پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو بعد از مرگ اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشان پاکستان عطا کیا گیا۔ 85 ویں یوم پاکستان کے موقع پر ایوان صدر میں ملک کے لیے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو سول اعزازت دینے کی تقریب منعقد ہوئی۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان کے لیے شاندار خدمات انجام دینے پر ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو بعد از مرگ اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشان پاکستان عطا کیا۔سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا یہ اعزاز ان کی صاحبزادی صنم بھٹو نے وصول کیا۔ اس موقع پر بھٹو کے نواسے اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو، نواسی اور ایم این اے آصفہ بھٹو، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے۔ایوان صدر میں نمایاں خدمات انجام دینے والے افراد کو سول اعزازت دینے کی تقریب جاری ہے اور مختلف شبعہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو یہ اعزازات دیے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پی پی پی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے دو لخت ہونے کے بعد وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تھا۔ تاہم انہیں 1977 میں معزول کرنے کے بعد 4 اپریل 1979 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

بعد ازاں آصف علی زرداری کے پہلے دور صدارت میں بھٹو کی پھانسی کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا تھا جو گیارہ سال بعد سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔گزشتہ برس جولائی میں سپریم کورٹ نے اس ریفرنس کی متعدد سماعتوں کے بعد اپنی تفصیلی رائے جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ شفاف ٹرائل کے بغیر معصوم شخص ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا گیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ذوالفقار علی بھٹو کو پاکستان کے

پڑھیں:

معذرت کرلینے والوں کو ایک بار پھر خط کے ذریعے سول ایوارڈ لینے کی ترغیب

جشن آزادی کے موقعے پر حکومت پاکستان کی جانب سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو ان کی خدمات کے اعتراف میں سول ایوارڈز سے نوازا جاتا ہے تھا تاہم چند نام ایسے ہیں کہ جنہوں نے ایوارڈ لینے سے معذرت کرلی تھی جن میں وزیراعظم شہباز شریف اور سینیئر صحافی انصار عباسی شامل ہیں۔۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف، انصار عباسی کے علاوہ اور کس نے ایوارڈ لینے سے معذرت کی؟

یہ ایوارڈ ہر سال صحافت، فنون، ادب، تعلیم، سائنس، سماجی خدمات اور دیگر شعبوں میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی نمایاں شخصیات کو دیا جاتاہے۔ اس مرتبہ معرکہ حق میں شاندار فتح کے باعث فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سمیت افواج کے سربراہان اور آپریشن میں حصہ لینے والے پائلٹس، وزرا، صحافیوں سمیت دیگر کو بھی ایوارڈز سے نوازا گیا۔

سینیئر صحافی انصار عباسی کے مطابق ان کو جس وقت معرکہ حق کے باعث سول ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا تو انہوں نے کابینہ ڈویژن کو اگاہ کر دیا تھا کہ وہ یہ ایوارڈ وصول نہیں کرنا چاہتے اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پوری قوم اس ایوارڈ کی مستحق ہے انہوں نے کوئی ایسا کام نہیں کیا کہ ان کو اعلی سول ایوارڈ دیا جائے۔

لیکن اب ایک مرتبہ پھر انصار عباسی کو ڈپٹی سیکریٹری اعزازات کی جانب سے خط لکھا گیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ آپ کو صدر گئے مملکت نے معرکہ حق 2025 کے دوران گراں قدر خدمات کے اعتراف میں یوم ازادی کے موقعے پر پاکستان سے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا تھا لیکن اپ اس خصوصی تقریب میں شرکت نہ کر سکے تھے اس لیے اپ اپنا یہ اعزاز اب کابینہ ڈویژن سے وصول کر سکتے ہیں۔

انصار عباسی نے کہا کہ میں نے ایوارڈ لینے سے پہلی ہی  معذرت کر لی تھی اور گزارش کی تھی کہ میرا نام ایوارڈ کی فہرست سے نکال دیا جائے تاہم اب یہ خط موصول ہونے کے بعد میں پھر سے حیرانگی میں مبتلا ہو گیا ہوں کہ میرا نام فہرست سے نہیں نکالا گیا اور ایک مرتبہ پھر سے ایوارڈ وصول کرنے کے لیے مجھے خط لکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیے: 23 مارچ کو کن صحافیوں اور کھلاڑیوں کو ایوارڈز ملیں گے؟

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ خط میں مجھ سے میرے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں معلوم نہیں کہ کیا اعزاز کے ساتھ انعامی رقم بھی دی جاتی ہے۔

ذرائع کابینہ ڈویژن کے مطابق یوم آزادی کے موقع پر تقسیم ایوارڈ کی تقریب میں شرکت کے لیے آنے اور جانے اور دیگر اخراجات کے لیے ایوارڈ وصول کرنے والے کو کچھ رقم دی جاتی ہے اس رقم کی اکاؤنٹ میں منتقلی کے لیے بینک کی تفصیلات مانگی جاتی ہیں اس کے علاوہ تمام سول ایوارڈز وصول کرنے والوں کو کوئی بھی انعامی رقم نہیں ہیں دی جاتی البتہ جو افراد صدارتی ایوارڈ تمغہ برائے حسن کارکردگی (Pride of Performance ) کے لیے نامزد ہوتے ہیں ان کو ایوارڈ کے ساتھ 10 لاکھ روپے کی انعامی رقم بھی دی جاتی ہے اس کے علاوہ عسکری ایوارڈز کے ساتھ بھی انعامی رقوم دی جاتی ہیں۔ صدارتی ایوارڈ تمغہ برائے حسن کارکردگی عموماً فنکاروں، سائنسدانوں اور عمدہ فن کا مظاہرہ کرنے والوں کو دیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: صدر آصف علی زرداری نے 263 شخصیات کو 23 مارچ 2026 کو سول اعزازات دینے کی منظوری دیدی

واضح رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے آئندہ سال کے لیے 263 ملکی و غیر ملکی شخصیات کو سول اعزازات سے نوازنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ اعزازات 23 مارچ 2026 کو ہونے والی تقریب میں پیش کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انصار عباسی سول ایوارڈ خط سول ایوارڈز

متعلقہ مضامین

  • بلاول بھٹو زرداری کا اپنی سالگرہ سیلاب زدگان کے نام کرنے کا فیصلہ
  • ایشیاکپ: پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہوٹل سے اسٹیڈیم روانگی روک دی گئی،اعلی سطح مشاورت جاری
  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • پاک چین دوستی نسل در نسل آگے بڑھے گی، صدر مملکت آصف زرداری کی شنگھائی میں اعلیٰ سطح ملاقاتیں
  • دہشتگرد گروپس میں جرائم پیشہ افراد کی موجودگی کے شواہد مل رہے ہیں: آئی جی پولیس
  • خیبرپختونخوا کے کسی بھی ضلع میں چند سو سے زیادہ دہشتگرد موجود نہیں، آئی جی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے کو (ایچ-16 )ایوارڈ پر کام سے روکنے کا حکم
  • ’فری فلسطین‘ ایمی ایوارڈز میں فلسطین کے حق میں آوازیں بلند
  • سی پیک پاک چین دوستی کا عملی ثبوت، علاقائی ترقی کا منصوبہ ہے، بلاول بھٹو
  • معذرت کرلینے والوں کو ایک بار پھر خط کے ذریعے سول ایوارڈ لینے کی ترغیب