سلامتی کونسل: پاکستان کا مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے عملی اقدامات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
نیو یارک:
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کو موثر انداز میں اٹھاتے ہوئے عالمی امن کے قیام کے لیے تنازعات کی بنیادی وجوہات کے حل پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ مشن کے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے سلامتی کونسل میں منعقدہ کھلی بحث میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر آج بھی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے اور اس کا منصفانہ اور حتمی حل ابھی تک باقی ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور تنازع کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے عملی اقدامات کرے۔
طارق فاطمی نے خطاب میں پاکستان کے عالمی امن مشنز میں کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان سب سے طویل عرصے سے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں خدمات انجام دینے والے ممالک میں شامل ہے اور امن قائم کرنے والے کمیشن کا بانی رکن بھی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک پاکستان نے 48 مختلف امن مشنز میں 2 لاکھ 35 ہزار سے زائد امن اہلکار تعینات کیے، 181 پاکستانی اہلکار عالمی امن و سلامتی کی خاطر اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں۔
اس وقت بھی 3,267 سے زائد پاکستانی مرد و خواتین 7 مختلف اقوام متحدہ امن مشنز میں خدمات انجام دے رہے ہیں، جو عالمی استحکام اور امن کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل وابستگی کا ثبوت ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے لیے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-22
جینوا (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کے بے بنیاد دعوؤں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ پاکستانی مندوب سرفراز احمد گوہر نے اپنے حق جواب کے استعمال میں کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ ظاہر کیا گیا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اسے کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔سرفراز گوہر نے کہا کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق تنظیمیں، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ *جینو سائیڈ واچ* کے مطابق بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے پر مجبور کیا جائے۔