صدر ٹرمپ نے محکمہ تعلیم کے خاتمے کے لیے نیا حکم جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس کا تحت تعلیمی پالیسی کو ریاستوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام ایک انتخابی وعدے کی تکمیل ہے جس سے قدامت پسند حلقوں میں جوش و خروش کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ تعلیم کے حامیوں میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔
یہ آرڈر اس اعلان کے چند دن بعد آیا ہے جس میں محکمہ تعلیم نے اپنی نصف سے زیادہ ملازمین کو فارغ کرنے کی بات کی تھی۔ یہ ٹرمپ کے حکومت میں آنے کے بعد امریکی حکومت کی ساخت میں تبدیلی کے حوالے سے تازہ ترین اقدام ہے۔
ٹرمپ نے اس آرڈر پر دستخط کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کا انعقاد کیا، اس موقع پر طلباء، اساتذہ، والدین اور ریاستی گورنرز بھی موجود تھے۔
امریکا میں تعلیم طویل عرصے سے ایک متنازعہ موضوع رہی ہے، جہاں قدامت پسند حلقے اسکولوں کے انتخاب کی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں جو نجی اسکولوں کو فائدہ پہنچاتی ہیں۔
اگرچہ ریپبلکنز کانگریس کے دونوں ایوانوں پر قابض ہیں، اس بل کو سینیٹ میں منظور کرانے کے لیے ڈیموکریٹس کی حمایت کی ضرورت ہوگی، جس کے لیے 60 ووٹ درکار ہیں۔
محکمہ تعلیم امریکا میں تقریباً 100,000 پبلک اور 34,000 نجی اسکولز کا نگران ادارہ ہے، حالانکہ عوامی اسکولوں کی 85 فیصد سے زیادہ فنڈنگ ریاستوں اور مقامی حکومتوں سے آتی ہے۔
یہ محکمہ کمزور اسکولوں اور پروگراموں کے لیے وفاقی گرانٹس فراہم کرتا ہے، جن میں خصوصی ضروریات والے بچوں کے اساتذہ کی تنخواہیں، فنون کے پروگرامز اور پُرانی انفراسٹرکچر کی تجدید شامل ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسکولوں میں “وندے ماترم” پڑھنا لازمی قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سرینگر:۔ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں قابض حکام نے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کی ایک اور مذموم کوشش کے تحت ضلع ڈوڈہ کے تمام اسکولوں میں ”وندے ماترم” پڑھنے کو لازمی قرار دیاہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈوڈہ کے چیف ایجوکیشن آفیسر کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے میں اسکولوں کے سربراہوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صبح کی مجلسوں میں وندے ماترم پڑھناطلبا کے لیے یقینی بنائیں۔
علمائے دین، سیاسی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے گروپوں نے اس اقدام کو مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدیدمذمت کی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے حکم نامے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی پر آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کی دانستہ کوشش قراردیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کے جابرانہ اقدامات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے حکم نامے کوتوہین آمیزاور فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرنے کی سوچی سمجھی کوشش قرار دیتے ہوئے اسے فوری طورپر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔