برطانوی ہاؤس آف لارڈز میں ایک اور پاکستانی کی انٹری، لارڑ شفق محمد نے قرآن پر حلف اٹھایا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
برطانوی ہاؤس آف لارڈز میں ایک اور پاکستانی کی انٹری، لارڑ شفق محمد نے قرآن پر حلف اٹھایا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 March, 2025 سب نیوز
لندن: آزاد جموں و کشمیر (AJK) کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہونے والے کمیونٹی رہنما شفق محمد کو برطانیہ کے ہاؤس آف لارڈز کا رکن مقرر کر دیا گیا۔ وہ لبرل ڈیموکریٹس کے دوسرے پاکستانی نژاد پارلیمنٹیرین بن گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لارڈ شفق محمد نے قرآن پاک پر حلف اٹھایا اور اپنی تقرری پر لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ سر ایڈ ڈیوے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ یہاں تک پہنچوں گا۔ میں چکسواری، میرپور (آزاد کشمیر) کے ایک کچے مکان میں پیدا ہوا تھا، جہاں غربت اور محرومی عام تھی۔ میرے والد، چچا اور دادا سب برطانیہ اور پاکستان میں مزدور تھے۔ لیکن محنت اور لگن سے میں آج اس مقام پر پہنچا ہوں۔”
لارڈ شفق محمد، جو یوتھ ورک، عوامی خدمت اور مقامی حکومت میں کام کرتے رہے ہیں، نے کہا کہ ان کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ برطانیہ مواقع کی سرزمین ہے۔ “یہ ملک ہمارا گھر ہے، ہمارا مستقبل یہاں ہے۔ ہمیں کشمیر اور پاکستان کی فکر ضرور ہے، مگر ہمیں یہاں بھی مضبوط کمیونٹی بنانی ہے۔”
شفق محمد نے 2004 میں شیفیلڈ میں بطور کونسلر اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا اور 2011 میں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے کونسل لیڈر بنے۔ 2015 میں انہیں برطانیہ کے اعلیٰ ترین اعزازات میں سے ایک، MBE (ممبر آف دی برٹش ایمپائر) سے نوازا گیا۔2019 میں وہ یورپی پارلیمنٹ (MEP) میں منتخب ہوئے، جہاں انہوں نے خواتین کے حقوق، ماحولیات، انسانی حقوق اور سماجی آزادیوں کے لیے بھرپور آواز بلند کی۔
لارڈ شفق محمد نے کہا کہ وہ برطانوی پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے مسائل کو اجاگر کرتے رہیں گے اور کمزور طبقے کے حقوق کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گروہ بندی جرائم میں ملوث افراد پاکستانی یا اسلامی اقدار کی نمائندگی نہیں کرتے اور کمیونٹی کو ان چیلنجز کا متحد ہو کر سامنا کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
سانحۂ لیاری: جاں بحق 27 میں سے 20 افراد کا ہندو کمیونٹی سے تعلق
—جنگ فوٹوہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے شری رامناتھ مہاراج نے دعویٰ کیا ہے کہ لیاری میں گرنے والی بلڈنگ میں ملبے تلے دب کر مرنے والے 27 میں سے 20 افراد کا تعلق ہندو کمیونٹی سے ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہندو کمیونٹی کے رہنما شری رامناتھ مہاراج نے کہا کہ متاثرین کو حکومت کی جانب سے کوئی گھر نہیں دیا گیا، متاثرین اپنے رشتے داروں کے پاس یا مہیشوری کمیونٹی سینٹر میں ہیں۔
شری رامناتھ نے کہا کہ ہلاک 27 میں سے 20 ہندو کمیونٹی سے ہیں، تمام جانیں پاکستانی تھیں، ایدھی سمیت تمام لوگ مدد کرتے ہیں۔
شہریار حبیب نے کہا کہ تمام مخدوش عمارتوں کے رہائشیوں کو منتقل کرنے کیلئے حکمت عملی بنائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوٹس پر کسی کے دستخط نہیں تھے، حکومتِ سندھ، وزیرِ اعظم سے گزارش ہے کہ معاملے کو دیکھیں، حکومت مدد کرے تو مشکور ہوں گے، کوئی مدد نہیں کی گئی تو ہم احتجاج بھی کریں گے۔
دوسری جانب لیاری میں گرنے والی عمارت میں ریسکیو آپریشن مکمل ہو گیا، جس کے بعد مشینری روانہ ہو گئی۔
ریسکیو حکام کے مطابق لیاری میں گرنے والی عمارت کے ملبے سے 27 لاشیں نکال لی گئی ہیں، آخری لاش نوجوان لڑکے زید کی نکالی گئی۔
ریسکیو اداروں کی جانب سے ملبہ ہٹانے کا کام مکمل کیا جا چکا ہے، اس کے لیے ہیوی مشینری استعمال کی گئی، جو اب روانہ ہو گئی ہے۔
ریسکیو اہلکاروں کے مطابق عمارت کے ملبے سے 27 افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں، 11 زخمیوں میں 10 کو طبی امداد کے بعد اسپتال سے فارغ کر دیا گیا جبکہ 1 مریض اب بھی زیرِ علاج ہے۔