سوشل میڈیا پر منفی پراپیگنڈا،علیمہ خان جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہوئیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی ) بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان حکومت مخالف سوشل میڈیا پروپیگنڈے کی تحقیقات کے لیے قائم جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش نہیں ہوئیں ۔جے آئی ٹی نے علیمہ خان سمیت 17 افراد کو جمعہ کے روز دوبارہ طلب کررکھا تھا ۔تاہم علیمہ خان جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئیں۔ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کی جگہ ان کے وکلا کی ٹیم پیش ہوگی، جے آئی ٹی ممبران اسلام آباد پولیس لائن میں موجود ہیں اور انویسٹی گیشن ٹیم کی سربراہی آئی جی اسلام آباد کر رہے ہیں۔ جے آئی ٹی کے پاس طلب کیے جانے والے رہنمائوں سے متعلق شواہد بھی موجود ہیں۔دوسری جانب وقفے کے بعد سیکرٹری تعلیم سمیت دیگر سیکرٹریز بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہو سکے۔ تحقیقات کا سلسلہ بدستور جاری ہے، اور مزید اہم انکشافات متوقع ہیں۔ یاد رہے کہ علیمہ خان 19 مارچ کو بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔