سپریم کورٹ میں کیسز کی سماعت، اگلے ہفتے کا روسٹر جاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ میں مقدمات کی سماعت کے لیے اگلے ہفتے 24 مارچ سے 28 مارچ تک کا ججز روسٹر جاری کردیا گیا اور 4 بینچز تشکیل دے دیے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں پہلا بینچ مقدمات سنے گا اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
دوسرے بینچ کی سربراہی جسٹس جمال خان مندوخیل کریں گے، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس شہزاد احمد خان بینچ میں شامل ہیں۔
جسٹس نعیم اختر افغان تیسرے بینچ کی سربراہی کریں گے اورر جسٹس اشتیاق ابراہیم بینچ کا حصہ ہوں گے۔
سپریم کورٹ میں چوتھا بینچ جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل ہوگا۔
اسی طرح سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آئندہ ہفتے کیسز کی سماعت کے لیے تین بینچز تشکیل دے دیے گئے ہیں، پہلے بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔
دوسرے بینچ میں جسٹس امین الدین اور جسٹس شاہد وحید، تیسرے بینچ میں جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس عامر فاروق حصہ ہیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیسز کی سماعتوں کے لیے بھی تین بینچز تشکیل دیے گئے ہیں، پہلے بینچ میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس حسن اظہر رضوی، دوسرے بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس عقیل احمد عباسی اور تیسرے بینچ میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس محمد شفیع صدیقی شامل ہیں۔
سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں کیسز کی سماعت کے لیے ایک بینچ تشکیل دیا گیا ہے، جسٹس مسرت ہلالی کی سربراہی میں جسٹس شکیل احمد بینچ کا حصہ ہوں گے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ میں کیسز کی سماعت کی سربراہی اور جسٹس کے لیے
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر حکومت پنجاب کی اپیلیں نمٹا دیں جب کہ دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر حکومت پنجاب کی اپیلوں پر سماعت کے دوران کہا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، بانی پی ٹی آئی کے وکلا دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے کہا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں، جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنور نے کہا کہ کسی عام قتل کیس میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ سال بعد جسمانی ریمانڈ کیوں یاد آیا، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ملزم بانی پی ٹی آئی نے تعاون نہیں کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ جیل میں زیر حراست ملزم سے مزید کیسا تعاون چاہیے، میرا ہی ایک فیصلہ ہے کہ ایک ہزار سے زائد سپلیمنٹری چلان بھی پیش ہو سکتے ہیں، ٹرائل کورٹ سے اجازت لیکر ٹیسٹ کروا لیں۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ استغاثہ قتل کے عام مقدمات میں اتنی متحرک کیوں نہیں ہوتی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے استدلال کیا کہ 14 جولائی 2024 کو ٹیم بانی پی ٹی آئی سے تفتیش کرنے جیل گئی لیکن ملزم نے انکار کردیا، ریکارڈ میں بانی پی ٹی آئی کے فیس بک، ٹیوٹر اور اسٹاگرام پر ایسے پیغامات ہیں جن میں کیا گیا اگر بانی پی ٹی کی گرفتاری ہوئی تو احتجاج ہوگا۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ اگر یہ سارے بیانات یو ایس بی میں ہیں تو جاکر فرانزک ٹیسٹ کروائیں، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اب پانی سر سے گزر چکا ہے، 26 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ہم نے کوئی آبزرویشن دیدی تو ٹرائل متاثر ہوگا، ہم استغاثہ اور ملزم کے وکیل کی باہمی رضامندی سے حکمنامہ لکھوا دیتے ہیں۔
زوالفقار نقوی نے کہا کہ میں اسپیشل پراسیکیوٹر ہوں، میرے اختیارات محدود ہیں، میں ہدایات لیے بغیر رضامندی کا اظہار نہیں کر سکتا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ چلیں ہم ایسے ہی آرڈر دے دیتے ہیں، ہم چھوٹے صوبوں سے آئے ہوئے ججز ہیں، ہمارے دل بہت صاف ہوتے ہیں، پانچ دن پہلے ایک فوجداری کیس سنا،
نامزد ملزم کی اپیل 2017 میں ابتدائی سماعت کیلئے منظور ہوئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ کیس میں نامزد ملزم سات سال تک ڈیتھ سیل میں رہا جسے باعزت بری کیا گیا، تین ماہ کے وقت میں فوجداری کیسز ختم کر دیں گے۔
عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر کی گئی اپیلیں دو بنیادوں پر نمٹائی جاتی ہیں، استغاثہ بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ، فوٹو گرافک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کیلئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے میں آزاد ہے۔
حکمنامہ کے مطابق بانی پی ٹی کی قانونی ٹیم ٹرائل کورٹ میں ایسی درخواست آنے پر لیگل اور فیکچویل اعتراض اٹھا سکتی ہے۔