کابینہ اراکین کی تنخواہوں کا معاملہ، حقیقت کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
ملکی معاشی حالات کے پیش نظر وفاقی کابینہ اور اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات پر ہر دور میں سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں، وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وی نیوز کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ کا کوئی بھی رکن تنخواہ وصول نہیں کررہا۔
جس کے بعد اگلے ہی روز وفاقی کابینہ نے وزرا، وزرائے مملکت اور مشیروں کی تنخواہوں میں 188 فیصد تک اضافے کی منظوری دی، جس کے بعد وفاقی وزرا کی تنخواہ 2 لاکھ سے بڑھ کر 5 لاکھ 19 ہزار ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں غیرمعمولی اضافہ، کابینہ نے سمری کی منظوری دیدی
وفاقی کابینہ کی جانب سے سرکولیشن سمری کے ذریعے تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دی گئی ہے، جس کے بعد وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور مشیر کی تنخواہ 5 لاکھ 19 ہزار روپے ہوگئی ہے۔
وزرا، وزرائے مملکت اور مشیروں کی تنخواہ میں 188 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، اس سے قبل وفاقی وزیر 2 لاکھ اور وزیر مملکت ایک لاکھ 80 ہزار روپے تنخواہ وصول کرتا تھا۔
مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ کی موجودہ تعداد اب بھی قانونی گنجائش سے کم ہے، رانا ثنا اللہ
واضح رہے کہ 2 ماہ قبل اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ اور مراعات وفاقی سیکریٹری کے برابر کرنے کی منظوری فائنانس کمیٹی نے متفقہ طور پر دی تھی۔
وی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کابینہ ایک سال سے کام کر رہی ہے، کابینہ ارکان تنخواہ نہیں لے رہے ہیں اور وفاقی کابینہ کو جو مراعات دی جارہی ہیں وہ بھی ویسی نہیں، جو ماضی میں کابینہ ارکان کو فراہم کی جاتی تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تنخواہ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کابینہ مراعات وزرا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تنخواہ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کابینہ مراعات وی نیوز وفاقی کابینہ کی تنخواہوں وفاقی وزیر کی منظوری کی تنخواہ
پڑھیں:
فیکٹری کے ایک ملازم کے اکاؤنٹ میں تمام ملازمین کی تنخواہ ٹرانسفر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس میں ایک فیکٹری ملازم کو غلطی سے تمام ملازمین کی تنخواہ ایک ساتھ وصول ہوگئی۔ تاہم جب کمپنی نے اس سے واپسی کا مطالبہ کیا تو اس نے انکار کردیا۔
خانٹی مانسیسک میں ایک فیکٹری نے اپنے ورکر ولادیمیر ریچاگوف پر 7 ملین روبلز (87,000 ڈالرز) واپس کرنے سے انکار پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ یہ رقم سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے غلطی سے ملازم کو وصول ہوگئی تھی۔ جب اسے اپنی بینکنگ ایپ سے رقم کی اطلاع موصول ہوئی تو ولادیمیر ریچاگوف کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ اس نے 7,112,254 روبل (87,000 ڈالرز) کی رقم کو بونس سمجھا۔
ملازم کے ساتھیوں کے درمیان اگرچہ یہ افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ ان کی فیکٹری ان کے لیے ایک نفع بخش سال کے بعد 13ویں تنخواہ تیار کر رہی ہے، لیکن اس نے کبھی بھی اس طرح کی توقع نہیں کی تھی۔
لیکن یہ کروڑ پتی بننے کی اس کی خوشی کچھ ہی دیر کے لیے رہی کیونکہ اسے جلد ہی محکمہ اکاؤنٹنگ سے فون کالز موصول ہونے لگیں کہ اسے غلطی سے 7 ملین روبل منتقل کر دیے گئے ہیں اور اسے واپس کرنا پڑے گا۔
لیکن آن لائن کچھ تحقیق کرنے کے بعد ولادیمیر نے ایک تکنیکی error کی نشاندہی کی بنا پر رقم واپس کرنے سے انکار کردیا اور اب کیس سپریم کورٹ میں داخل کرادیا گیا ہے جہاں اس کا حتمی فیصلہ ہوگا۔