جمعرات کی رات دیر گئے ایک فیس بک پوسٹ میں بنگلہ دیش کے انقلابی طالبعلم رہنما اور نو تشکیل شدہ نیشنل سٹیزنز پارٹی کے اہم عہدیدار حسنات عبداللہ نے الزام لگایا ہے کہ بھارت کی سرپرستی میں عوامی لیگ کی بحالی کے لیے ایک سازش کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں جاتیہ ناگورک پارٹی کا آغاز، نئے آئین سمیت ’دوسری جمہوریہ‘ کا مطالبہ

عوامی لیگ کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹنے والی بغاوت کے اہم کردار حسنات عبداللہ نے رات گئے اپنی فیس بک پوسٹ پر 11 مارچ کو کنٹونمنٹ میں اپنے اور این سی پی سے تعلق رکھنے والے دو دیگر افراد کے درمیان ممکنہ طور پر فوجی قیادت کے درمیان ہونے والی ایک اہم میٹنگ کی تفصیلات کا ذکر کیا ہے۔

حسنات عبداللہ کے مطابق اس ملاقات میں سابق حکمراں جماعت عوامی لیگ کو مرکزی دھارے کی سیاست میں واپس لانے کے لیے ان کے سامنے ایک تجویز پیش کی گئی۔

’یہ تجویز پیش کی گئی کہ اگلے الیکشن میں سیٹوں کی تقسیم کے بدلے میں ہمیں یہ پیشکش قبول کر لینی چاہیے، ہمیں بتایا گیا کہ یہی تجویز متعدد سیاسی جماعتوں کو پیش کی گئی تھی اور بعض شرائط کے ساتھ وہ عوامی لیگ کی بحالی پر رضامند ہو گئے تھے۔‘

مزید پڑھیں: کیا بنگلہ دیش کی ’تحریک انصاف‘ کامیاب ہو پائے گی؟

حسنات عبداللہ کے مطابق یہ تجویز کیا گیا کہ ایک کمزور عوامی لیگ کے ساتھ متعدد اپوزیشن جماعتوں کا ہونا صرف ایک اپوزیشن جماعت سے بہتر ہوگا، اس کے نتیجے میں، پچھلے دو دنوں میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ بہت سے سیاستدان میڈیا پر عوامی لیگ کے حق میں بول رہے ہیں۔

حسنات عبداللہ نے کہا کہ یہ اقدام بھارت کی جانب سے ترتیب دیا جا رہا ہے اور منصوبہ یہ تھا کہ سابق ایم پی صابر حسین چودھری، سابق اسپیکر شیریں شرمین چودھری، اور ڈھاکہ جنوبی کے سابق میئر فضل نور تاپوش کو ایک ’بدلی ہوئی عوامی لیگ‘ کے چہروں کے طور پر رکھا جائے۔

مزید پڑھیں:جماعت اسلامی کا بنگلہ دیش کے قیام سے اب تک کے واقعات پر وائٹ پیپر شائع کرنے کا مطالبہ

حسنات عبداللہ کے مزید لکھا کہ انہیں بتایا گیا کہ مئی کے بعد یہ بدلی ہوئی ’صاف عوامی لیگ’ شیخ خاندان کے جرائم کا اعتراف کرنا شروع کرتے ہوئے حسینہ واجد کو مسترد کر دے گی اور عوام کے سامنے بنگا بندھو کی عوامی لیگ کی بحالی کا وعدہ کرے گی۔

حسنات عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے فوری طور پر اس تجویز کو مسترد کرتےہوئے تجویز کاروں کو بتایا کہ عوامی لیگ کی بحالی کے بجائے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش سے فرار ہونے والی حسینہ واجد کی عبوری حکومت پر الزامات کی بھرمار

’جواب میں ہمیں بتایا گیا کہ اگر ہم عوامی لیگ کی واپسی پر اعتراض کرتے ہیں، تو ہم اس سے ملک میں پیدا ہونے والے بحران کے ذمہ دار ہوں گے اور یہ کہ عوامی لیگ کو واپس آنا چاہیے۔‘

حسنات عبداللہ کے مطابق بات چیت کے ایک مرحلے پر انہوں نے پوچھا کہ اس پارٹی کو کیسے معاف کیا جاسکتا ہے، جس نے ابھی تک معافی نہیں مانگی یا اپنے جرائم کا اعتراف نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: حسینہ واجد کے ’آئینہ گھر‘ بنگلہ دیش میں خوف کی علامت کیوں تھے؟

’دوسری طرف سے غصے سے جواب دیا گیا کہ آپ لوگ کچھ نہیں جانتے، آپ تجربہ اور ذہانت نہیں رکھتے، ہم کم از کم 40 سال سے اس کھیل میں ہیں، اس وقت سے جب آپ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے، اس کے علاوہ عوامی لیگ کے بغیر کوئی انتخاب نہیں ہو سکتا۔’

حسنات عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے سمجھوتہ نہیں کیا اور واضح کیا کہ عوامی لیگ کے ساتھ کوئی شمولیت نہیں ہو سکتی۔ ’اگر عوامی لیگ کو واپس لانا ہے تو یہ ہماری لاشوں کے اوپر ہوگا، اگر عوامی لیگ کو واپس لانے کی کوشش کی گئی تو جو بحران پیدا ہو گا اس کے ذمہ دار آپ ہوں گے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش بھارت حسنات ڈھاکا سازش طالبعلم رہنما عوامی لیگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارت حسنات ڈھاکا طالبعلم رہنما عوامی لیگ حسنات عبداللہ کے حسنات عبداللہ نے عوامی لیگ کے عوامی لیگ کو حسینہ واجد مزید پڑھیں بنگلہ دیش کی گئی گیا کہ کے لیے

پڑھیں:

لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ

فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ماتحت انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاستی درجے کے معاملے پر علاقے کے لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ نے سری نگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے کبھی سچ نہیں بولا، ان کا انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) اور انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) پر مکمل کنٹرول ہے۔ فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں، ناقص کارکردگی کو ریاستی درجے سے نہیں جوڑنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب: دفعہ 144 میں توسیع، جلسوں اور دھرنوں پر پابندی برقرار
  • 9مئی واقعات میں ملوث ہونے پر سہیل آفریدی کی عوامی عہدے کے لیے اہلیت سوالیہ نشان ہے، اختیار ولی خان
  • پنجاب،دفعہ 144میں 7روز کی توسیع، احتجاج اور جلسے جلسوں پر پابندی برقرار
  • پنجاب ، احتجاج، ریلیوں، دھرنوں و عوامی اجتماعات پر پابندی، دفعہ 144 میں 7 دن کی توسیع
  • بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش
  • پنجاب دفعہ 144 نافذ، جلسے اور ریلیاں ممنوع، لاؤڈ اسپیکر صرف اذان و خطبے کے لیے محدود
  • لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
  • کشمیر:بے اختیار عوامی حکومت کے ایک سال
  • ریاستی درجہ کی بحالی سے بی جے پی حکومت مُکر رہی ہے، بے اختیاروزیراعلیٰ کی دہائی
  • مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ