3 شہری لاپتہ ہوئے یا ہنی ٹریپ کا شکار؟ تعین کیلئے درخواست گزاروں کو تعاون کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ نے 3 لاپتہ شہریوں کی گمشدگی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کو تفتیشی افسر سے تعاون کرنے کی ہدایت کر دی۔
3 لاپتہ شہریوں کی گمشدگی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے کہا کہ فراہم کردہ موبائل فونز کے مطابق تینوں افراد کی آخری لوکیشن لاڑکانہ ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا ان افراد کا تعلق کسی تنظیم سے ہے، ابھی تک ان افراد کی گمشدگی کی ایف آئی آر کیوں درج نہیں کرائی گئی؟ ان تینوں افراد کا آپس میں کیا تعلق ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ تینوں افراد کا تعلق کسی تنظیم سے نہیں، ایک درخواست گزار شاہجہاں کا بیٹا اور 2 اس کے دوست ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں جوڈیشل الاؤنس کی عدم ادائیگی کا کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سوال اٹھا یاگیا کہ دیگر صوبوں میں عدالتی ملازمین کو اسپیشل جوڈیشل الاؤنس مل رہا ہے سندھ میں کیوں نہیں دیا جارہا؟
عدالت نے سوال کیا کہ شاہجہاں کے علاوہ کسی نے درخواست دائر نہیں کی اس کی کی کیا وجہ ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ان کے رشتے دار بھی عدالت میں موجود ہیں، یہ افراد بنوں سے کسی سے ملنے آئے تھے۔
عدالت میں تفتیشی افسر نے کہا کہ یہ افراد کراچی نہیں آئے، ان کی لوکیشن لاڑکانہ کی ہے۔
عدالت نے کہا کہ آپ عدالت میں غلط بیانی کیوں کر رہے ہیں، ریکارڈ بتا رہا ہے کہ وہ سب لاڑکانہ گئے تھے۔
عدالت کی جانب سے درخواست گزار سے کہا گیا کہ ممکن ہے یہ ہنی ٹریپ کا کیس ہو، آپ تفتیشی افسر سے تعاون کریں تاکہ سنجیدہ کوششیں ہو سکیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: درخواست گزار تفتیشی افسر نے کہا کہ عدالت نے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالتی کام سے روک دیا ہے۔
چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست گزار میاں داؤد کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے سینئر قانون دان ظفراللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی۔
اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد بار کے وکیل راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ جوڈیشل کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اگر اس نوعیت کے کیسز پر عدالتی نوٹس لیا جانے لگا تو یہ ایک خطرناک رجحان بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں اور درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہییں۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اس پٹیشن کے اعتراضات کا جائزہ لینا ہے، اگر قابلِ سماعت ہونے پر سوالات فریم کریں گے تو آپ آ جائیں گے اور اگر نوٹس جاری کیا تو پھر دیکھا جائے گا۔
عدالت نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس طارق جہانگیری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل