گھر سے بھاگ کر ایک ہونیوالے جوڑے کی 64 سال بعد باضابطہ شادی
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
ممبئی(ویب ڈیسک)بھارت میں گھر سے بھاگنے کے 64 سال بعد بزرگ جوڑے ہرش اور مرودوکی شادی کی تقریب کا شاندار اہتمام کیا گیا-
باغی ٹی وی : پسند کی شادی کے لئے گھر سے بھاگنے کے 64 سال بعد بزرگ جوڑے ہرش اور مرودوکی شادی کی تقریب کا شاندار اہتمام دیکھنے میں آیا جس میں خاندان بھر کے تمام افراد نے شرکت کی اور اس شادی کی تقریب کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔
بھارتی ڈیزائنر کانکو تھاپا نامی سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بزرگ جوڑے کی شادی کی تصاویر شیئر کی گئی ہیں جن میں ہرش کو سر پر پگڑی اور گلے میں ہار پہنے جب کہ مرودو کو لال خوبصورت عروسی ساڑھی میں انتہائی خوش دیکھا جاسکتا ہے۔
پوسٹ کے مطابق’ ہرش اور مرودو کا تعلق بھارت کے شہر گجرات سے ہے جن کی محبت کا آغاز 1960کی دہائی میں اس وقت ہوا جب پسند کی شادی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا،ہرش، ایک جین آدمی، اور مرودو، ایک ہندو عورت تھی-
پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہرش اور مرودو کی پہلی ملاقات اسکول میں ہوئی جس کے بعد دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہوگئی اور پھر دونوں کے درمیان خطوط کا تبادلہ ہونے لگا لیکن جب اس محبت کی اطلاع ہرش اور مرودو کے گھر والوں کو ملی تو دونوں خاندانوں نے اس محبت کی شدید مخالفت کی-
پوسٹ کے مطابق ’خاندانی دباؤ ملنے پر ہرش اور مرودو نے گھر سے بھاگ کر ہمیشہ کیلئے ایک ہوجانے کا فیصلہ کیا، اس وقت مرودو 10 روپے کی ساڑھی پہنے ہرش کی زندگی میں ہمیشہ کیلئے شامل ہوگئیں‘۔
انہوں نے اپنی زندگی کو شروع سے بنایا، یہ ثابت کیا کہ محبت تقریبات کے بارے میں نہیں ہے بلکہ ہر اونچ نیچ میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونے کے بارے میں ہے آہستہ آہستہ، ان کی محبت اور استقامت ان کے خاندانوں پر جیت گئی۔ ان کے بچے اور بعد میں، پوتے ان کی لچک اور لگن کی ناقابل یقین کہانی سن کر بڑے ہوئے۔
اور اس سال، ہرش اور مرودو کی شادی کی 64 ویں سالگرہ پر ان کے نواسے نواسیوں ، پوتے پوتیو ں ان کیلئے شاندار شادی کا اہتما م کیا گیا جس میں خاندان بھر کے افراد نے شرکت کی۔
مزیدپڑھیں:وفاقی حکومت کے تحت تعینات پروفیشنلز کو کتنا ڈیلی الاؤنس ملے گا؟ اہم فیصلہ کر لیا گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہرش اور مرودو کی شادی کی گھر سے
پڑھیں:
اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
جمیعت علمائے اسلام ف (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم موجودہ اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کے حق میں کراچی میں ملین مارچ کیا ، 27 اپریل کو لاہور میں بھی ملین مارچ ہوگا، پنجاب کے عوام فلسطینیوں کے حق میں ایک آوازہوں گے، 11 مئی کو پشاور میں جبکہ 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی آواز دنیا تک پہنچتی ہے اور مسلم دنیا کے حکمرانوں کو بھی جھنجھوڑ رہی ہے اور خود مسلم امہ کی بھی آواز بن رہی ہے، یہ شرف پاکستان کو حاصل ہے تو ہمیں اللہ کا شکرگزار ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا اس وقت ملک اور خصوصاً خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، حکومتی رٹ نہیں ہے، مسلح گروہ دندناتے پھر رہے ہیں، عوام نہ بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں نہ ان کے لیے کما سکتے ہیں، کاروباری برادری سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، اس حوالے سے حکومتی کارکردگی زیرو ہے، حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان و مال کو حفاظت فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا ہے کہ دھاندلی کی نتیجے میں قائم ہونے والی صوبائی اور وفاقی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، جے یو آئی ف کو امتیاز حاصل ہے کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نتائج تسلیم نہیں کیے، 2024 کے الیکشنز کے بارے میں بھی یہی موقف ہے، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے ہی پلیٹ فارم سے ہی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، الیکشن، غزہ اور صوبوں کے حقوق کے بارے میں ہمارا جو موقف ہے ان پر جمیعت علمائے اسلام (ف) اپنے پلیٹ فارم سے ہی میدان میں رہے گی، البتہٰ روزمرہ معاملات میں کچھ مشترک امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں سے اشتراک کی ضرورت ہو تو اس کے لیے اسٹریٹیجی جماعت کی شوریٰ کمیٹی طے کرے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اتحاد صرف حکومتی بینچوں کا ہوتا ہے، اپوزیشن میں باضابطہ اتحاد کا تصور نہیں ہوتا، اپوزیشن کا ابھی تک باضابطہ اتحاد موجود نہیں ہے تاہم ہم باہمی رابطوں کو برقرار رکھیں گے لیکن اپوزیشن کے باقاعدہ اتحاد پر ہماری مجلس عمومی آمادہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل کو خیبر پختونخوا میں پیش کیا جارہا ہے اور بلوچستان میں پیش ہوا ہے، ہماری مجلس عمومی نے اسے مسترد کیا ہے، بلوچستان میں ہمارے جن ممبران نے اس قانون کو ووٹ دیا ہے، ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے، ان کے جواب سے جماعت مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ ان کی رکنیت ختم کی جائے گی، ہمیں اسمبلی میں اپنی تعداد کی پروا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
maualana fazl ur rehman الیکشنز پریس کانفرنس پی ٹی آئی اتحاد غزہ مولانا فضل الرحمان