سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئندہ ہفتے کے لیے ججز روسٹر جاری کردیا ہے، جس کے مطابق کیسوں کی سماعت کے لیے 4 بینچ تشکیل دیے گئے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تشکیل دیے گئے بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں اینٹی کرپشن ہاٹ لائن کونسی شکایات وصول کرے گی، سپریم کورٹ نے واضح کردیا

اس کے علاوہ دوسرے بینچ کی سربراہی جسٹس جمال مندوخیل کریں گے، جن کے ساتھ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس شہزاد احمد بینچ کا حصہ ہوں گے۔

تیسرے بینچ کی سربراہی جسٹس نعیم اختر افغان کریں گے، جن کے ساتھ جسٹس ابراہیم شامل ہیں، جبکہ چوتھا بینچ جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا ہے، جن کے ساتھ جسٹس مظہر عالم میاں خیل بینچ کا حصہ ہوں گے۔

اس کے علاوہ سپریم سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آئندہ ہفتے 3 بینچ کیسوں کی سماعت کریں گے، پہلا بینچ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل ہے، جبکہ دوسرے بینچ میں جسٹس امین الدین اور جسٹس شاہد وحید شامل ہوں گے۔

اس کے علاوہ تیسرے بینچ میں جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس عامر فاروق کیسز کی سماعت کریں گے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بھی آئندہ ہفتے کے دوران 3 بینچ کیسوں کی سماعت کریں گے، پہلا بینچ جسٹس منیب اختر اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل ہوگا، جبکہ دوسرے بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل ہوں گے، اس کے علاوہ تیسرا بینچ جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس محمد شفیع صدیقی پر مشتمل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں بریت کے بعد ملزم پر جرم کا داغ ہمیشہ نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں آئندہ ہفتے ایک بینچ کیسز کی سماعت کرےگا، جو جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بینچ تشکیل ججز روسٹر جاری سپریم کورٹ کیسز سماعت وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بینچ تشکیل سپریم کورٹ کیسز سماعت وی نیوز اس کے علاوہ سپریم کورٹ کی سربراہی آئندہ ہفتے اور جسٹس کی سماعت کریں گے بینچ کی کے لیے ہوں گے

پڑھیں:

عافیہ صدیقی کی رہائی پر کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا( عدالت کاحکومت سے استفسار)

ہائیکورٹ نے حکومت سے چند سوالات کے جوابات طلب کرلیے، آئندہ سماعت 18 جون کو ہوگی
ایڈیشنلاٹارنی جنرل اگلی سماعت پر حکومتی موقف سے آگاہ کریں اور عدالت کو دلیل سے مطمئن کریں

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت سے استفسار کیاکہ عافیہ صدیقی کی رہائی پر کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا ،عدالت نے حکومت سے چند سوالات کے جوابات طلب کرلیے، آئندہ سماعت 18 جون کو ہوگی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمعہ کے روز امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے چند سوالات کے جوابات طلب کر لیے ۔ کیا حکومتِ پاکستان امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کی رہائی سے عدالتی معاونت کا جواب جمع کروائے گی؟ کیا حکومت عافیہ صدیقی کی اپنی رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست میں بطور معاون عدالتی بیان جمع کرانے کے لیے تیار ہے؟تاکہ انھیں انسانی بنیادوں پر رہا کیا جا سکے؟ ۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کیلئے دائر کی گئی آئینی پٹیشن نمبر 3139؍2015 کی سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں ہوئی۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، امریکی وکلاکلائیو اسمتھ، ماری کاری اور تانیہ صدیقی سماعت میں آن لائن شریک ہوئے۔کمرہ عدالت میں سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بھی موجود تھے۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے ایڈوکیٹ عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ امریکہ میں عدالتی معاونت پر رضا مندی ظاہر کرے۔حکومت پاکستان سے محض اتنا مطالبہ ہے کہ وہ عافیہ صدیقی کی درخواست کے مندرجات سے قطع نظر محض مختصر سی استدعا کرے کہ عافیہ صدیقی کو انسانی بنیادوں پر رہا کیا جائے۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ اس معمولی سی استدعا سے حکومت پاکستان کو آخر کیا نقصان ہو سکتا ہے؟۔پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان گذشتہ ایک پیشی پر اسی عدالت میں بیان دے چکے ہیں۔اٹارنی جنرل پہلے کہہ چکے حکومت امریکہ میں عدالتی معاونت کی درخواست دائر کرے گی تو پھر اب کیا مسئلہ ہے؟اگلی سماعت پر حکومتی موقف سے آگاہ کریں اور عدالت کو دلیل سے مطمئن کریں کہ اس میں حکومت کا نقصان کیا ہے؟ جب میاں صاحب اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم کو خطوط لکھے کہ عافیہ کی رہائی کے لئے قانونی اقدامات کریں۔عدالت نے استفسارکیا کہ حکومت کے بعد حالات میں ایسی کیا تبدیلی ہے کہ حکمران جماعت کا موقف بدل گیا؟ ایسی نظیریں موجود ہیں کہ حکومت پاکستان ماضی میں ایسے معاون عدالتی بیان داخل کر چکی ہے۔جب پہلے معاون عدالتی بیان داخل ہوتے رہے ہیں تو اب کیا قانونی پیچیدگی ہے؛ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ہدایات لیکر عدالت کو مطمئن کریں۔کیس کی سماعت آئندہ بدھ 18 جون کو ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • ججز ٹرانسفر میں صدر کا اختیار اپنی جگہ لیکن درمیان میں پورا پراسس ہے، جج سپریم کورٹ
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس؛ سپریم کورٹ میں اہم سوالات زیربحث
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس؛  سپریم کورٹ میں اہم سوالات زیربحث
  • مخصوص نشستوں کا معاملہ‘ نظرثانی درخواستوں کی سماعت آج ہوگی
  • سپریم کورٹ آف پاکستان نے عوامی مفاد پر مبنی خدمات کی فراہمی کیلئے جامع آئی ٹی اصلاحات کا آغاز کر دیا
  • سپریم کورٹ: پختونخوا حکومت نے مخصوص نشستوں کے کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کردی
  • عافیہ صدیقی کی رہائی پر کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا( عدالت کاحکومت سے استفسار)
  • کیس کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نہیں کرسکتے‘ جسٹس اطہر من اللہ
  • فوجی عدالتوں کا دائرہ کار متنازع، لاہور ہائیکورٹ بار نے نظرثانی کی اپیل دائر کر دی
  • عافیہ صدیقی رہائی کیس: ہائی کورٹ کا وفاق سے بذریعہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالتی سوال پرجواب طلب