پاکستان کے بڑے شہروں کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات لاحق، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (نیوزز ڈیسک)واٹرایڈ کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیاہے کہ لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی اور کراچی سمیت پاکستان کے متعدد شہر موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔پرانا انفراسٹرکچر، قابل استعمال پانی و صفائی کا نظام مفلوج ، منصوبوں میں واش کو شامل کیا جائے،یونیورسٹی آف بریسٹل اور کارڈف یونیورسٹی کے تعاون سے تیار کی گئی رپورٹ میں کہاگیا ہےموسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سیلاب اور پانی کی قلت رہائشی آبادیوں میں قابل استعمال پانی اور صفائی کے نظام کو مفلوج کر رہے ہیں۔رپورٹ کا عنوان”پانی اور موسمیات: شہری آبادیوں کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات“ ہے، جو یہ اجاگر کرتی ہے کہ موسمیاتی آفات کا 90 فیصد پانی سے متعلق ہیں اور جنوبی ایشیائی شہروں میں مون سون کے طریقہ کار میں شدت آئی ہے، پاکستان کے شہری انفراسٹرکچر کو اس کا مقابلہ کرنے میں دشواری ہو رہی ہے۔رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے شہری علاقوں سمیت دنیا بھرکے 20 فیصد شہر شدیدنمی یا شدید خشکی جیسے حالات کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ سیلاب میں اضافہ،صفائی کی سہولتوں کو نقصان پہنچا رہا ہے، بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن رہا ہے اور سروسز کو شدید متاثر کر رہا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ’ڈے زیرو‘کا منظر قریب آ رہاہے اورپانی کی فراہمی میں بدترین کمی واقع ہو سکتی ہے۔اس صورتحال کے تناظر میں واٹر ایڈنے پالیسی سازوں سے درخواست کی ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے موسمیاتی طور پر مضبوط واش سسٹم میں سرمایہ کاری کی جائے۔ شہری مراکز کے لیے موسمیاتی منصوبوں میں واش(WASH) کو شامل کیا جائے۔ان منصوبوں میں غریب طبقات بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کو ترجیح دی جائے۔واٹر ایڈ پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر میاں محمد جنید نے کہا کہ،”پاکستان کے شہر پہلے ہی پانی اور صفائی کے مسائل کا شکار ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی اس بحران کو مزید بڑھا رہی ہے جس سے لاکھوں لوگ خطرے میں ہیں۔ اہم شہری مراکز میں موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ خدشات ہیں کیونکہ یہا ں کا پرانا انفراسٹرکچر موسمیاتی تبدیلی کے مقابلے میں کمزور ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے
پڑھیں:
پاکستانی شہری حکومتی کارکردگی اور معاشی سمت پر کتنا اعتماد کرتے ہیں؟؛ رپورٹ
اسلام آباد:پاکستانی شہری حکومتی کارکردگی اور معاشی سمت پر کس حد تک اعتماد کرتے ہیں، اس حوالے سے اعداد و شمار سامنے آ گئے۔
پاکستان میں حکومتی پالیسیوں پر عوامی اعتماد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو گزشتہ 6 برس کے دوران اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔
بین الاقوامی سروے ادارے ’’اپسوس پاکستان‘‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی شہریوں کی بڑی تعداد اب نہ صرف ملک کی مجموعی سمت کو درست سمجھتی ہے بلکہ معاشی صورتحال میں بہتری کی بھی اُمید ظاہر کر رہی ہے۔
سروے نتائج کے مطابق 42 فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ ملک صحیح سمت میں جا رہا ہے، جو کہ گزشتہ برسوں کی نسبت ایک بڑا اضافہ ہے۔ اس کے برعکس 58 فیصد افراد نے اب بھی ملک کے راستے کو غلط قرار دیا، تاہم یہ شرح گزشتہ سروے کی نسبت 21 فیصد کم ہوئی ہے، جو ایک مثبت پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا وہ صوبہ رہا جہاں سب سے زیادہ لوگ یعنی 48 فیصد ملک کی سمت پر اعتماد ظاہر کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ معیشت کو مضبوط قرار دینے والے افراد کی شرح بھی بڑھ کر 29 فیصد تک جا پہنچی، جو پچھلے سروے کے مقابلے میں 9 فیصد کا اضافہ ہے۔
سب سے اہم پیش رفت یہ دیکھی گئی کہ پہلی بار معیشت کے مستقبل سے پُرامید افراد کی تعداد ان لوگوں سے بڑھ گئی جو حالات سے مایوس تھے۔ یہ تبدیلی عوامی سوچ میں ایک مثبت موڑ کی عکاسی کرتی ہے۔
سروے میں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ مہنگائی، بیروزگاری اور غربت جیسے مسائل پر عوام کی تشویش میں معمولی کمی آئی ہے،تاہم بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور ٹیکسوں میں اضافے جیسے امور پر شہریوں کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے، جو اب بھی فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عوامی اعتماد میں اضافہ اگرچہ خوش آئند ہے، لیکن اس اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت کو بنیادی مسائل ،خاص طور پر توانائی اور مالیاتی بوجھ کے حل پر فوری اور مستقل اقدامات کرنا ہوں گے۔