لاہور سے پکڑے جانیوالے خودکش بمبار کے دوران تفتیش اہم انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار خودکش بمبار کو افغانستان میں ٹریننگ دی گئی۔ خودکش بمبار کو جماعت الاحرار کے کمانڈر سلیمان، قاسم خراسانی نے ٹریننگ کے بعد پاکستان بھجوایا، قاسم خراسانی پولیس لائنز پشاور، لاہور میں پولیس افسران کی ٹارگٹ کلنگ کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ خودکش بمبارشمس اللہ نے بتایا دوران ٹریننگ نشہ آور ادویات کا استعمال کروایا جاتا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق لاہور کے علاقے برکی سے پکڑے جانیوالے خودکش بمبار کے دوران تفتیش اہم انکشافات سامنے آگئے۔ ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار خودکش بمبار کو افغانستان میں ٹریننگ دی گئی۔ خودکش بمبار کو جماعت الاحرار کے کمانڈر سلیمان، قاسم خراسانی نے ٹریننگ کے بعد پاکستان بھجوایا، قاسم خراسانی پولیس لائنز پشاور، لاہور میں پولیس افسران کی ٹارگٹ کلنگ کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ خودکش بمبارشمس اللہ نے بتایا دوران ٹریننگ نشہ آور ادویات کا استعمال کروایا جاتا تھا، مقامی سہولت کار علی نے خودکش بمبار کو 3 روز لاہور قیام کروایا، خودکش جیکٹ فراہم کی، سہولت کار علی کی گرفتاری کیلئے مختلف مقامات پر خفیہ اطلاعات پر کارروائیاں جاری ہیں۔
دوسری جانب دہشتگردی کے خدشات کے پیش نظر، سی ٹی ڈی نے پنجاب کے مختلف شہروں میں خفیہ اطلاعات پر 166 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں۔ ترجمان سی ٹی ڈی پنجاب کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران 11 دہشت گرد گرفتار ہوئے، کارروائیاں سرگودھا، راولپنڈی، پاکپتن، گجرات، چکوال، بہاولپور، بہاولنگر، فیصل آباد میں کی گئیں۔ میانوالی سے ٹی ٹی پی کا خطرناک دہشت گرد بارودی مواد سمیت گرفتار کیا گیا۔ دہشتگردوں سے دھماکاخیز مواد، 2 آئی ای ڈی بم، 19 ڈیٹونیٹر، حفاظتی فیوز تار، پمفلٹ، نقدی، پرائما کارڈ برآمد ہوئے۔ دہشتگردوں کی شناخت حیدر سلطان، ولی رحمان، زبیر، امین، اکبر کے ناموں سے ہوئی، جبکہ مقصود خان، عمیر، ظفراقبال، ابراہیم قاسمی، محب اللہ، صدام حسین بھی شامل ہیں۔ سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ دہشتگرد مختلف مقامات پر کارروائی کرکے عوام میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ترجمان سی ٹی ڈی خودکش بمبار کو کے مطابق
پڑھیں:
بنگلادیش میں شیخ حسینہ کے رفیقِ خاص سابق چیف جسٹس خیر الحق گرفتار
شیخ حسینہ واجد کے قریبی ساتھی اور بنگلا دیش کے سابق چیف جسٹس 81 سالہ خیرالحق کو قتل کے مقدمے میں جیل بھیج دیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈھاکا پولیس افسر ناصر الاسلام نے میڈیا کو بتایا کہ سابق چیف جسٹس خیرالحق انھیں طلبا احتجاج کے دوران نوجوان کے قتل پر باقاعدہ گرفتار کیا گیا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ سابق چیف جسٹس پر حکومت مخالف طلبا تحریک کو کچلنے کے دوران ایک نوجوان ہلاکت کے علاوہ متعدد دیگر مقدمات بھی ہیں۔
سابق چیف جسٹس خیرالحق کو سخت سیکیورٹی میں ڈھاکا کی عدالت میں لایا گیا جہاں وہ مکمل خاموش رہے۔ جہاں جج نے انھیں عدالتی تحویل میں جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
کیس کا پس منظرگزشتہ برس شیخ حسینہ حکومت مخالف مظاہروں کے دوران بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے رہنما علاء الدین کے بیٹے کی موت واقع ہوگئی تھی جس پر انھوں نے شیخ حسینہ اور سابق چیف جسٹس خیرالحق سمیت 465 دیگر افراد پر قتل کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
سابق چیف جسٹس کا شیخ حسینہ کے ساتھ تعلق
چیف جسٹس خیرالحق نے 2010 کے آخر میں عہدہ سنبھالا اور صرف آٹھ ماہ بعد سبکدوش ہو گئے تاہم بعد میں شیخ حسینہ حکومت کے دور میں قانون کمیشن کے چیئرمین بھی بنے۔
خیرالحق کو سب سے زیادہ تنقید کا سامنا 2011 میں دیے گئے اُس عدالتی فیصلے پر ہوا جس میں انہوں نے بنگلا دیش کے آئین سے عبوری (caretaker) حکومت کا نظام ختم کرنے کا حکم دیا۔
خیال رہے کہ عبوری نظام کے تحت انتخابات کے دوران موجودہ حکومت کو مستعفی ہوکر ایک غیر سیاسی عبوری حکومت کے حوالے اقتدار سونپنا ہوتا تھا تاکہ انتخابات شفاف طریقے سے ہو سکیں۔
اس فیصلے کو عوامی سطح پر شیخ حسینہ کے حق میں ایک غیرجانبدارانہ اقدام قرار دیا گیا تھا کیونکہ اس فیصلے کے بعد وہ بلا رکاوٹ اقتدار میں رہیں۔
یاد رہے کہ حکومت مخالف طلبا تحریک کے دوران 1500 سے زائد طلبا کے جاں بحق اور ہزاروں کے زخمی ہونے کے بعد فوج نے تعاون سے انکار کردیا تھا۔
فوجی قیادت کی مداخلت پر شیخ حسینہ واجد اپنے مسلسل 15 سالہ دور اقتدار چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئی تھیں اور تاحال وہیں مقیم ہیں۔
جس کے بعد بنگلادیش میں قائم ہونے والی عبوری حکومت نے عوامی دباؤ کے بعد الیکشن کرانے کا عندیہ دیا ہے۔
تاہم اس دوران شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کے رہنماؤں کی گرفتاریاں اور سزاؤں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔