Express News:
2025-11-05@01:37:08 GMT

ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ترقی کی ضامن

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

تبدیلی انسان کی بقاء کی ضامن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ معاشرے میں تبدیلی آتی ہے، تاہم موجودہ دور میں ٹیکنالوجی نے تبدیلی کی رفتار کو بہت تیز کردیا ہے۔ ہم اس وقت ڈیجیٹل تبدیلی (Digital Transformation) کے دور سے گزر رہے ہیں، جو دنیا کو تیزی سے بدل رہی ہے۔ ہماری زندگی، کام کاج اور رہنے سہنے کے طور طریقوں میں ٹیکنالوجی کا انحصار بڑھ گیا ہے۔

ٹیکنالوجی معاشی و پیشہ وارانہ ترقی میں بھی معاون ثابت ہو رہی ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کا موجودہ انقلاب حکومتوں، معاشروں، کاروباری اداروں اور افراد کے درمیان تعلقات کو نئے سرے سے متعین کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ٹیکنالوجی کو ترقی اور خوشحالی کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے، وہ افراد، ادارے اور ممالک جنھوں نے ڈیجیٹل تبدیلی کے مطابق خود کو ڈھالا، وہ ترقی کے سفر پر تیزی سے گامزن ہیں۔

ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے ذریعے کاروبار، حکومتی ادارے اور معاشرتی نظام جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر اپنے طریقہ کار کو تبدیل کرتے ہیں۔ یہ تبدیلی صرف ٹیکنالوجی کے استعمال تک محدود نہیں بلکہ اس کا مطلب اپنے کام کے طریقہ کار، کاروباری حکمت عملی اور ثقافت کو نئے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوتا ہے۔

ڈیجیٹل تبدیلی میں جدید ٹیکنالوجیز جیسے کلاؤڈ کمپیوٹنگ، ڈیٹا اینالیٹکس، آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI)، مشین لرننگ اور انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT) شامل ہیں۔ ان ٹیکنالوجیز کے ذریعے کاروباری ادارے اپنے ڈیٹا کو موثر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے مختلف امورکو خودکار بناتے ہوئے صارفین کو اعلیٰ معیار کی خدمات فراہم کرتے ہیں۔

ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے اس دور میں اب آئی ٹی کمپنیاں صنعتوں کو بتاتی ہیں کہ دنیا میں آپ کی انڈسٹری کس طرح کام کر رہی ہے اور آپ کو ان سے مسابقت کے لیے کیا طریقہ کار اپنانا چاہیے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اداروں کو کاروباری ماڈل میں جدت اور صنعتی ماحولیات کی تعمیر نو میں مدد فراہم کرتی ہے۔ روایتی مینوفیکچرنگ اور زراعت کے شعبے میں ڈیجیٹل تبدیلی کو تیز کر کے معاشی ترقی کی رفتار بڑھائی جاسکتی ہے اور موجودہ نظام کو نئے سرے سے تشکیل دیا جاسکتا ہے، جس میں کاروباری عمل کو شفاف بنانے کے ساتھ ساتھ مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق خدمات فراہم کی جاسکتی ہیں۔

بہت سے افراد اور ادارے وقت پر فیصلہ نہ کرنے کی وجہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں، جب کہ بروقت فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے اور ٹیکنالوجی ہمیں یہ صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے ڈیٹا تک فوری رسائی ہوتی ہے، جس سے وقت اور سرمایہ کی بچت کے ساتھ ساتھ درست فیصلے کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کسی آسائش یا شارٹ کٹ کا نام نہیں بلکہ یہ کام کی رفتار کو تیز، محفوظ اور معیارکو بہتر بناتا ہے۔ اس کے لیے آپ کی سوچ، مقصد اور مستقبل کے منصوبوں کا ہم آہنگ ہونا انتہائی ضروری ہے۔

عام غلطی یہ ہے کہ ڈیجیٹل تبدیلی کو کاروبار کا صرف ایک حصہ سمجھا جاتا ہے جب کہ یہ پورے کاروبار کا لازمی جز ہے۔ اس عمل کو پورے کاروباری نظام کے ساتھ جوڑ کر کارکردگی اور فیصلہ سازی کی صلاحیت بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ یہ عمل آپ کو کاروبار، صارفین اور مارکیٹ کو سمجھنے اور کنٹرول کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔

کاروبار میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے نہ صرف کارکردگی میں نمایاں بہتری آتی ہے بلکہ شفافیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اس کی ایک مثال پاکستان کے ایک مشہور ریٹیل چین کی ہے، جس نے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف اپنی خدمات کو بہتر بنایا بلکہ SAP کے ون اسٹاپ سلوشن کے ذریعے صارفین کو غلطی سے پاک سروسز فراہم کیں۔

ٹیکنالوجی کے ذریعے مشہور ریٹیل چین کے 26 اسٹورز کو ایک مربوط انوینٹری، پے رول اور شیلفنگ و کوالٹی چیک کے خودکار الرٹ سسٹم سے جوڑ دیا گیا ہے، جس سے کارکردگی کی جانچ، اہداف کا حصول، نئی بھرتیوں، معاوضوں کی ادائیگی اور ملازمین کے فلاح و بہبود کے منصوبوں میں مدد ملی اور کاروبار میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔

ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے حوالے سے جرمنی کی سافٹ ویئر کمپنی SAPکے منیجنگ ڈائریکٹر برائے پاکستان، ایران، بحرین اور افغانستان ثاقب احمد کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی معاشی اور پیشہ وارانہ ترقی میں معاونت فراہم کرتی ہے۔ ڈیجیٹل تبدیلی پیداوار میں اضافہ اور معاشی ترقی کی ضامن ہے۔

تکنیکی ترقی کے اس دور میں ایک اچھے کاروباری ادارے کا تصور نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال کے ساتھ جڑ گیا ہے، جس کے ذریعے وہ تبدیل ہوتے ہوئے کاروباری منظر نامے کے مطابق خود کو ڈھالتے ہیں۔ ٹیکنالوجی عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جدید سلوشنز فراہم کرتی ہے، جو دنیا سے رابطے کا بہترین ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ کاروباری منظر نامے کے مطابق افراد اور بزنسز کو بروقت فیصلہ کرنے، کاروباری حکمت عملی بنانے اور مثبت ماحولیاتی اثرات کو فروغ دینے کے قابل بناتی ہے۔

ایک ترقی پذیر معیشت ہونے کے ناتے پاکستان ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تکنیکی مہارت، روابط کا فروغ اور تعاون کے ذریعے خطے کے دیگر ممالک سے مسابقت کرسکتا ہے۔

ٹیکنالوجی آج کے دور میں ترقی کا لازمی جزو بن گئی ہے۔ اس کے ذریعے کاروبار اور ادارے نہ صرف اپنے صارفین کو بہتر خدمات فراہم کر سکتے ہیں بلکہ نئے مواقع بھی تلاش کر سکتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کی بدولت کمپنیاں زیادہ موثر انداز میں کام کرسکتی ہیں جب کہ کاروباری عمل کو تیز، سادہ اور کم لاگت بنایا جاسکتا ہے۔

پاکستان میں بھی مختلف شعبے جیسے بینکنگ، ایجوکیشن، ہیلتھ کیئر اور حکومتی ادارے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ موبائل بینکنگ، آن لائن تعلیم اور ٹیلی میڈیسن اس کی چند مثالیں ہیں۔ حکومت اور نجی ادارے اگر مل کر ڈیجیٹل تبدیلی کو فروغ دیں تو بہت جلد پاکستان میں بھی معاشی و اقتصادی انقلاب برپا کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان خود کو تیزی سے ڈیجیٹل خطوط پر استوار کرنے یا ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے لحاظ سے دنیا کے دو سو ممالک کی فہرست میں اب پہلے دس ملکوں میں شمار ہونے لگا ہے، یہ بات ایک تازہ غیر سرکاری رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے فراہم کرتی ہے ٹیکنالوجی کے کے ساتھ ساتھ کے استعمال کے ذریعے کے مطابق فراہم کر میں بھی کو تیز

پڑھیں:

الجبیل: پی ای ایف کی جانب سےایگزیکٹوبزنس اینڈ پروفیشنل سمٹ کا انعقاد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سعودی عرب میں پاکستانی ایگزیکٹو فورم (پی ای ایف) کی جانب سے ایگزیکٹو بزنس اینڈ پروفیشنل سمٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستانی کاروباری افراد سمیت سعودی اور دیگر غیر ملکی کاروباری افراد نے بھرپور شرکت کی اس موقعہ پر شرکاء کا کہنا تھا کہ الجبیل دنیا کا سب سے بڑا انڈسٹریل سٹی ہے جہاں پاکستانی کاروباری افراد نئے بزنس آئیڈیاز اور کاروباری مراسم کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سعودی عرب کے صعنتی شہر الجبیل میں منعقدہ ایگزیکٹو بزنس اینڈ پروفیشنل سمٹ میں منطقہ شرقیہ کے شہروں سے تعلق رکھنے والے کاروباری پاکستانیوں سمیت ایگزیکٹو اور پروفیشنلز کی بڑی تعداد موجود تھی پروگرام کے مہمان خصوصی منصور ہاشمی تھے جبکہ سفارت خانہ پاکستان کے پریس قونصلر حسیب سلطان نے خصوصی شرکت کی، اس موقعہ پر پی ای ایف کے چیرمین منیر احمد شاد اور پروگرام کے ارگنائزر راس تنورا چیپٹر کے صدر رانا کاشف رضا سمیت دیگر کا کہنا تھا کہ الجبیل دنیا کا سب سے بڑا انڈسٹریل ایریا ہے جہاں آئل اور گیس کے ذخائر سمیت دیگر تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں فروغ پاتی ہیں جن سے پاکستانی ایگزیکٹو اور پروفیشنلز بہتر انداز سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں سمٹ کا مقصد یہی ہے کہ پاکستانی باہمی روابط کو فروغ دیں اور تجربات کی روشنی آگے بڑھیں اور ہم وطنوں کے لیے ملازمتوں کے حصول کو ممکن بنائیں جس سے پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے سمٹ میں جہاں بچوں نے ملی نغموں پر ٹیبلو پیش کیے وہیں پی اے ایف کی جانب سے نمایاں کارکردگی دیکھانے والوں کو اعزازی شیلڈز سے بھی نوازا گیا۔

مسرت خلیل گلزار

متعلقہ مضامین

  • آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے بڑھتے منفی اثرات: بڑی کمپنیوں میں ملازمتوں کی کٹوتی
  •  گوگل کی مقامی موجودگی اسے پاکستان کے اسٹارٹ اپس اور کاروباری افراد کے قریب لائے گی:نائب وزیر اعطم
  • ہم نے ٹیکنالوجی میں بہت ترقی کی اور کر رہے ہیں: اسحاق ڈار
  • پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • آزاد ‘ محفوظ صحافت انصاف ‘ جمہوریت کی ضامن: سینیٹر عبدالکریم 
  • الجبیل: پی ای ایف کی جانب سےایگزیکٹوبزنس اینڈ پروفیشنل سمٹ کا انعقاد
  • پاک فوج کی کوششوں سے گوادر میں جدید ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ قائم
  • گوادر انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی : پاک فوج کی کاوشوں کا مظہر
  • امریکا میں سفیر پاکستان کا پاک-امریکا بزنس کانفرنس اینڈ ایکسپو 2025 کا افتتاح