پنجاب حکومت کا کسانوں کو بڑا جھٹکا
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 مارچ2025ء) پنجاب حکومت کا کسانوں کو بڑا جھٹکا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے کسانوں کو صوبائی حکومت نے مسلسل دوسرے سال گندم کی خریداری کے معاملے پر کوئی لفٹ نہ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق مریم نواز حکومت نے رواں سال بھی کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبائی حکومت کے اس فیصلے کے باعث کسانوں کو مارکیٹ میں گندم کی صرف 2500 روپے سے 2700 روپے فی من قیمت ملنے کا امکان ہے۔
اس حوالے سے چیئرمین پاکستان کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال کی طرح رواں سال بھی حکومت کسانوں سے گندم نہیں خرید رہی، انہوں نے پیشکش کی ہے کہ حکومت کسانوں کو منافع کی ادائیگی کے بجائے صرف پیداواری لاگت ادا کرکے گندم خریدلے۔(جاری ہے)
اپنے بیان میں خالد حسین باٹھ نے کہا کہ کسان نہیں چاہتے کہ غریبوں کو آٹا مہنگا ملے، اگر حکومت چاہتی ہے کہ غریبوں کو آٹا سستا ملے تو ہم سے مذاکرات کرے۔
چیئرمین پاکستان کسان اتحاد نے تجویز دی کہ حکومت کسانوں کو منافع کے بجائے صرف گندم کی پیداواری لاگت ادا کر دے، غریب کسان مشکل میں ہیں، ایسا رویہ روا رکھا گیا تو آئندہ فصل میں کوئی کسان گندم کی فصل نہیں اگائے گا اور ملک کو مسائل کو سامنا کرنا پڑے گا۔خالد حسین باٹھ نے گندم نہ خریدنے پر احتجاج کی دھمکی بھی دی، اور کہا کہ اگر حکومت نے غریب کسانوں سے گندم نہ خریدی تو پھر احتجاج کا حق استعمال کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کسان نے جس محنت سے گندم اگائی، اس کی پذیرائی کے بجائے اسے فصل کی لاگت سے بھی محروم کر دیا گیا، جو سراسر نا انصافی اور زیادتی ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کسانوں کو گندم کی
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
کراچی:سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔
محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔
سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔