UrduPoint:
2025-04-26@01:47:41 GMT

جرمنی میں نسل پرستی، استثنا نہیں معمول

اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT

جرمنی میں نسل پرستی، استثنا نہیں معمول

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مارچ 2025ء) فاطمہ برلن میں ایک نرسری اسکول ٹیچر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں کام پر جاتے ہوئے صبح ہی سے امتیازی رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا ہے، ''‘‘دوسرے ڈرائیور مجھے عجیب نظروں سے دیکھتے ہیں۔‘‘

وہ اسٹائلش لباس پہنتی ہیں اور سر پر اسکارف لیتی ہیں۔ ''میری نرسری ٹیچنگ ٹریننگ پروگرام کی ایک انسٹرکٹر نے ایک بار مجھے کہا تھا کہ ان کی نظر میں سر پر اسکارف پہننا حفظانِ صحت کے خلاف ہے۔

‘‘

فاطمہ نے اپنی ٹریننگ بہترین نمبروں کے ساتھ مکمل کی لیکن پھر بھی انہیں ملازمت حاصل کرنے میں مشکلات پیش آئیں۔ حالانکہ جرمنی بالخصوص برلن میں نرسری اسکول ٹیچرز کی شدید ضرورت ہے، مگر انہیں لگتا ہے کہ اسکارف پہننے کی وجہ سے ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

ہانا بھی برلن میں ہی رہتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ''میں کچھ علاقوں میں جانے کی ہمت ہی نہیں کرتی۔

‘‘

جب وہ اپنے بچوں کے ساتھ میٹرو میں سفر کرتی ہیں تو ان کے بچوں اور ان کےسیاہ بالوں کی وجہ سے انہیں اکثر ''احمقانہ جملوں‘‘ کا سامنا ہوتا ہے۔ ''لوگ کہتے ہیں کہ اپنے ملک واپس جاؤ۔‘‘

’’نسل پرستی اتفاقیہ نہیں ہوتی‘‘

جرمن سینٹر فار انٹیگریشن اینڈ مائیگریشن ریسرچ کی جانب سے شائع ہونے والی اس رپورٹ کی شریک مصنفہ آئلین مینگی کہتی ہیں، ''امتیازی سلوک کے واقعات اتفاقیہ نہیں ہوتے۔

‘‘ یہ جرمنی میں نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے حوالے سے کی جانے والی سب سے جامع تحقیقات میں سے ایک ہے، جس میں ملک بھر سے تقریباً دس ہزار افراد شامل کیے گئے۔

مارچ 2025 کی اس رپورٹ کے نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ وہ افراد جو دوسروں کو ظاہری طور پر مسلمان یا تارکِ وطن لگتے ہیں، وہ زیادہ متاثر ہوتے ہیں، خواہ وہ حقیقتاً تارکِ وطن ہوں یا نہ ہوں۔

کچھ لوگ اسکارف پہننے کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں، جیسے فاطمہ، اور کچھ لوگ اپنی جلد کے رنگ یا ہانا کی طرح اپنے سیاہ بالوں کی وجہ سے، ان امتیازی رویوں کا سامنا کرتے ہیں۔

اس تحفیق میں شامل نصف سے زائد افراد ایسے ہیں جنہیں ماہانہ کم از کم ایک بار امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

نسل پرستی مزید واضح ہوتی جا رہی ہے

مسلمان خواتین اور سیاہ فام افراد اس رویے سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 60 فیصد سے زائد لوگ روزمرہ زندگی میں امتیازی سلوک کا باقاعدگی سے شکار ہوتے ہیں۔ ریسزم مانیٹر کے سربراہ جہان سینانوغلو نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہم دیکھ رہے ہیں کہ جرمن معاشرے میں امتیازی سلوک کے تجربات متنوع انداز سے تقسیم ہیں۔ نسل پرستی اب مزید واضح شکل اختیار کر رہی ہے اور معاشرتی رویوں کے مطابق خود کو ڈھال رہی ہے۔

‘‘

سنانوغلو نے تحقیق کے نتائج کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جرمن معاشرے میں اکثریت سمجھتی ہے کہ نسلی اور مذہبی اقلیتیں بہت زیادہ سیاسی حقوق کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ''اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعض سماجی گروہوں کو اب بھی سیاسی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔‘‘ سینانوغلو کے مطابق جرمنی کی آبادی کے پانچویں حصے میں نسل پرستانہ نظریات جڑیں مضبوط کر چکے ہیں۔

نسل پرستی نفسیاتی تکلیف کا باعث بنتی ہے سنانوغلو کہتے ہیں کہ تعصب اور سماجی بے دخلی کے سنگین نتائج نکلتے ہیں۔ ''امتیازی سلوک اور نسل پرستی کا سامنا جتنا زیادہ ہوگا، بے چینی اور ڈپریشن اتنا ہی بڑھے گا۔ سماجی اداروں پر اعتماد بھی کم ہوتا جاتا ہے۔‘‘

اس رپورٹ کے مصنفین نے تنقید کی کہ جرمنی میں سیاسی جماعتیں اکثر نسل پرستی کو ایک معمولی مسئلہ قرار دے کر نظرانداز کر دیتی ہیں۔

ریسرچ سینٹر کی سربراہ نائیکا فوروٹان کہتی ہیں، '' جرمنی میں ہر تیسرا خاندان تارکینِ وطن کی تاریخ سے جڑا ہے۔ امتیازی تجربات معاشرے کے ایک بڑے حصے کو متاثر کرتے ہیں۔‘‘

وفاقی کمشنر برائے امتیازی رویہ فیردا آٹامن کے مطابق '' یہ تحقیق واضح طور پر سیاست دانوں کے لیے ایک ٹاسک ہے۔ جرمنی میں امتیازی رویوں کے انسداد سے متعلق قوانین انتہائی کمزور ہیں۔ اس تحقیق سے واضح ہوتا ہے کہ لوگوں کو بہتر تحفظ کی ضرورت ہے۔‘‘

ع ت، ک م (ہانس فائفر )

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امتیازی سلوک نسل پرستی کی وجہ سے کا سامنا کے مطابق ہوتا ہے

پڑھیں:

عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت

عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔

سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔

سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔

جسٹس صلاح الدین پنہو نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنا لیے،ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا، وزیر خزانہ نہتے افراد پر بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں، فالس فلیگ ڈرامہ رچانا بھارتی روایت ہے، جلیل عباس جیلانی پاکستان کے کارڈینل جوزف کاٹس بھی نئے پوپ کے انتخاب میں حصہ لیں گے بھارتی فالس فلیگ آپریشن کا مقصد تحریکِ آزادی کشمیر کو بدنام کرنا ہے، مشعال ملک پی آئی اے کی نجکاری، حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے نام سے خود مختار ادارہ قائم خیبرپختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر انتخابات کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • چینی چھوڑنے سے فائدہ ہوتا ہے یا نقصان؟وہ حقائق جو سب کومعلوم نہیں
  • جرمنی کو ایک اور ممکنہ کساد بازاری کا سامنا، بنڈس بینک
  • شادی سے پہلے لڑکی سے اسکی تنخواہ پوچھنے والا مرد، مرد نہیں ہوتا، خلیل الرحمان قمر
  • جرمنی شامی مہاجرین کو اپنے گھر جانے کی اجازت دینا چاہتا ہے
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
  • پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے:شاہد خاقان عباسی
  • پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، شاہد خاقان عباسی
  • کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، شاہد خاقان عباسی
  • کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے: شاہد خاقان عباسی
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت