پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں سے ملاقات کا نیا طریقہ کار وضح
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
پنجاب کی جیلوں میں ملاقات کے لیے ایڈوانس بکنگ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو جیل کے ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے، ملاقات کی اجازت نہیں، پی ٹی آئی نے احتجاج کا عندیہ دیدیا
آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر کا کہنا ہے کہ اب شہری اپنے پیاروں سے جیل میں ملنے کے لیے ایپ اور ویب سائٹ پر بکنگ کرا سکیں گے۔
آئی جی جیل خانہ جات نے کہا کہ اب قیدیوں کے لواحقین کو ملاقات کے لیے زیادہ دیر انتظار نہیں کرنا پڑے گا اور شہری اب طے شدہ وقت سے 15 منٹ پہلے آکر بروقت ملاقات کر سکیں گے۔
ایڈانس بکنگ کب سے شروع ہوگی؟فاروق نذیر نے کہا کہ یہ پروگرام پائلٹ پروجیکٹ کے طور پہلے کیمپ جیل میں شروع کیا گیا ہے اور اپریل تک پنجاب کی تمام جیلوں میں رائج کر دیا جائے گا۔
مزید پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ: جنید اکبر اور دیگر رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات کی درخواست مسترد
میان فاروق نذیر کا کہنا تھا کہ جیلوں میں ویڈیو کالز کی سہولت پہلے ہی فراہم کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈکیتی، قتل اور دہشتگردی میں ملوث قیدیوں کی ڈیوڑھی میں ملاقات پر پابندی ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر ایڈوانس بکنگ پنجاب جیلوں کے قیدی پنجاب جیلوں میں ملاقات کا طریقہ پنجاب کی جیلیں جیل کے قیدیوں سے ملاقات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر ایڈوانس بکنگ پنجاب جیلوں کے قیدی پنجاب جیلوں میں ملاقات کا طریقہ پنجاب کی جیلیں جیل کے قیدیوں سے ملاقات فاروق نذیر جیلوں میں پنجاب کی کے لیے
پڑھیں:
چمن بارڈر سے ایک روزمیں 10 ہزارسے زائد افغان مہاجرین کو واپس بھیج دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چمن بارڈر سے تقریباََ 10 ہزار 7 سو افغان مہاجرین کو باعزت طریقہ سے افغانستان واپس روانہ کردیا گیا۔
افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، چمن کے بعد آج سے طورخم سرحد سے بھی شروع کردیا گیا، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک تقریباََ 15 لاکھ 60 ہزار افغان مہاجرین کی وطن واپسی ہو چکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق افغان مہاجرین کی واپسی قانونی طریقہ کار کے تحت کی جا رہی ہے، ہر شخص کے دستاویزات کی تصدیق کے بعد ہی سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے، افغان مہاجرین کے لیے ایف سی اور سول انتظامیہ کی جانب سے نہ صرف رہائش بلکہ کھانے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ افغان جنگ اور خانہ جنگی کے باعث پاکستان نے 40 سال تک افغانیوں کی بہترین میزبانی کی اور ایک عظیم مثال قائم کی، افغان مہاجرین کی واپسی کا اقدام پاکستان نے اپنی قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا ہے تاہم اب پاکستان میں بغیر پاسپورٹ اور ویزا کے داخلہ ممکن نہیں ہوگا۔