اسرائیلی بربریت جاری: تین دن میں 591 فلسطینی شہید، 200 معصوم بچے بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
غزہ: اسرائیل کی جانب سے یکطرفہ طور پر جنگ بندی ختم کرنے کے بعد فلسطینی عوام پر بمباری، زمینی حملوں اور گولہ باری کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق محض تین دنوں میں 591 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 200 معصوم بچے شامل ہیں۔
رفح کے شابورہ علاقے میں اسرائیلی فوج کی زمینی یلغار سے شہر کے مختلف حصے کھنڈر میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ گنجان آباد علاقے میں رہنے والے ہزاروں بے گھر افراد، جو پہلے ہی جنگ کے خوف میں زندگی گزار رہے تھے، اب مزید ظلم کا شکار ہو رہے ہیں۔
یہ وحشیانہ حملے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں کیے جا رہے ہیں، جہاں فلسطینی افطار کے بجائے ملبے تلے دبے اپنے پیاروں کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں، جبکہ امدادی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔
اس جارحیت کے خلاف یمن کے حوثی گروپ نے اسرائیل پر میزائل حملے کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جبکہ دوسری طرف لبنان کے جنوبی اور مشرقی علاقوں پر بھی اسرائیلی بمباری کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس صورتحال سے خطے میں مزید جنگی تنازعات جنم لے سکتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل میں بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف شدید عوامی احتجاج ہو رہا ہے۔ یروشلم میں ہزاروں اسرائیلی سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کے انتہا پسندانہ فیصلوں کے خلاف مظاہرے کیے، جس میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
فلسطینی عوام اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ جارحیت دراصل فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے اور ان کی شناخت مٹانے کی کوشش ہے۔ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس گروپس نے اسرائیل کے ان اقدامات کو اجتماعی سزا اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
فلسطینی سینٹر برائے انسانی حقوق کے ترجمان نے عالمی برادری سے فوری ایکشن لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا، "دنیا کہاں ہے؟ مشترکہ انسانی اقدار کہاں ہیں؟"
اس وقت غزہ خون میں ڈوبا ہوا ہے، اور عالمی برادری کی محض زبانی مذمت اور بےعمل تشویش فلسطینی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کو مل گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان
TEHRAN:ایران کے وزیر انٹیلیجینس اسماعیل خطیب نے اسرائیلی کی جوہری تنصیبات اور امریکا، یورپت سمیت دیگر ممالک سے تعلقات سے متعلق حساس دستاویزات ملنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد ہی یہ دستاویزات جاری کردی جائیں گی اور اس سے ایران کی دفاعی صلاحیت مضبوط ہوگی۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر انٹیلیجینس اسماعیل خطیب نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ تہران کو ملنے والی اسرائیلی حساس دستاویزات بہت جلد بے نقاب کردی جائیں گی۔
اسماعیل خطیب نے کہا کہ یہ دستاویزات اسرائیل کی جوہری تنصیبات، دفاعی صلاحیت اور اس کے امریکا، یورپ اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بیش بہا خزانے کی منتقلی وقت طلب اور سیکیورٹی درکار تھی، منتقلی کا طریقہ کار بدستور خفیہ ہوگا لیکن دستاویزات بہت جلد جاری کردی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حجم کے اعتبار سے دستاویزات کو ہزاروں میں بتایا جائے تو کم ہوگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران کے سرکاری میڈیا نے گزشتہ روز رپورٹ کیا تھا کہ ایرانی خفیہ ایجنسیوں کو بڑے پیمانے پر اسرائیلی حساس دستاویزات موصول ہوگئی ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے تاحال ایران کے ان دعووں پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔
ایران کو ملنے والی اسرائیلی حساس دستاویزات کے حوالے سے یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ دستاویزات گزشتہ برس ہیک کیے گئے اسرائیلی جوہری ریسرچ سینٹر سے جڑی ہوئی ہیں یا کوئی نئی دستاویزات ہیں۔
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے 2018 میں کہا تھا کہ اسرائیلی ایجنٹوں نے ایرانی دستاویزات کی بڑی تعداد حاصل کرلی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران پہلے سے زیادہ جوہری کام کر رہا ہے۔