غزہ: اسرائیل کی جانب سے یکطرفہ طور پر جنگ بندی ختم کرنے کے بعد فلسطینی عوام پر بمباری، زمینی حملوں اور گولہ باری کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق محض تین دنوں میں 591 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 200 معصوم بچے شامل ہیں۔

رفح کے شابورہ علاقے میں اسرائیلی فوج کی زمینی یلغار سے شہر کے مختلف حصے کھنڈر میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ گنجان آباد علاقے میں رہنے والے ہزاروں بے گھر افراد، جو پہلے ہی جنگ کے خوف میں زندگی گزار رہے تھے، اب مزید ظلم کا شکار ہو رہے ہیں۔

یہ وحشیانہ حملے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں کیے جا رہے ہیں، جہاں فلسطینی افطار کے بجائے ملبے تلے دبے اپنے پیاروں کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں، جبکہ امدادی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔

اس جارحیت کے خلاف یمن کے حوثی گروپ نے اسرائیل پر میزائل حملے کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جبکہ دوسری طرف لبنان کے جنوبی اور مشرقی علاقوں پر بھی اسرائیلی بمباری کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس صورتحال سے خطے میں مزید جنگی تنازعات جنم لے سکتے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل میں بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف شدید عوامی احتجاج ہو رہا ہے۔ یروشلم میں ہزاروں اسرائیلی سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کے انتہا پسندانہ فیصلوں کے خلاف مظاہرے کیے، جس میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

فلسطینی عوام اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ جارحیت دراصل فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے اور ان کی شناخت مٹانے کی کوشش ہے۔ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس گروپس نے اسرائیل کے ان اقدامات کو اجتماعی سزا اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

فلسطینی سینٹر برائے انسانی حقوق کے ترجمان نے عالمی برادری سے فوری ایکشن لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا، "دنیا کہاں ہے؟ مشترکہ انسانی اقدار کہاں ہیں؟"

اس وقت غزہ خون میں ڈوبا ہوا ہے، اور عالمی برادری کی محض زبانی مذمت اور بےعمل تشویش فلسطینی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، امریکا برہم، اسرائیل ناراض

 

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، صدر میکرون نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ایک خط کے ذریعے اس فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔ اپنے خط میں انہوں نے واضح کیا کہ فرانس مشرق وسطیٰ میں ایک پائیدار اور منصفانہ امن کے قیام کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ صدر میکرون کے مطابق یہ اقدام اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر ستمبر میں رسمی طور پر پیش کیا جائے گا۔

فرانس وہ پہلا بڑا مغربی ملک بننے جا رہا ہے جو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، جب کہ وہ یورپ میں یہودیوں اور مسلمانوں دونوں کی سب سے بڑی آبادی رکھنے والا ملک بھی ہے۔ فرانسیسی حکومت کا ماننا ہے کہ اقوام متحدہ کے اجلاس کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے تاکہ دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر دو ریاستی حل کے لیے ایک نیا سفارتی فریم ورک ترتیب دیا جا سکے۔

فرانس کے اس جرات مندانہ فیصلے پر امریکا اور اسرائیل کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے فرانسیسی اقدام کو “دہشت گردی پر انعام” قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی اس فیصلے کو “شرمناک” قرار دیا۔

ادھر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ فیصلہ حماس کے لیے ایک پروپیگنڈا فتح ہے اور امریکا اسے مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانس کا یہ قدم 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں مارے جانے والے اسرائیلی شہریوں کی توہین ہے۔

فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نویل بارو نے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ فرانس حماس کا مخالف ہے اور یہ فیصلہ دو ریاستی حل کی حمایت میں کیا جا رہا ہے، جس کی حماس خود مخالفت کرتا رہا ہے۔

دوسری جانب کئی ممالک نے فرانس کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔ سعودی عرب نے فرانسیسی فیصلے کو سراہتے ہوئے دیگر ممالک سے بھی اسی طرح کے اقدامات کی اپیل کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کے مطابق، یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت ہے۔

اسپین، جو پہلے ہی فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کر چکا ہے، نے بھی میکرون کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔ ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، اور اس میں فرانس کی شمولیت ایک مثبت قدم ہے۔

کینیڈا نے بھی اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے اور امدادی سرگرمیوں کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالے۔ وزیر اعظم مارک کارنی نے اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔

واضح رہے کہ امریکا پہلے ہی ایسے ممالک کو خبردار کر چکا ہے جو یکطرفہ طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ واشنگٹن کا موقف ہے کہ ایسے فیصلے امریکی خارجہ پالیسی کے خلاف ہو سکتے ہیں۔
دریں اثناء فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ نے فرانس کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام عالمی قوانین کی حمایت اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی توثیق ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • فرانس کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان پر امریکا برہم؛ اسرائیل بھی ناراض
  • فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، امریکا برہم، اسرائیل ناراض
  • کینیڈا کا فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ
  • مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے: پاکستان
  • غزہ کی سنگین صورتحال پر برطانوی وزیرِاعظم کا ہنگامی ردعمل، فرانس اور جرمنی سے مشاورت کا اعلان
  • مقبوضہ مغربی کنارے کے غیرقانونی الحاق کی اسرائیلی کوشش، پاکستان کی شدید مذمت
  • غزہ میں مزید 10 افراد بھوک و پیاس سے شہید، شہداء میں 80 بچے شامل
  • یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف
  • شام کی دہلیز سے عرب ممالک کو تقسیم کرنے کا خطرناک اسرائیلی منصوبہ