عائزہ خان کا بھارتی فلم میں کام کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
عائزہ خان کی حالیہ انسٹاگرام اسٹوری نے مداحوں میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔اداکارہ نے اپنی اسٹوری میں جہاز میں سفر کرتے ہوئے ایک تصویر شیئر کی، جس میں پاکستان اور بھارت کے جھنڈے کے ساتھ ہاتھ ملانے کا ایموجی دکھایا گیا تھا۔اس اسٹوری کے ذریعے عائزہ خان نے یہ عندیہ دیا کہ وہ شاید کسی بھارتی پروجیکٹ یا فلم کا حصہ بننے والی ہیں، جس کے لیے وہ بھارت کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں۔اداکارہ ہانیہ عامر، کنزیٰ ہاشمی، ماورا حسین اور ماہرہ خان کے بعد اب اداکارہ عائزہ خان کے اس اعلان نے ان کے مداحوں کو بےحد پرجوش کر دیا ہے اور اب وہ یہ جاننے کے منتظر ہیں کہ آیا اداکارہ کسی بھارتی فلم یا ویب سیریز میں کام کرنے والی ہیں یا کوئی اور اہم پراجیکٹ کر رہی ہیں۔اس نوعیت کے تعاون سے دونوں ممالک کے فنکاروں کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہو سکتے ہیں، اور دونوں ملکوں میں تفریحی صنعت میں نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔عائزہ خان کی اس غیر معمولی اور دلچسپ خبر نے نئی قیاس آرائیوں کو جنم دیاہےاور پاکستانی اور بھارتی شائقین کی نظریں ان کے آئندہ پروجیکٹس پر ہیں۔عائزہ خان کے اس پراجیکٹ کی تفصیلات ابھی تک واضح نہیں ہیں، لیکن یہ بات واضح ہے کہ وہ اپنے فنی کیریئر میں ایک نیا سنگ میل عبور کرنے والی ہیں۔مداح اس بات کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں کہ اداکارہ کے اس نئے تعاون کا کیا نتیجہ نکلتا ہے اور آیا یہ ان کی فنی زندگی میں نیا انقلاب لے کر آئے گا یا نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔