صدر ٹرمپ نے سیاسی حریفوں کملا ہیرس، ہیلری کلنٹن کی سیکورٹی کلیئرنس منسوخ کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مخالف صدارتی امیدوار اور سابق نائب صدر کملا ہیرس اور سابق وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن کی سیکورٹی کلیئرنس منسوخ کردی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف اقدام میں سابق نائب صدر کملا ہیرس، سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور دیگر شخصیات کی سکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی ہے۔ سیکورٹی کلیئرنس منسوخ ہونے کے بعد ان شخصیات کو خفیہ معلومات تک رسائی حاصل نہیں رہے گی۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی متنازع سفری پابندی، امریکی قانون سازوں کا سخت ردعمل
صدر ٹرمپ نے کملا ہیرس کو 2024 جبکہ ہیلری کلنٹن کو 2016 کے صدارتی انتخاب میں شکست دی تھی۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ان شخصیات کی خفیہ معلومات تک رسائی اب ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ جن افراد کی سیکورٹی کلیئرنس منسوخ کی گئی ہے ان میں سابق امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن بھی شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مراسلے میں ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی اور اپنی شدید ناقد سابق رکن کانگریس لز چینی کوبھی نشانہ بنایا ہے۔ جو بائیڈن کی حکومت میں وائٹ ہاؤس کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور روسی امور کی ماہر فیونا ہل کا نام بھی فہرست میں شامل ہے۔
واشنگٹن میں قومی سلامتی کے وکیل مارک زید اور ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق رکن کانگریس ایڈم کنزنگر کی سکیورٹی کلیئرنس بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی جو بائیڈن کی سکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر چکے ہیں جبکہ روایتی طور پر سابق صدور کو امریکی انٹیلی جنس تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ 2021 میں جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کی بطور سابق صدر سکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کلیئرنس منسوخ کر سکیورٹی کلیئرنس ڈونلڈ ٹرمپ کملا ہیرس
پڑھیں:
ہیگستھ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں‘ میڈیا پرانے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہے .ڈونلڈ ٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )امریکہ کے وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کی جانب سے مبینہ طور پر ایک گروپ چیٹ میں یمن پرحملے کی تفصیلات شیئر کیے جانے کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی ان کا دفاع کرتے نظر آ رہے ہیں نجی چیٹ گروپ میں امریکی وزیر دفاع کی اہلیہ، بھائی اور ان کے ذاتی وکیل بھی شامل تھے.(جاری ہے)
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں ہر کوئی ان سے خوش ہے امریکی جریدے کے مطابق وائٹ ہاﺅس حکام نے اس واقعے کی سنگینی کو کم کر کے دکھانے کی کوشش کی ہے تاہم صدرٹرمپ نے اس کی تردید نہیں کی انہوںنے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں وزیر دفاع پر کافی بھروسہ ہے انہوں نے کہا کہ یہ وہی پرانا کیس ہے جسے میڈیا دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے. ہیگستھ کی سگنل چیٹ کی خبر سب سے پہلے نیویارک ٹائمز نے شائع کی تھی تاحال ہیگسٹھ نے ان خبروں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے جبکہ وائٹ ہاﺅس کی جانب سے نیویارک ٹائمز کو بھیجے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس چیٹ میں کوئی خفیہ معلومات شیئر نہیں کی گئیں جبکہ نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ ”ڈیفنس ٹیم ہڈل“ نامی یہ نجی گروپ ہیگستھ نے خود بنایا تھا اور15 مارچ کو چیٹ گروپ میں بھیجے گئے پیغام میں حوثی جنگجوﺅں پر حملے میں حصہ لینے والے جنگی جہازوں کی تفصیلات اور شیڈول تک شامل تھا. امریکی وزیردفاع ہیگستھ کی بیوی جینیفر فاکس نیوز کی سابق پروڈیوسر ہیں اور ان کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں ہے اس سے قبل ہیگستھ کو اپنی بیوی کو غیر ملکی راہنماﺅں کے ساتھ حساس نوعیت کی ملاقاتوں میں اپنے ہمراہ لے جانے پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا ہیگستھ کے بھائی اور ان کے ذاتی وکیل ٹم پارلا وزارتِ دفاع کے عہدیدار ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ ان تینوں افراد کو یمن میں امریکی حملے کی پیشگی اطلاع کی کیا ضرورت ہو سکتی ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اعلیٰ امریکی عہدیداروں کو ”سگنل“ چیٹ گروپ میں حساس معلومات شیئر کرنے پر تنقید کا سامنا ہے اس سے قبل گذشتہ ماہ بھی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے ایک صحافی کو سگنل ایپ کے ایک ایسے گروپ چیٹ میں شامل کر لیا تھا جہاں اعلیٰ امریکی حکام حوثی جنگجوﺅں پر حملے کے منصوبے کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے تھے تاہم یہ گروپ امریکی مشیربرائے قومی سلامتی مائیکل والٹزکی جانب سے بنایا گیا تھا”سی بی ایس“ نیوز نے بھی اپنے ذرائع کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ اس معاملے میں ہیگستھ نے نجی چیٹ گروپ میں یمن میں جاری فضائی حملوں کے بارے میں تفصیلات شیئر کی تھیں گذشتہ ماہ” دی ایٹلانٹک “میگزین کے چیف ایڈیٹر جیفری گولڈ برگ نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں سگنل میسیجنگ ایپ کے ایک ایسے گروپ میں شامل کیا گیا تھا جس میں قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز اور نائب صدر جے ڈی ونس نامی اکاﺅنٹ بھی شامل تھے گولڈبرگ کے مطابق انہوں نے حملوں سے متعلق ایسے خفیہ فوجی منصوبے دیکھے ہیں جن میں اسلحہ پیکجز، اہداف اور حملے کے اوقات بھی درج تھے اور یہ بات چیت بمباری ہونے سے دو گھنٹے پہلے ہو رہی تھی. گولڈ برگ کا کہنا تھا کہ امریکی حکام کی قسمت اچھی تھی کہ ان کے نمبر کو گروپ میں شامل کیا گیا تھا ان کے مطابق کم از کم یہ کسی ایسے شخص کا نمبر نہیں تھا جو حوثیوں کا حامی تھا کیونکہ اس چیٹ گروپ میں ایسی معلومات شیئر کی جا رہی تھیں جس کے نتیجے میں اس آپریشن میں شامل افراد کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا.