حکومت نے مذاکرات کی پیشکش کی تو پی ٹی آئی کیا کریگی؟ عمر ایوب نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
عمر ایوب— فائل فوٹو
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما و قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ ملک کا برا حال ہو گیا ہے، حکومت اپوزیشن الائنس سے خوف زدہ ہے۔
’جیو نیوز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے درمیان بڑی خلیج تھی، جمہوریت کی خاطر ہم اکٹھے بیٹھے ہیں، جے یو آئی کے ساتھ بات چیت میں بہت سفر طے کر لیا ہے۔
ان سے سوال کیا گیا کہ تحریک سے پہلے حکومت نے مذاکرات کی پیش کش کی تو کیا قبول کریں گے؟
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف بوگس کیسز ہیں، انہیں کل یا پرسوں رہا ہو جانا چاہیے تھا۔
اس پر عمر ایوب نے کہا کہ حکومت کے پاس کیا اختیار ہے؟ پچھلے مذاکرات میں حکومت کہتی تھی کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروا سکتے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے پہلے بھی مذاکرات کیے لیکن ان کے پاس ہے کیا؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عمر ایوب نے کہا پی ٹی آئی
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ ہے، حکومت کا رویہ بزدلانہ ہے: عمر ایوب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان نے ایک سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے لیے ایک “ٹک ٹک ٹائم بم” ہے، اور یہ درحقیقت پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کے رویے کو بزدلانہ، کمزور اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔
عمر ایوب نے وزیر اعظم شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “انہیں ‘ارڈلی’ ہونا بند کرنا ہوگا۔” ان کے بقول، موجودہ حکومت کی سمت واضح نہیں ہے اور ملک شدید داخلی اور خارجی خطرات سے دوچار ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جنرل باجوہ کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے بعد معیشت تباہی کا شکار ہو چکی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں اس وقت حقیقی لیڈر، عمران خان، سیاسی قیدی کے طور پر قید ہیں، جبکہ پی ٹی آئی پر شدید دباؤ اور ریاستی طاقت کا استعمال جاری ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ چاروں صوبے، بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان، سنگین بحران کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ عوامی حکومت غائب ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے شہباز شریف پر الزام لگایا کہ انہوں نے 2023 میں یوکرین کو 850 ملین ڈالر مالیت کے توپ خانے کے گولے برآمد کیے، جو آج ملک کے اپنے دفاع کے لیے درکار ہو سکتے تھے۔ ان کے بقول، ایران سے بلوچستان کے راستے سالانہ 550 ارب روپے مالیت کا پیٹرول اسمگل ہو رہا ہے، جس سے ملکی ریفائنریز کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگے پیٹرول اور کم طلب کی وجہ سے ریفائنریز کی پیداوار متاثر ہوئی ہے، اور اب جے پی 6 اور جے پی 8 جیسے اہم جیٹ فیول کی ریفائننگ بھی ممکن نہیں رہی۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں فوجی سازوسامان کے اسپیئر پارٹس کی کمی اور اسٹریٹجک فیول ذخائر پر بھی دباؤ ہے۔
عمر ایوب نے حکومت کو “مسلط شدہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بحرانوں کے درمیان ایک “ہیڈلائٹس میں پھنسے ہرن” کی مانند ہے—نہ کوئی قیادت نظر آتی ہے اور نہ ہی کوئی لائحہ عمل۔
انہوں نے قوم، سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کی علاقائی سالمیت، دفاعی صلاحیت اور اقتصادی بقاء کے لیے فوری اور جراتمندانہ فیصلے کریں، کیونکہ “صورتحال نازک ترین مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔”
Post Views: 1