Islam Times:
2025-06-09@14:28:14 GMT

غزہ پر بمباری کا خاتمہ ہونا چاہئے، پوپ فرانسس

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

غزہ پر بمباری کا خاتمہ ہونا چاہئے، پوپ فرانسس

اپنے ایک جاری بیان میں عیسائیوں کے روحانی پیشواء کا کہنا تھا کہ میں غزہ پر دوبارہ سے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی قتل و غارتگری پر پریشان ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشواء پوپ فرانسس روم کے ایک ہسپتال میں 5 ہفتوں سے زیر علاج ہیں۔ آج اپنے معالجے کے دوران پوپ فرانسس کھڑکی پر آئے اور اپنے مداحوں کی محبتوں کا شکریہ کا ادا کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے دیدار کو آئے ہوئے لوگوں کی جانب کھڑکی سے ہاتھ ہلایا اور انہیں سلام کیا۔ پوپ فرانسس ایک عرصے سے سانس میں مشکل کی وجہ سے اٹلی کے حِملی ہسپتال میں داخل ہیں جہاں ڈاکٹرز نے انہیں دو ماہ کے بیڈ ریسٹ کے لئے داخل کیا ہے۔ 88 سال پوپ فرانسس اپنے پیروکاروں کو اپنی جھلک دکھانے کے بعد واپس بیڈ پر چلے گئے۔ اس دوران ویٹیکن سٹی نے پوپ فرانسس کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیانیہ جاری کیا۔ جس میں انہوں نے دنیا بھر میں ہونے والے مسائل جیسے عالمی امن، غزہ کی پٹی پر دوبارہ سے صیہونی حملے اور آذربائیجان و آرمینیاء کے درمیان امن معاہدے کے بارے میں اظہار خیال کیا۔

انہوں نے غزہ اور دنیا کے دیگر حصوں میں اشتعال انگیزی کے خاتمے پر زور دیا۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشواء نے فلسطینیوں کے لئے دعا کی۔ اس بابت انہوں نے کہا کہ میں غزہ پر دوبارہ سے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی قتل و غارت گری پر پریشان ہوں۔ انہوں نے فوری طور پر ان حملوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جنگ بندی اور تمام قیدیوں کی واپسی کے لئے ضروری بات چیت کے لئے جرات کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورت حال نہایت سنگین ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اس صورت حال کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پوپ فرانسس انہوں نے کے لئے

پڑھیں:

عید کے دوران صرف 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 100 سے زائد فلسطینی شہید

غزہ: عید الاضحی کے پرمسرت موقع پر بھی غزہ میں اسرائیلی بمباری جاری رہی، جس کے نتیجے میں صرف 24 گھنٹوں کے دوران 100 سے زائد فلسطینی شہید اور 393 زخمی ہو چکے ہیں۔

آج صبح سے اب تک 21 فلسطینی شہادتیں ہو چکی ہیں۔ اسرائیلی فضائی حملے خاص طور پر جبالیا، بیت لاہیا، غزہ سٹی اور خان یونس میں کیے گئے، جہاں گھروں اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔

خان یونس کے علاقے المَواسی میں ایک ڈرون حملے نے ان خیموں کو نشانہ بنایا جو اسرائیل نے خود "محفوظ زون" قرار دیے تھے۔ اس حملے میں دو بچیوں سمیت پانچ فلسطینی شہید ہوئے۔

ادھر مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں، جن میں عروہ، جلازون، کفر مالک، بلاطہ اور الخضر جیسے شہروں سے کئی فلسطینی گرفتار کیے گئے۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق ایندھن کی شدید قلت کے باعث اسپتالوں کو اگلے 48 گھنٹوں میں "قبرستان" بن جانے کا خطرہ ہے۔

ڈائریکٹر منیر البورش نے کہا کہ اسرائیلی افواج ایندھن کی رسائی روک رہی ہیں، جس سے جنریٹرز بند اور طبی سہولیات مفلوج ہو چکی ہیں۔

اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ کی 93 فیصد آبادی شدید غذائی قلت کا شکار ہو چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق تقریباً 20 لاکھ افراد فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔ امدادی مراکز پر اسرائیلی فائرنگ سے گزشتہ 8 دن میں 100 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔

7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی جنگ میں اب تک 54,880 فلسطینی شہید اور 126,227 زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ 90 فیصد آبادی بےگھر ہو چکی ہے۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو اور سابق وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم پر وارنٹ جاری کیے ہیں، جبکہ عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) میں اسرائیل پر نسل کشی کا مقدمہ بھی زیرِ سماعت ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکادعویٰ
  • شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں، لیاقت بلوچ
  • وزیراعظم سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • عید کے دوران صرف 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • مراد علی شاہ کا سندھ کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا اعلان
  • 90 فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • عید پر صحیح جانور چننا بچوں کا کھیل نہیں، جرمن سفیر ایلفرڈ گرانیس
  • قربانی کیلئے جانوروں کی تعداد زیادہ ہونا چاہیئے یا قیمتی جانور ؟ جانئے