یکم اپریل سے ٹول ٹیکس میں رواں مالی سال چوتھی بار اضافے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2025ء)ملک میں یکم اپریل سے ٹول ٹیکس میں رواں مالی سال چوتھی بار اضافے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ ای) نے یکم اپریل سے قومی شاہراہوں اور موٹرویز پر ٹول ٹیکس میں ایک اور اضافے کا اعلان کیا ہے، رواں مالی سال کے دوران ٹول ٹیکس میں یہ چوتھا اضافہ ہے، آخری بار یہ اضافہ یکم جنوری کو کیا گیا تھا۔
این ایچ اے کا اپنی ویب سائٹ پر کہنا ہے کہ گاڑیوں کے لیے ٹول چارجز 70 روپے، وینز کے لیے 150 روپے اور بسوں کے لیے 250 روپے ہوں گے، دو اور تین ایکسل والے ٹرکوں پر 300 روپے جب کہ بڑے ٹرکوں سے 550 روپے وصول کیے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ ایم 1، ایم 3، ایم 4، ایم 5، ایم 14 اور ای 35 سمیت کئی بڑی موٹر ویز پر نمایاں اضافہ کیا گیا ہے، ایم ون اسلام آباد پشاور موٹروے پر گاڑیوں کا ٹول ٹیکس 500 روپے سے بڑھا کر 550 روپے کر دیا گیا ہے، ایم تھری، لاہور عبدالحکیم موٹروے پر ٹول 700 روپے سے بڑھ کر 800 روپے ہو گیا ہے، اسی طرح ایم فور پنڈی بھٹیاں فیصل آباد ملتان روٹ پر گاڑیوں کے ٹول کی قیمت 950 روپے سے بڑھا کر 1ہزار 50 روپے کردیا گیا۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ ایم فائیو ملتان سکھر موٹر وے پر گاڑیوں کے ٹول کی قیمت 1 ہزار 100 روپے سے بڑھا کر 1 ہزار 200 روپے کردی گئی ہے، ایم 14 ڈیرہ اسماعیل خان سے ہکلہ موٹروے پر ٹول 600 روپے سے بڑھا کر 650 روپے، ای 35 حسن ابدال حویلیاں مانسہرہ پر گاڑیوں کے لیے ٹول 250 روپے سے بڑھا کر 300 روپے کردیا گیا، بڑی گاڑیوں کے لیے ان موٹر ویز پر ٹول ریٹ 850 روپے سے 5 ہزار 750 روپے تک مقرر کیا گیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روپے سے بڑھا کر ٹول ٹیکس میں پر گاڑیوں گاڑیوں کے روپے کر کے لیے پر ٹول گیا ہے
پڑھیں:
حکومت کا استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں میں ترامیم کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-08-27
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں میں ترامیم کا فیصلہ کرلیا، ترامیم کا مقصد اصل اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت اور غلط استعمال روکنا ہے، بیگیج، گفٹ اورٹرانسفر آف ریذیڈنس اسکیموں میں یکسانیت کی تجاویز بھی زیر غور ہیں، ترامیم کی منظوری کے لیے سمری کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی میں پیش کی جائے گی۔ وزارت تجارت کے اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال اورمعاون خصوصی صنعت و پیداوار ہارون اختر کی زیر صدارت آٹو انڈسٹری سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس ایسسریز مینوفیکچررز اور پاکستان آٹوموٹیو منیوفیکچررز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بھی شرکت کی- اجلاس میں آٹوپالیسی، استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد اورانڈسٹریل فسیلیٹیشن پر مشاورت کی گئی، وزیر تجارت کا کہنا ہے کہ ستعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد میں بدعنوانی روکی جائے گی، کمرشل درآمد میں بدعنوانی پری شپمنٹ اور پوسٹ شپمنٹ انسپیکشن سے روکی جائے گی، معیاری کنٹرول، واضح درآمدی قواعد سے شفافیت،انڈسٹری کی ترقی کو فروغ دیا جائے گا- انہوں نے کہاکہ حکومت کا مقصد درآمدات کے غلط استعمال پر قابو پانا اور اس کے ساتھ ساتھ مقامی پیداوار، عالمی مسابقت کو فروغ دینا ہے- اعلامیے کے مطابق استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں میں ترامیم کے لیے تجاویز تیار کی جا رہی ہیں تاکہ اصل اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت اور غلط استعمال روکا جا سکے، کمرشل استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عاید ہے،گاڑیوں کی درآمد پرڈیوٹی کوہر سال بتدریج کم کیاجائے گا۔ اعلامیہ کے مطابق بیگیج، گفٹ اورٹرانسفر آف ریذیڈنس اسکیموں میں یکسانیت کی تجویز پرغورکیا گیا، اس موقع پر معاون خصوصی ہارون اختر خان نے کہاکہ وزارتِ تجارت اور وزارتِ صنعت کے درمیان قریبی رابطہ ضروری ہیتاکہ پائیدار آٹو سیکٹر تشکیل دیا جا سکے۔ اعلامیہ کے مطابق پی اے اے پی اے ایم اور پی اے ایم اے نے لوکلائزیشن، وینڈر ڈیولپمنٹ، ٹیرف اسٹرکچر اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سے متعلق تجاویز پیش کیں۔