موزوں ہے، متعدد ادارے فارمیسی ایجوکیشن کے معیار پر سمجھوتہ کر رہے ہیں۔ملک میں متعدد فارمیسی سکول، کالجز کو فیکلٹی کی کمی کا سامنا ہے، فارمیسی سکول، کالجز کو الاٹ کردہ سیٹوں کی تعداد غیر متناسب ہے، گریجویٹ فارماسسٹ ملکی ضرورت پوری کرنے کیلئے ناکافی ہے۔
فارمیسی شعبہ میں بیروزگاری خطرناک سطح کو چھو رہی ہے، کورسز جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہیں، فارمیسی کورسز طلبا کی فنی مہارت یقینی بنانے کیلئے ناکافی ہیں، ٹیکنیشن کورسز کرانے والے اداروں کی تعداد 7 سو سے زائد اور فارما ڈی کورسز کرانے والے اداروں کی تعداد 2 سو سے زائد ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ادارے کھولنے پر پابندی پابندی کا کی تعداد کا فیصلہ
پڑھیں:
حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
حکومت نے مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز مسترد کر دی ہے، جس سے عوام اور مقامی آٹو انڈسٹری کو ریلیف ملا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں 2025 میں کس کمپنی کی گاڑیاں زیادہ فروخت ہوئیں؟
وزارت صنعت و پیداوار نے تجویز دی تھی کہ تمام مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا جائے، تاہم 1400cc سے کم انجن والی گاڑیوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا جائے۔
تاہم، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس تجویز کو مسترد کر دیا، کیونکہ اس سے 25 فیصد جی ایس ٹی ادا کرنے والی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح کم ہو جاتی، جس سے ٹیکس آمدنی میں کمی کا خدشہ تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت ٹیکس بیس کو وسیع کرنا ضروری ہے، اور اس تجویز سے ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سوزوکی پاکستان کی ’آل ان ون‘ کار انشورنس میں خاص کیا ہے؟
مارچ 2023 میں، حکومت نے مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے لگژری گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی تھی۔ یہ اضافہ 1400cc یا اس سے زیادہ انجن والی گاڑیوں اور ایس یو ویز پر لاگو ہوا تھا۔
پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، کیونکہ آٹو انڈسٹری پہلے ہی مہنگائی اور کمزور طلب کا سامنا کر رہی ہے۔ PAMA کے مطابق، سیلز ٹیکس میں اضافہ مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتا تھا، جس سے فروخت میں کمی اور حکومت کی ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا: نان کسٹم گاڑیوں کی پروفائلنگ نہ کرنے پر حکومت کیا کارروائی کرے گی؟
حکومت کے اس فیصلے سے چھوٹی گاڑیوں کے خریداروں کو ریلیف ملا ہے، اور آٹو انڈسٹری کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ تاہم، حکومت نے لگژری گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس برقرار رکھا ہے، تاکہ مارکیٹ میں توازن قائم رکھا جا سکے اور ٹیکس آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔
یہ فیصلہ عوامی مفاد اور معیشت کی بہتری کے لیے اہم قدم ہے، جو مہنگائی کے دباؤ میں عوام کو ریلیف فراہم کرتا ہے اور مقامی صنعت کو سہارا دیتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹو انڈسٹری ایف بی آر پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ٹیکس چھوٹی گاڑیاں