حکومت دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کہیں بھی آپریشن شروع کر سکتی ہے، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
حکومت دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کہیں بھی آپریشن شروع کر سکتی ہے، عرفان صدیقی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 March, 2025  سب نیوز 
اسلام آباد (سب نیوز)مسلم لیگ(ن)کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ دہشت گرد دندناتے پھریں، انسانی جانوں سے کھیلتے رہیں اور ان کے خلاف کوئی آپریشن ہو نہ موثر کارروائی، اِس وقت کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہو رہا لیکن ضرورت پڑی تو حکومت کہیں بھی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آپریشن کر سکتی ہے۔اِن خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن)کے سینیئر رہنما، سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور امور خارجہ قائمہ کمیٹی کے سربراہ سینٹر عرفان صدیقی نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور، افغانستان کی طرح خیبر پختونخوا کو بھی دہشت گردوں کا اڈہ اور پناہ گاہ بنانا چاہتے ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ دہشت گرد دندناتے پھریں، انسانی جانوں سے کھیلتے رہیں اور ان کے خلاف کوئی آپریشن ہو نہ موثر کارروائی۔خدانخواستہ کل ہماری مغربی سرحد پر کوئی مہم جوئی ہو جائے تو کیا ہماری مسلح افواج گنڈا پور سے اجازت کا انتظار کرتی رہیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اس وقت کی فوجی قیادت کے ساتھ مل کر جن دہشت گردوں کو افغانستان سے واپس لا کر پاکستان میں بسایا وہ ایک بڑا مسئلہ بن چکے ہیں۔ہارڈ اسٹیٹ کا مطلب صرف یہ ہے کہ جو لوگ ریاست پہ حملہ آور ہو رہے ہیں، جو معصوم زندگیوں سے کھیل رہے ہیں، ان سے آہنی ہاتھوں سے نبٹا جائے گا اور کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اِس وقت کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہو رہا لیکن ضرورت پڑی تو حکومت کہیں بھی دہشت گردی خاتمے کے لیے آپریشن کر سکتی ہے۔عرفان صدیقی نے کہا کہ جعفر ایکسپریس کا اغوا، دہشت گردی کی سنگین واردات تھی، ساری دنیا نے اِس کی مذمت کی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی مذمتی بیان جاری کیا۔ کسی نے اسے قوم پرستی یا بنیادی حقوق کی جدوجہد کا نام نہیں دیا۔
سب نے اِسے دہشت گردی قرار دیا لیکن افسوس کی بات ہے کہ ایک جماعت کے رہنما اور اِس کے زیر اثر میڈیا نے پروپیگنڈے کا طوفان اٹھا دیا۔ دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی اور آپریشن کرنے والی مسلح افواج کے خلاف نفرت ابھارنے کی کوشش کی۔عرفان صدیقی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہارڈ اسٹیٹ کے معنی صرف اس قدر ہیں کہ ہم دہشت گردوں، ان کے سرپرستوں اور سوشل میڈیا پر انہیں ہیرو بنانے والوں سے کوئی رو رعایت نہ برتیں اور آہنی ہاتھوں سے نبٹیں۔آرمی چیف نے یہ کہہ کر پوری قوم کے جذبات کی نمائندگی کی ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ہم نے 9 مئی جیسے واقعات کے حوالے سے بھی نرم یعنی سافٹ ریاست کا مظاہرہ کیا ہے۔کسی اور ملک میں ایسا ہوتا تو اس کے تمام کردار اور منصوبہ ساز اپنے انجام کو پہنچ چکے ہوتے۔ایک سوال کے جواب میں سینٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ بری گورننس یا خراب حکمرانی کا خلا اپنے خون سے پر کرنے کی بات خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے حوالے سے ہوئی تھی جہاں دہشت گردی کی 90 فیصد سے زائد وارداتیں ہوئی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کر سکتی ہے کہیں بھی نہیں ہو نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی‘غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی‘تر جمان پاک فوج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-21
پشاور(خبرایجنسیاں) پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی، اسے سیاست سے دور رکھا جائے اور غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔پشاور میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھاکہ بس بہت ہوگیا افغانستان سرحد پار دہشت گردی ختم کرے، افغان طالبان سے سیکورٹی کی بھیک نہیں مانگیں گے، طاقت کے بل بوتے پر امن قائم کرینگے، افغانستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے یا ہمارے حوالے کرے جب کہ افغانستان میں نمائندہ حکومت نہیں، ہم افغانستان میں عوامی نمائندہ حکومت کے حامی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت اس بار سمندر کے راستے کارروائی کی تیاری کر رہا ہے تاہم مکمل الرٹ اورنظر رکھے ہوئے ہیں اور بھارت کوجو بھی کرنا ہے کرلے، اگر دوبارہ حملہ کیا تو پہلے سے زیادہ شدید جواب ملے گا۔ان کاکہنا تھاکہ افغانستان سے کوئی حملہ ہوا تو جنگ بندی ختم تصور کی جائے گی اور دراندازی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔پاک فوج کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔انہوں نے امریکی ڈرونز کے پاکستان سے افغان فضائی حدود میں جانے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم نے خود اب تک کوئی باضابطہ شکایت بھی نہیں کی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افغانستان بین الاقوامی دہشت گردی کا مرکز ہے، افغانستان میں ہرقسم کی دہشت گرد تنظیم موجود ہے اور افغانستان دہشت گردی پیدا کررہا ہے اور پڑوسی ممالک میں پھیلا رہا ہے۔فوجی ترجمان نے کہا کہ افغانستان کی طرف سے رکھی گئی شرائط کی کوئی اہمیت نہیں، اصل مقصد دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی کی ضامن پاک فوج ہے، افغانستان نہیں اور یہ بھی واضح کیا کہ اسلام آباد نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) جیسی تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ استنبول میں افغان طالبان کو واضح طور پر کہا گیا کہ وہ دہشت گردی کو کنٹرول کریں، یہ ان کا کام ہے کہ وہ کیسے کریں۔ان کا کہنا تھا کہ انسدادِ دہشت گردی آپریشن کے دوران دہشت گرد افغانستان بھاگ گئے، انہیں ہمارے حوالے کریں، ہم آئین و قانون کے مطابق ان سے نمٹیں گے۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کا نارکو اکنامی سے تعلق ہے، جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گرد تنظیموں کے درمیان گٹھ جوڑ موجود ہے، خیبرپختونخوا میں 12 ہزار ایکڑ پر پوست کاشت کی گئی ہے، فی ایکڑ پوست پر منافع 18 لاکھ سے 32 لاکھ روپے بتایا جاتا ہے،مقامی سیاستدان اور لوگ بھی پوست کی کاشت میں ملوث ہیں، افغان طالبان اس لیے ان کو تحفظ دیتے ہیں کہ یہ پوست افغانستان جاتی ہے، افغانستان میں پھر اس پوست سے آئس اور دیگر منشات بنائی جاتی ہیں، تیراہ میں آپریشن کی وجہ سے یہاں افیون کی فصل تباہ کی گئی، وادی میں ڈرونز، اے این ایف اور ایف سی کے ذریعے پوست تلف کی گئی۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ میں پبلک سرونٹ ہوں کسی پر الزام نہیں لگا سکتا، سہیل آفریدی خیبرپختونخوا کے چیف منسٹر ہیں، ان سے ریاستی اور سرکاری تعلق رہے گا، کورکمانڈر پشاور نے بھی ریاستی اور سرکاری تعلق کے تحت ملاقات کی جب کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا فیصلہ تصوراتی ہے، یہ فیصلہ ہمیں نہیں وفاقی حکومت کوکرنا ہے۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ ملک میں 2025ء کے دوران 62 ہزار سے زاید آپریشنز کیے گئے، اس دوران آپریشنز میں 1667 دہشت گرد مارے گئے جب کہ دہشت گرد حملوں میں 206 سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے، سیکورٹی فورسز نے جھڑپوں میں 206 افغان طالبان اور 100 سے فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔