پاکستانی صحافیوں کا دورۂ اسرائیل، حکومت نے نوٹس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
دفتر خارجہ کے ترجمان نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق، بشمول 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت نے پاکستانی صحافیوں کے اسرائیل جانے سے متعلق رپورٹس کا نوٹس لے لیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے میڈیا بریفنگ کے دوران پاکستانی صحافیوں کے دورۂ اسرائیل سے متعلق سوالات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومتِ پاکستان نے پاکستانی صحافیوں کے اسرائیل جانے سے متعلق رپورٹس کا نوٹس لیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستانی پاسپورٹ پر واضح طور پر درج ہے کہ یہ ’’اسرائیل کے سفر‘‘ کے لیے کارآمد نہیں، لہٰذا، موجودہ قوانین کے تحت ایسا کوئی دورہ ممکن نہیں اور نہ ہی پاکستان کا اسرائیل کے حوالے سے کوئی مؤقف تبدیل ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق، بشمول 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی امنگوں اور اقوامِ متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلے کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستانی صحافیوں کہا کہ
پڑھیں:
غزہ کا سیاسی و انتظامی نظام فلسطینی اتھارٹی کے ہاتھ میں ہونا چاہیے: استنبول اجلاس کا اعلامیہ جاری
ترکیہ کے شہر استنبول میں ترکیہ، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن، پاکستان اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ نے غزہ کی موجودہ صورتحال پر ایک اہم اجلاس منعقد کیا، جس کے مشترکہ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے ہاتھ میں دیا جائے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غزہ کا انتظام فلسطینی عوام کے حوالے کیا جائے اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے اور انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں دور کرے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پہنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ غزہ میں کم از کم 600 امدادی ٹرک اور 50 ایندھن کی گاڑیاں بغیر کسی تاخیر کے داخل کی جائیں۔
Deputy Prime Minister/Foreign Minister Senator Mohammad Ishaq Dar @MIshaqDar50 along with other Arab-Islamic Foreign Ministers, deliberated on the way forward for a lasting ceasefire and sustainable peace in Gaza.
The leaders jointly called for urgent humanitarian aid for the… pic.twitter.com/sPG2sz1uXm
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) November 3, 2025
مشترکہ اعلامیہ میں فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی قومی نمائندگی کے احترام کو ضروری قرار دیا گیا ہے، اور کہا گیا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے غزہ کا سیاسی و انتظامی نظام فلسطینی اتھارٹی کے ہاتھ میں ہونا چاہیے، نہ کہ بیرونی قوتوں کے زیرِ انتظام ہو۔
اعلامیہ میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ غزہ میں ایک غیر جانبدار فورس تشکیل دی جائے جو امن کی نگرانی کرے اور انسانی امداد کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے باوجود حملے جاری رکھنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے جنگ بندی کے بعد بھی حملوں میں قریباً 250 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فیدان نے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ غزہ میں بین الاقوامی فورسز کی تعیناتی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مینڈیٹ پر کام جاری ہے اور اس فریم ورک کی تکمیل کے بعد ہی افواج کی تعیناتی کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ استنبول اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی، اور پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔
مزید پڑھیں: غزہ امن سربراہ اجلاس: صدر ٹرمپ سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات، گرمجوشی سے مصافحہ
اس سے قبل غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالث ملکوں نے معاہدے پر دستخط کیے تھے، تاہم اسرائیل کی جانب سے اس کے باوجود غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ جس کی پاکستان نے مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews استنبول اجلاس ٹرمپ امن منصوبہ غزہ انتظام فلسطینی اتھارٹی وی نیوز