افغانستان میں زیرحراست برطانوی جوڑے کا ٹرائل تاخیر کا شکار، خاندان کو صحت سے متعلق خدشات
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
افغانستان میں زیرحراست برطانوی نژاد جوڑے کا ٹرائل تاخیر کا شکار ہوگیا ہے جس کے بعد ان کے خاندان کے معمر جوڑے کی صحت سے متعلق خدشات بڑھ گئے ہیں۔
افغانستان میں تعلیمی پروگرام چلانے والے معمر جوڑے کو طالبان حکام نے گزشتہ 2 مہینوں سے قید میں رکھا ہوا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیٹر رینولڈز کی عمر 79 جبکہ ان کی اہلیہ باربی کی عمر 75 سال ہے جو پچھلے 18 سالوں سے افغانستان میں مقیم تھے اور افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد بھی وہیں رہے، ان کے پاس افغانستان کی شہریت بھی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں گرفتار برطانوی جوڑا کون ہے؟
ہفتے کے روز دونوں کو ہتھکڑیوں کے ساتھ کابل کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا تاہم مقدمہ شروع ہونے سے قبل انہیں اطلاع دی گئی کہ ان کے جج کو تبدیل کیا گیا ہے جس کے بعد ان کے کیس کی سماعت تاخیر کا شکار ہوگیا۔
ان کی بیٹی نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ ان کے والدین کو جس سخت سیکیورٹی کی حامل جیل میں رکھا گیا ہے وہاں حالات انتہائی سخت ہیں، ان کی والدہ کی صحت خوراک کی کمی کی وجہ سے بگڑ گئی ہے اور انہیں دن میں سرف ایک بار کھانا دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: افغان طالبان نے گرفتار برطانوی جوڑے کو ہائی سیکیورٹی جیل میں منتقل کردیا
ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد کی صحت بھی تیزی سے خراب ہورہی ہے اور ان کے سر اور بائیں ہاتھ میں بھی رعشہ پیدا ہوگیا ہے، ان کے والدین کے خلاف نہ ہی کوئی الزامات ہیں اور نہ ہی کسی جرم میں ملوث ہونے کے شواہد عدالت میں جمع کیے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک مہینے سے قید پیٹر رینولڈز اور ان کی اہلیہ افغانستان میں ’ری بلڈ‘ نامی ایک تنظیم چلاتے تھے جو تعلیمی اور کاروباری شعبے اور حکومتی اداروں میں افراد کو تربیت دیتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Afghanistan arrest BRITISH COUPLE افغانستان برطانوی جوڑا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان برطانوی جوڑا افغانستان میں
پڑھیں:
پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے طالبان حکومت سے واضح مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مکمل طور پر لاتعلقی اختیار کرے اور اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔
دفتر خارجہ نے افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کو دو ٹوک پیغام دیا کہ طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ دہشت گرد گروہ افغانستان کی سرزمین پر پناہ لے کر پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں۔
اعلیٰ سفارتی ذرائع کے مطابق، ایڈیشنل فارن سیکرٹری سید علی اسد گیلانی نے افغان نمائندے کو آگاہ کیا کہ ’’فتنہ الخوارج‘‘ دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر پاکستان کو سخت تشویش ہے، کیونکہ یہ عناصر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی مالی امداد اور سرپرستی میں کام کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان دبئی سے اسلام آباد واپس پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ ایک غیر علانیہ مشن پر موجود تھے۔ وہ اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کریں گے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے کابل کا دورہ کریں گے۔